بشریٰ بی بی‘ 17 پی ٹی آئی ارکان کی ضمانتیں‘ کورم پورا‘ اجلاس بلا لیں: پشاور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
پشاور‘ لاہور‘ اسلام آباد (بیورو رپورٹ + خبر نگار + این این آئی+وقائع نگار) پشاور ہائیکورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ایک ماہ‘ پاکستان تحریک انصاف کے 17 ارکان اسمبلی اور رہنمائوں کو 3 ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دے دی۔ عدالت عالیہ میں رکن قومی اسمبلی عاطف خان، شاندانہ گلزار، جنید اکبر، شیر علی ارباب، یوسف خان، ارباب عامر ایوب، صوبائی وزیر ظاہر شاہ طورو، رکن قومی اسمبلی سلطان محمد خان، ساجد خان، صبغت اللہ،سہیل سلطان، سلیم الرحمن، احد علی شاہ، عبداللطیف، معان خصوصی اینٹی کرپشن محمد مصدق، پی ٹی آئی رہنما علی زمان اورحمیدہ شاہ کی درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے کی۔ وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ درخواست گزاروں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں، اور تفصیلات فراہم نہیں کی جا رہیں۔ درخواست گزار ممبران قومی و صوبائی اسمبلی اور پی ٹی آئی کے رہنما ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے ممبران تو سارے یہاں پر ہیں، اسمبلیوں کے اجلاس آج یہاں بلا لیں، کورم بھی پورا ہو جائے گا۔ اس موقع پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے رپورٹ جمع کی ہے، وکیل نے کہا کہ نیب کی رپورٹ ابھی تک نہیں آئی۔ پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما فلک ناز چترالی اور رکن قومی اسمبلی عادل خان بازئی کی حفاظتی ضمانتیں منظور کر لیں اور دونوں رہنماؤں کو 7 فروری تک کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواستوں پر سماعت ملتوی کر دی۔ دوسری طرفلاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9مئی کے 8مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر فریقین کو نوٹسز جاری کردئیے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے عمران خان کی درخواستوں پر سماعت کی۔ بانی پی ٹی آئی نے جناح ہائوس حملہ کیس سمیت دیگر مقدمات میں درخواست ضمانت دائر کی ہے۔دوسری جانب جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت نے توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرنے کی ہدایت کر دی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کی درخواستوں پر پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
صنم جاوید کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ملتوی
رہنما پی ٹی آئی صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیے کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے، اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔
9 مئی مقدمات میں رہنما پی ٹی آئی صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
وکیل پنجاب حکومت نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی، ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کا صنم جاوید کیخلاف ایکشن، بریت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
جسٹس ہاشم کاکڑ کا کہنا تھا کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے، انہوں نے پنجاب حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ اب یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں۔
جس پر وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیتے ہوئے ملزمہ کو بری کیا، جسٹس ہاشم کاکڑ بولے؛ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کے مطابق اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے، اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔
مزید پڑھیں: صنم جاوید طیبہ راجا کے ساتھ ہونے والے جھگڑے پر کھل کر بول پڑیں
وکیل پنجاب حکومت کا موقف تھا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جسٹس صلاح الدین نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ کرمنل ریویژن میں ہائیکورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم بولے؛آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے، کیا پتا کل کو آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9 مئی مقدمات میں شامل کردیں۔
عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
9 مئی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ سوموٹو صنم جاوید لاہور ہائیکورٹ