اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سنی اتحاد کونسل کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ حامد رضا نے حکومت کے رویے پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت مذاکرات سے بھاگ رہی ہے، اگر اختیار ہے تو کمیشن بنائیں، جہاں ہم قیدیوں کی فہرست پیش کردیں گے۔
نجی ٹی وی آج نیوز کے مطابق خیبر پختونخوا ہاوس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ رانا ثنا اللہ اور عرفان صدیقی نے ایک پریس کانفرنس کی، جس میں حقائق کا دور دور سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ فرسٹریشن پر مبنی پریس کانفرنس تھی۔
سربراہ سنی اتحاد کونسل نے کہا کہ ہم سے کہا گیا کہ مطالبات تحریری شکل میں دیں، ان کا یہ خیال تھا کہ ہم اسیران کے نام دیں گے، جس کے بعد وہ این آر او کا بیانیہ بنا سکیں، ہم نے اپنے مطالبات میں واضح پوچھا ہے کہ آپ جوڈیشل کمیشن بنا سکتے ہیں یا نہیں۔
حامد رضا نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز دیے ہیں، جو حکومت کو لگتا تھا کہ نہیں دیں گے۔ انہوں نے 13 جاں بحق کارکنان کے نام بھی بتائے اور کہا کہ 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنائیں ہم وہاں نام دیں گے، جان کی کوئی قیمت نہیں ہوتی مگر فیملی کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سربراہ سنی اتحاد کونسل نے بتایا کہ کہا گیا کہ زخمیوں کی فہرست موجود نہیں ہے، ہمارے پاس زخمیوں کی فہرست بھی موجود ہے، حکومت کے پاس جوڈیشل کمیشن بنانے کا اختیار ہے وہ کریں اس سے زیادہ اختیار نہیں ہے، ہم نے یہ فہرستیں جوڈیشل کمیشن کو فراہم کرنی ہیں اور وہ کریں گے، ہمارے پاس زخمیوں کے میڈیکل سرٹیفکیٹ موجود ہیں، ہم نے کئی کوشش کی گمشدہ کارکنان کا پتا لگایا جا سکے اور ہم نے پتہ لگایا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ آج پریس کانفرنس میں بتاتے کہ جو افراد ملے ہیں وہ ہم نے ڈھونڈے ہیں، ہمیں پتہ تھا کہ حکومت مذاکرات سے بھاگے گی حالانکہ ہم نے پہلی ملاقات میں واضح کردیا تھا کہ
 جوڈیشل کمیشن ہمارا مطالبہ ہے، پہلی اور دوسری ملاقات کے بعد بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کنٹرول ماحول میں ہوئی۔
حامد رضا نے کہا کہ 26 نومبر کو جاں بحق ہونے والوں کا خون عالمی سطح پر بھی رنگ لے آیا ہے، سپریم کورٹ نے کہا کہ مظاہرین سکیورٹی ادارے تک پہنچ کیسے گئے، آج کی پریس کانفرنس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت مذاکرت سے بھاگ رہی ہے، کہتے ہیں قیدیوں کے نام لکھ کر نہیں دیے، ہمیں حکومت کے دکھ اور درد کا اندازہ ہے۔
رکن قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لئے ہمیں حکومت کا ایگزیکٹو آرڈر نہیں چاہئے، سلمان اکرم راجا نے ملاقات میں کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی مقدمات کا سامنا کرنے کے بعد باہر آئیں گے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس تیسرے روز بھی احتجاج کی نذر،اپوزیشن نے ایجنڈے اور وقفہ سوالات کی کاپیاں پھاڑ کرایوان میں اڑا دیں

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: پریس کانفرنس جوڈیشل کمیشن پی ٹی آئی نے کہا کہ تھا کہ دیں گے کے نام

پڑھیں:

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب؛ فیصلہ ہوچکا، فائنل آرڈر پاس نہیں کریں گے، چیف الیکشن کمشنر

اسلام آباد:

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے ہیں کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔

الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخاب کیس کے معاملے کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن  نے کی، جس میں پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری، درخواست گزار اکبر ایس بابر سمیت دیگر فریقین پیش  ہوئے۔

دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری نے دلائل  دیے۔و اضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے انٹرا پارٹی انتخاب کیس میں الیکشن کمیشن کو فیصلے سے روک رکھا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔ پی ٹی آئی نے جو دستاویزات جمع کرائی ہیں اس پر دلائل دیں۔ یہ جو آپ بتا رہے ہیں پی ٹی آئی کا وکیل پہلے بتا چکا ہے۔ آپ کے تمام اعتراضات مسترد کیے جاتے ہیں۔ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی کے چیئرمین کے طور پر نہیں بلکہ بطور وکیل پیش ہوئے۔

ڈی  جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ کوئی بھی پارٹی انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند ہوتی ہے۔ ڈی جی پولیٹیکل فنانس نے سماعت کے دوران بتایا کہ پی ٹی آئی 2021 میں انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند تھی لیکن نہیں کروائے ۔

حکام کے مطابق تحریک انصاف اپنے آئین کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات کروانے کی پابند ہے۔ پی ٹی آئی کا نیا آئین 2019 میں منظور کیا گیا تھا۔ پارٹی آئین میں لکھا ہے کہ چیئرمین کا الیکشن سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ہو گا۔ پارٹی آئین کے مطابق پی ٹی آئی کی کور کمیٹی اور دیگر باڈیز موجود نہیں۔

حکام کا مزید کہنا تھا کہ نومبر 2023 میں پارٹی الیکشن کمشنر نے ترمیم شدہ آئین اور انٹرا پارٹی انتخابات نتائج واپس لے لیے تھے۔ اس وقت پی ٹی آئی کا کوئی تنظیمی ڈھانچہ موجود نہیں۔ جنرل باڈی اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے پی ٹی آئی نے چیف آرگنائزر مقرر کیا۔ پی ٹی آئی آئین میں جنرل باڈی کا کوئی ذکر نہیں۔ قرارداد میں لکھا گیا کہ پارٹی کی نیشنل کونسل موجود نہیں۔

الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ کسی تنظیمی ڈھانچے کے بغیر صرف ایک قرارداد کے ذریعے انٹرا پارٹی انتخابات کروائے جا سکتے ہیں؟۔ ہمارے ریکارڈ کے مطابق پارٹی سیکرٹری جنرل اسد عمر ہیں لیکن اس عہدے پر اب کوئی اور ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سکھر دھرنا: کراچی چیمبر آف کامرس کا حکومت سے مذاکرات کے ذریعے قومی شاہراہ بحال کرنے کا مطالبہ
  • پی ٹی آئی گِدھوں کے قبضے میں ہے، اثاثے اور اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں، اکبر ایس بابر
  • پی ٹی آئی گِدھوں کے قبضے میں ہے، اثاثے اور اکاونٹس منجمد کیے جائیں، اکبر ایس بابر
  • پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب پر فیصلہ ہو چکا، حتمی فیصلہ جاری نہیں کرینگے:چیف الیکشن کمشنر
  • شیخ رشید بزرگ آدمی ہیں، کہاں بھاگ کر جائیں گے: سپریم کورٹ
  • پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب؛ فیصلہ ہوچکا، فائنل آرڈر پاس نہیں کریں گے، چیف الیکشن کمشنر
  • شیخ رشید بزرگ آدمی ہیں بھاگ کر کہاں جائیں گے، جسٹس ہاشم کاکڑ کے ریمارکس
  • بحرین کے بے گناہ قیدیوں کی آواز
  • نہروں کا معاملہ پی پی کے لیے نعمت، وارننگ پرحکومت کی مذاکرات کی پیشکش
  • اسرائیل کی غزہ میں جنگ روکنے کے لیے ناقابلِ قبول شرائط