ایف ٹی اے یا PTA باہمی تجارت کیلیے ناگزیر ، عاطف اکرام شیخ
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
عاطف اکرام شیخ اور سنیئر نائب صدر ڈھاکہ چیمبر کے صدر تسکین احمد کو فیڈریشن کی یادگاری شیلڈ پیش کر رہے ہیں
کرا چی (کامرس رپورٹر)صدرایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کو دو طرفہ تجارت میں تیزی سے نمو حاصل کرنے کے لیے آزاد تجارتی معاہدہ (FTA) یا ترجیحی تجارتی معاہدہ (PTA) طے کرنے کی اشد ضرورت ہے؛ کیونکہ با ہمی تجارت کی ایسی واضح اور بے پناہ صلاحیت موجود ہے کہ جس سے دونوں معیشتوں کو بڑے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایف پی سی سی آئی کی قیادت میں پاکستانی تجارتی وفد نے ڈھاکہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (DCCI) اورایکسپورٹ پروموشن بیورو (EPB) کے ساتھاپنے دورے کے آخری روز اعلیٰ سطحی طویل ملاقاتیں کیں۔مزید برآں، بنگلہ دیش میں پاکستان کے ہائی کمشنر سید احمد معروف نے پاکستانی وفد کے ا عزاز میں عشائیہ دیا؛ جس میں بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے مشیر برائے تجارت شیخ بشیر الدین نے بھی خصوصی شرکت کی۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس دورے سے دونوں ملکوں کے ایک دوسرے کے لیے ویزا کے اجراء کے نظام میں مزید نرمی کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ساتھ ہی ساتھ، آن لائن ویزا پروسیسنگ؛ براہ راست پروازوں؛ بز نس ٹو بزنس اور چیمبر سے چیمبر تعلقات میں بھی بڑ ی پیش رفت ہوئی ہے۔ ڈھاکہ چیمبر میں خطاب کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارتی حجم 2023-24 میں 800 ملین ڈالر سے کم رہا ہے ؛ جوکہ کسی بھی طرح سے پاکستان اور بنگلہ دیش کی مشترکہ آبادی کی حقیقی صلاحیت اور مانگ کی عکاسی نہیں کرتااوردونوں ملکوں کی آبادی ملائی جائے تو وہ تقریباً 45 کروڑ بنتی ہے۔انہو ںنے زور دیا کہ ہمیں اگلے چند سالوں میں کم از کم 2سے3 ارب ڈالرکا ہدف رکھنا چاہیے اور اس لیے دونوں حکومتوں کو ایف ٹی اے یا پی ٹی اے پر جلد از جلد مذاکرات کرکے دستخط کردینے چاہئیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایف پی سی سی ا ئی عاطف اکرام شیخ بنگلہ دیش
پڑھیں:
پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوںکی خواہشات کے مطابق حل ناگزیر ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میںکہاکہ بھارت نے جموں وکشمیر کے ایک بڑے حصے پر کشمیریوں کی خواہشات کے منافی قبضہ جما رکھا ہے ، کشمیری غیر قانونی بھارتی قبضے کیخلاف گزشتہ 77برس سے جدوجہد اور قربانیوں کی ایک لازوال تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ بھارت فوجی طاقت کے بل پر کشمیریوں پر اپنا غاصبانہ تسلط برقرار رکھنا چاہتا ہے اور وہ ان کی مزاحمت کو وحشانہ مظالم اور کالے قوانین کے ذریعے کچلنے کی بھر پور کوشش کررہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت اپنے بے بنیاد بیانیے کے ذریعے جموںوکشمیر کے تاریخی حقائق ہرگز تبدیل نہیں کرسکتااور اگر وہ جموں وکشمیر میںواقعی امن و ترقی کا خواہاں ہے تو اسے تنازعہ کشمیرکے حل کی طرف آنا ہوگا۔ انہوںنے واضح کیا کہ مسئلے کشمیر کو فوجی طاقت سے ہرگز حل نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس کاحل بات چیت میں ہی مضمر ہے۔
مقبوضہ جموں وکشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جاسکتا۔ انہوںنے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹر ی اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے ، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوںکی آواز کو دبانے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی ،میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوںکوسچائی سامنے لانے سے روکا ۔
شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آرہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف ودہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایاگیا ہے ۔
انہوںنے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاںیہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوںکے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے او ر خوف وددہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔
دوسری طر ف غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے مختلف جیلوں میں نظربند حریت قیادت سمیت ہزاروں کشمیریوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے اور طاقت کا وحشیانہ استعمال کرکے اظہاررائے کو دبانے سے تنازعہ کشمیر کو حل نہیں کیا جاسکتا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے کہاکہ حریت رہنمائوں اور نوجوانوں سمیت ہزاروں کشمیری ایک طویل عرصے سے غیر قانونی طوپرنظربند ہیں۔ا نہوں نے کہاکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل پر منحصر ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام گزشتہ 78سال سے اپنے پیدائشی حق خودارادیت کے حصول کے لیے پرامن جدوجہد میں مصروف ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھا گیا ہے اور بھارت کو جلد یا بدیر انہیں یہ حق دینا ہوگا۔ حریت ترجمان نے لوگوں کی جائیدادوں پر قبضے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران لوگوں کوہراساں کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف ان ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست عناصر دفعہ 370اور35Aکی منسوخی کے بعد اب ایک مذموم منصوبے کے تحت وادی کشمیر کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔بھارت وادی کشمیر اور جموں خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور گزشتہ چھ سالوں کے دوراںقابض افواج سمیت لاکھوں بھارتیوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کئے گئے ہیں۔ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت تمام بین الاقوامی قوانین اور کنونشنز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیریوں کو ان کے تمام بنیادی انسانی، معاشی اور سیاسی حقوق سے محروم کر رہی ہے۔ بی جے پی حکومت نے اسرائیلی طرز پر مقبوضہ علاقے میں پنڈتوں کے لئے کئی علیحدہ بستیاں اور کالونیاں تعمیر کی ہیں اور اگست 2019ء میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد اس عمل میں تیزی آئی ہے۔ حریت ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیرکو جہنم بنا دیا ہے جہاں لاکھوں کشمیریوں کا مستقبل غیر یقینی ہے۔ترجمان نے کہاکہ بی جے پی حکومت جائیدادوں کی غیر قانونی ضبطی، جبری بے دخلی، ملازمین کی برطرفی اور املاک کی تباہی جیسے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے تاکہ علاقے میں جلد از جلد آبادی کے تناسب میںتبدیلی کو ممکن بنایا جا سکے۔انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور امیت شاہ کے ترقی اور خوشحالی کے جھوٹے دعوئوں اوروعدوں سے کوئی دلچسپی نہیں بلکہ ان کے لئے سب سے اہم چیزان کا حق خودارادیت ہے جس پر بی جے پی حکومت بات کرنے کے لئے تیارہی نہیں ہے۔ ترجمان نے کہا وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری مداخلت کرکے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے عملی اقدامات کرے تاکہ کشمیری عوام کو بھارت کی ہندوتوا حکومت کے حملوں سے بچایا جا سکے۔