عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات ہونی چاہئے، عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے راہنماوں کا کہنا تھا کہ حکومت نے 7 دنوں میں کمیشن کے حوالے سے بھی بتانا ہے، پاکستان میں انرجی کرائسز ہمارے سروں پر ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کیپسٹی پیمنٹ کی وجہ سے بجلی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، غلط معاہدوں کی وجہ سے بجلی 85 روپے فی یونٹ سے زائد ہوگئی۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک انصاف کے مرکزی راہنماؤں عمر ایوب اور اسد قیصر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات ہونی چاہئے۔ پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راہنما تحریک انصاف عمر ایوب اور اسد قیصر نے کہا کہ حکومت نے 7 دنوں میں کمیشن کے حوالے سے بھی بتانا ہے، پاکستان میں انرجی کرائسز ہمارے سروں پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیپسٹی پیمنٹ کی وجہ سے بجلی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، غلط معاہدوں کی وجہ سے بجلی 85 روپے فی یونٹ سے زائد ہوگئی، ملک میں بیروزگاری بڑھی، تمام مسائل کو بات چیت سے حل کرنا ہوگا۔ دونوں راہنماؤں کا کہنا تھا کہ ملک میں امن و امان کا سنگین مسئلہ ہے، وزیر خارجہ کو فوری افغانستان کا دورہ کرنا چاہیے، افغانستان کے ساتھ تمام معاملات ٹیبل پر بیٹھ کر حل کیے جائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی وجہ سے بجلی
پڑھیں:
لگتا تھا طلاق ہوگئی تو مرجاؤں گی، عمران خان کی سابق اہلیہ کا انکشاف
بمبئی (اوصاف نیوز)اداکار عمران خان کی سابق اہلیہ اونتیکا ملک نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں اپنی طلاق اور اس کے بعد کی زندگی کے بارے میں کھل کر بات کی۔
یہ انٹرویو اس وقت منظرِ عام پر آیا ہے جب عمران خان پہلے ہی متعدد مواقع پر اپنی شادی کے خاتمے پر گفتگو کر چکے ہیں۔ اونتیکا نے بتایا کہ اگرچہ وہ طلاق کو ایک عام انسان کی طرح تباہی تصور کرتی تھیں، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اُن کی سوچ میں تبدیلی آگئی۔
وہ کہتی ہیں،’شادی کا ختم ہونا کوئی قیامت نہیں، لیکن اُس وقت مجھے لگتا تھا کہ اگر میری شادی ٹوٹ گئی تو میں زندہ نہیں رہ پاؤں گی۔ مجھے یقین تھا کہ میں ایک دن بھی اُن کے بغیر نہیں گزار سکوں گی۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’جب ہم نے فیصلہ کیا کہ اب یہ رشتہ ختم ہو رہا ہے، تو میں ایسے روئی جیسےکوئی قریبی عزیز فوت ہو گیا ہو۔ مجھے شدید خوف تھا، خاص طور پر اس لیے بھی کہ اُس وقت میں خود کفیل نہیں تھی۔ مگر مجھے یہ بھی معلوم تھا کہ میں ایک مراعات یافتہ خاندان سے ہوں اس لیے سڑک پر نہیں آؤں گی۔‘
طلاق کے مرحلے کو بیان کرتے ہوئے اونتیکا نے کہا کہ یہ سب کچھا یکدم نہیں ہوا۔ ہم نے پہلے کچھ وقت کے لیے الگ رہنے کا فیصلہ کیا، اور پھر آخرکار طلاق لی۔ یہ سب کچھ کورونا وبا کے دوران ہوا تھا۔
اپنے بچپن کے تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے، اونتیکا نے بتایا کہ چونکہ ان کے والدین بھی علیحدہ ہو چکے تھے، اس لیے طلاق کا تصور اُن کے لیے اتنا اجنبی یا شرمندگی کا باعث نہیں تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ،’میں نے اپنی والدہ کو ساری زندگی فخر کے ساتھ جیتے دیکھا ہے۔‘
اپنی اور عمران کی طویل رفاقت کا ذکر کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں، ’ہم 19 سال کی عمر میں ملے تھے، اور اتنے برس ایک ساتھ گزارنے سے ایک قسم کی جذباتی انحصاریت پیدا ہو گئی تھی۔ میں تو یہاں تک نہیں جانتی تھی کہ خود سے ہوائی جہاز کی ٹکٹ کیسے بُک کرنی ہے۔‘
اونتیکا نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ رشتہ ختم ہونے پر انہیں گہری مایوسی اور خود پر شرمندگی محسوس ہوئی۔ ’لوگ ہمیں ’گولڈن کپل‘ کہتے تھے، اور جب ہم الگ ہوئے، تو مجھے لگا جیسے میں نے سب کو مایوس کر دیا۔‘
اونتیکا اور عمران تقریباً بیس سال ساتھ رہے اور ان کی ایک بیٹی، عمّارہ، ہے- پیرنٹنگ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’شروع میں بیٹی کے ذہن میں کئی سوالات تھے، جیسے: ’کیا مجھے نئی مما ملے گی؟‘ میں نے اسے ہنستے ہوئے کہا: ’نہیں بیٹا، تم اسی سے چپکی رہو گی!‘
انہوں نے وضاحت کی کہ، ہم نے اُس کے لیے وقت کو متوازن رکھا۔ وہ ہفتے کے آدھے دن میرے ساتھ اور آدھے عمران کے ساتھ گزارتی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا