الیکشن کمیشن نے 139ارکان سینیٹ و صوبائی اسمبلی کی رکنیت معطل کردی
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے گوشوارے جمع نہ کرانے پر 139 اراکین سینیٹ و صوبائی اسمبلی کی رکنیت معطل کردی
ای سی پی کی جانب سے سینیٹ کے 2 اور قومی اسمبلی کے 16 اراکین کی رکنیت معطل کی ہے۔
جن ارکان کی رکنیت معطل کی گئی ہے ان میں میاں محمد اظہر، طارق بشیر چیمہ، اختر مینگل،میاں اظہر، محبوب سلطان، علی قاسم گیلانی، طاہر اقبال، فرخ الطاف شامل ہیں۔
اسی طرح پنجاب اسمبلی کے 68 اراکین کی رکنیت معطل کی گئی ہے، جن میں صاحبزادہ غزین عباسی، فرحت عباس،جاوید کوثر شامل ہیں۔
سندھ اسمبلی کے 15 اراکین کی رکنیت معطل کی گئی ہے، جن میں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن بھی شامل ہیں۔خیبر پختونخوا اسمبلی کے 33 اراکین کی رکنیت معطل کی گئی ہے۔
اسی طرح سینیٹر محمد قاسم اور عبدالقدوس کی رکنیت بھی معطل کردی گئی ہے۔ صوبائی وزیر عدنان قادری، مینا خان،فضل الہی کی رکنیت بھی معطل ہوئی ہے۔بلوچستان اسمبلی کے 5 اراکین کی رکنیت معطل کی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے مالی سال 2023۔2024 کے سالانہ گواشوارے جمع نہ کرانے پر رکنیت معطل کی گئی ہے۔ جس کے نتیجے میں ارکان سینیٹ و صوبائی اسمبلی رکنیت بحالی تک قانون سازی اور اجلاسوں میں شرکت نہیں کرسکیں گے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: اسمبلی کے
پڑھیں:
بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین کانگریس کمیٹی نے بی جے پی کے ذریعے خود کو سپریم کورٹ کے حوالے سے اپنے اراکین پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے بیانات سے الگ کرنے کو نقصان کی تلافی قرار دیا اور بی جے پی پر زور دیا کہ اسے کم از کم ان دونوں کو پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔ کانگریس نے یہ بھی پوچھا کہ دونوں بی جے پی لیڈران کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور انہیں وجہ بتاؤ نوٹس کیوں جاری نہیں کیا گیا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشنز جے رام رمیش نے کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) پر دو ممبران پارلیمنٹ کے تبصروں سے پارٹی کے جلد سبکدوش ہونے والے صدر کا خود کو اور پارٹی کو الگ کر لینے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی کو بے وقوف نہیں بنا سکتے ہیں، یہ بس ان کی منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا وزیراعظم مودی کی خاموشی کو ان کی حمایت سمجھا جائے۔ جے رام رمیش نے مودی سے بھی اس معاملے پر جواب مانگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستانی آئین پر بار بار ہونے والے ان حملوں پر وزیر اعظم کی مسلسل خاموشی ان کی حمایت کا عکاسی نہیں کرتی ہے تو ان دونوں ممبران پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ بی جے پی نے ہفتہ کے روز سپریم کورٹ پر دوبے اور شرما کی تنقید سے خود کو الگ کر لیا اور پارٹی کے صدر جے پی نڈا نے ان تبصروں کو ان دونوں کے ذاتی خیالات قرار دیا۔ انہوں نے حکمران جماعت کی طرف سے عدلیہ کے احترام کو جمہوریت کا ایک لازمی حصہ قرار دیا۔ نڈا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ بی جے پی کا عدلیہ اور چیف جسٹس پر ممبران پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے تبصروں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے ذاتی تبصرے ہیں لیکن بی جے پی نہ تو ان سے اتفاق کرتی ہے اور نہ ہی کبھی اس طرح کے تبصروں کی حمایت کرتی ہے، بی جے پی انہیں قطعی طور پر مسترد کرتی ہے۔