پورے پاکستان کا قرضہ صرف کراچی کے بجلی بلوں سے وصول کیا جارہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ بلوں میں ٹیرف کےعلاوہ چارجز وصول کیے جارہے ہیں، ٹیرف کا تعین پیداوار اور ترسیل کے اخراجات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جاتا ہے، وفاق کو ٹیرف کی موجودگی میں اضافی سر چارج عائد کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائی کورٹ میں بل میں اضافی سرچارج کیخلاف درخواستوں پر سماعت میں وکیل نے کہا کہ پورے پاکستان کا قرضہ صرف کراچی کے بجلی بلوں سے وصول کیا جارہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کراچی میں بجلی کے بل میں اضافی سرچارج کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ بلوں میں ٹیرف کےعلاوہ چارجز وصول کیے جارہے ہیں، ٹیرف کا تعین پیداوار اور ترسیل کے اخراجات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جاتا ہے، وفاق کو ٹیرف کی موجودگی میں اضافی سر چارج عائد کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو بھی ٹیکس یا فیس عائد کرنے کے لامحدود اختیارات نہیں ہیں، پاور ہولڈنگ کمپنی بجلی کے بل میں سبسڈی اور قرضوں سے متعلق ادارہ ہے، پورے پاکستان کا قرضہ صرف کراچی کے بجلی بلوں سے وصول کیا جارہا ہے۔ جس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کے الیکٹرک کا کردار سرچارج وصولی کی حد تک ہے، بجلی بل میں ٹی وی لائسنس فیس بھی وصول کی جاتی ہے، سرچارج کا تعلق بجلی کے استعمال سے نہیں ہے۔
وکیل نے مزید بتایا کہ یہ چارجز ٹیرف سے علیحدہ ہیں۔ نوٹیفکیشن کے مطابق بجلی کی ترسیل کے ادارے وصول کریں گے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ صنعتیں اضافی سرچارج کے چارجز اپنی مصنوعات کی قیمت میں شامل کردیں گی، اضافی سرچارج آخر میں عوام کو ہی ادا کرنا ہوگا۔ بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے درخواستوں پر مزید سماعت 29 جنوری تک ملتوی کردی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں اضافی بجلی بل وصول کی
پڑھیں:
امریکی ٹیرف مذاکرات میں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک خوشامد سے باز رہیں، چین کا انتباہ
بیجنگ (اوصاف نیوز)چین نے پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک کو سخت الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ درآمدی ٹیکسوں (ٹیرف) سے متعلق مذاکرات کے دوران امریکا کی خوشامد کرنے سے گریز کریں..
چین کی وزارتِ تجارت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ”خوشامد سے کبھی امن حاصل نہیں ہوتا اور نہ ہی اس سے عزت کمائی جا سکتی ہے۔“یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی میڈیا رپورٹوں کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ دیگر حکومتوں پر چین کے ساتھ تجارت کو محدود کرنے کے بدلے میں درآمدی محصولات میں رعایت دینے کی پیشکش کرنے پر غور کر رہی ہے۔
اس سلسلے میں امریکا نے اپنے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے۔ جاپان کا وفد گزشتہ ہفتے واشنگٹن کا دورہ کر چکا ہے، جبکہ جنوبی کوریا کے ساتھ مذاکرات رواں ہفتے شروع ہو رہے ہیں۔
چینی وزارتِ تجارت کے ترجمان نے واضح کیا کہ چین انصاف، بین الاقوامی تجارتی قواعد، اور کثیر الجہتی تجارتی نظام کا دفاع کرتا ہے اور تمام ممالک کو بھی یہی رویہ اپنانا چاہیے۔
واضح رہے کہ ”وال سٹریٹ جرنل“ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، امریکہ درجنوں ممالک پر دباؤ ڈالنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ وہ چین کے ساتھ اپنی تجارتی سرگرمیاں محدود کریں، بصورتِ دیگر اُنہیں درآمدی ٹیرف سے استثنیٰ نہیں دیا جائے گا۔
دوسری جانب، جاپانی آن لائن ٹریڈنگ پلیٹ فارم ”مونیکس گروپ“ کے تجزیہ کار جیسپر کول نے کہا ہے کہ جاپان کے لیے امریکہ اور چین دونوں اہم تجارتی پارٹنر ہیں، جہاں اسے 20 فیصد منافع امریکہ اور 15 فیصد چین سے حاصل ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جاپان کسی بھی صورت میں ان دونوں بڑی معیشتوں میں سے کسی ایک کو چننا نہیں چاہے گا۔