حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے مابین مذاکرات کے تیسرے دورکی اندرونی کہانی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے مابین مذاکرات کے تیسرے دورکی اندرونی کہانی سامنے آگئی WhatsAppFacebookTwitter 0 16 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے مابین مذاکرات کے تیسرے دور کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر اعلی علی امین گنڈاپور کا انتہائی مثبت کردار رہا، حکومتی ممبران بھی وزیر اعلی علی امین گنڈاپور کے مقف کے معترف ہوئے۔اجلاس میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ مذاکراتی عمل کو مثبت انداز میں آگے بڑھنا چاہیے۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن اراکین کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں حکومت جلد جوڈیشل کمیشن کی تشکیل پر پیش رفت کرے۔ذرائع کا کہنا ہیکہ اسپیکر قومی اسمبلی آئندہ اجلاس 28 جنوری کو بلانے کے خواہاں ہیں۔ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات اگلے 5 روز میں کرانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے جوڈیشل کمیشن کے لیے ججز کے ناموں پر مشاورت کی تجویز دی تاہم حکومتی ارکان نے ججز کے نام کمیٹی میں فائنل کرنے کی تجویز کی مخالفت کی اور کہا کہ کمیٹی ججز کے نام فائنل نہیں کر سکتی، ججز کے ناموں کا معاملہ چیف جسٹس پاکستان پر چھوڑنا پڑیگا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی 45 دن میں رہا ہوسکتے ہیں، شیر افضل مروت کا دعوٰی
ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ممبر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ بیک ڈور مذاکرات جاری ہیں، بانی پی ٹی آئی کو 60 دن کیلئے چپ رہنے اور سوشل میڈیا کو لگام ڈالنے کا کہا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ 15 دن گزر گئے ہیں، اب صرف 45 دن باقی ہیں، کسی نے واردات نہ ڈالی تو بانی کی رہائی ممکن ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ممبر قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے دعوٰی کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی 45 دن میں رہا ہوسکتے ہیں۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بیک ڈور مذاکرات جاری ہیں، بانی پی ٹی آئی کو 60 دن کیلئے چپ رہنے اور سوشل میڈیا کو لگام ڈالنے کا کہا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ 15 دن گزر گئے ہیں، اب صرف 45 دن باقی ہیں، کسی نے واردات نہ ڈالی تو بانی کی رہائی ممکن ہے۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف میں گروپ بندی ابتدا سے تھی، پی ٹی آئی میں آپ کو اپنے آپ مضبوط کرنے کیلئے کسی کے پیچھے چھپنا پڑتا ہے۔
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان پر تنقید سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میں نے کہا کہ سوشل میڈیا گروپ کا کنٹرول علیمہ خان کے پاس ہے، علیمہ خان نے تو میری بیماری کا مذاق بھی اڑایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سلمان اکرم راجہ کو آتے ہی بغیر کسی کوالیفکیشن کے سیکریٹری جنرل بنا دیا گیا، مجھے پارٹی سے نکالنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ میں مورثی سیاست کے خلاف تھا، بانی پی ٹی آئی باہر آئیں گے تو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا۔
میں نے پی ٹی آئی کی تمام لیڈرشپ کی مفت وکالت کی ہے، میں نے 90 جلسے کئے، ایک روپیہ پارٹی سے نہیں لیا، میں نے بانی پی ٹی آئی کے 74 کیسز میں وکالت کی جب کہ سلمان صفدر کو دسمبر 2024ء تک 61 کروڑ روپے دیئے جا چکے ہیں۔ سوشل میڈیا کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی رہا نہیں ہورہے، 3 مواقع ایسے تھے، جس میں ہم بانی پی ٹی آئی کی رہائی بالکل قریب تھی، 8 اکتوبر کے مذاکرات میں بانی پی ٹی آئی نے 45 دن میں الیکشن میں منتخب ہو کر اسمبلی پہنچنا تھا۔
ہم نے دسمبر میں دوبارہ مذاکرات شروع کئے، ابھی جو مذاکرات ہورہے ہیں اس میں 2 شرائط ہیں کہ بانی پی ٹی آئی چپ رہیں اور سوشل میڈیا کو لگام دیں، میرا خیال ہے بانی پی ٹی آئی کی خاموشی اسی کا تسلسل ہے۔سلمان اکرم راجہ زندگی میں کسی پارٹی کا حصہ نہیں رہے، مجھے ڈیڑھ ماہ بعد سلمان اکرم راجہ پی ٹی آئی میں نظر نہیں آرہے۔