ایران کی ایٹمی تنصیب پر پیجر دھماکوں کی طرز کا حملہ ناکام بنادیا گیا۔
روس کی سرکاری خبررساں ایجنسی تاس نے ایران کے نائب صدر جواد ظریف کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ یورینئیم افزودگی کے لیے استعمال ہونے والے گیس سینٹری فیوج کے پلیٹ فارم میں بم نصب تھا جسے ناکارہ بنادیا گیا۔
خبررساں ایجنسی کے مطابق جواد ظریف نے اس کارروائی کے پیچھے اسرائیل کے ملوث ہونے کا اشارہ بھی دیا۔
جواد ظریف نے ایرانی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے لبنان میں ہونے والے پیجر دھماکوں پر بات کی، انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو پیجر دھماکوں کی تیاری کے لیے بہت وقت لگا لیکن شاید پابندیوں کے باعث یہ دھماکے ممکن ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ پابندیوں کے باعث کسی پیداواری ادارے سے براہ راست خریداری کرنا ممکن نہیں ہوتا جس کے باعث کسی تیسرے ذریعے سے خریداری کرنی پڑتی ہے، اگر اسرائیل سپلائی چین میں داخل ہوجائے تو وہ جو چاہے کرسکتا ہے اور جو چاہے نصب کرسکتا ہے۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہ ایرانی اٹامک اینرجی آرگنائزیشن نے سینٹری فیوج خریدا تو معلوم ہوا کہ اس کے اندر دھماکہ خیز مواد نصب تھا جس کا ماہرین نے پتا لگا لیا۔
جواد ظریف نے کہا کہ یہ واقعہ ان پابندیوں کی وجہ سے ہوا جن سے ایران کو بچنا پڑتا ہے، ان کے باعث مالی نقصانات کے ساتھ ساتھ ایران کی سلامتی کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ تاہم جواد ظریف نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ واقعہ کب پیش آیا؟

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جواد ظریف نے کے باعث

پڑھیں:

امریکا-ایران مذاکرات؛ ماہرین جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں گے، ایرانی وزیرخارجہ

ROME:

ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ روم میں ہونے والے مذاکرات میں ماہرین کو ذمہ داری سونپ دی گئی ہے کہ وہ ممکنہ جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں۔

غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی نے روم میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے اسٹیو وٹکوف کے ساتھ تقریباً 4 گھنٹے تک مذاکرات کیے، جس کے لیے عمانی کے عہدیدار نے پیغام رسانی کے ذریعے دونوں فریق کے درمیان ثالثی کی۔

عباس عراقچی نے امریکی عہدیدار کے ساتھ مذاکرات کے بعد سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ مذاکرات مفید رہے اور تعمیری ماحول میں ہوئے، ہم کئی اصولوں اور اہداف پر پیش رفت کرنے کے قریب پہنچے اور آخر میں بہت اعتماد سازی پر پہنچے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا اور اگلے مرحلے میں داخل ہوں گے، جس میں ماہرین کی سطح پر عمان میں بدھ کو ملاقاتیں ہوں گی، مذکورہ ماہرین کے پاس کے معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے کا موقع ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ مذاکرات کار اگلے ہفتے کو عمان میں ملاقات کریں گے تاکہ ماہرین کے کام جائزہ لیا جائے گا اور ممکنہ معاہدے کے اصولوں کے ساتھ ان کا فریم ورک کتنا قریب ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے گزشتہ ہفتے کے بیان کے پیش نظر ان کا کہنا تھا کہ ہم حتمی طور پر نہیں کہہ سکتے ہیں کہ ہم پرعزم ہیں، ہم بہت احتیاط کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور غیرضروری طور پر ناامید ہونے کے لیے بھی کوئی وجہ نہیں ہے۔

دوسری جانب امریکا نے روم میں ہوئے مذاکرات پر کوئی ردعمل نہیں دیا تاہم گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم ایران کو جوہری ہتھیاروں سے روک رہا ہوں، ان کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہوسکتے، میں چاہتا ہوں ایران عظیم اور خوش حال ملک ہو۔

قبل ازیں ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرا عمان میں ہوئے تھے، جس کے بعد مذاکرات کا دوسرا دورہ اٹلی کے شہر روم میں شیڈول کیا گیا تھا جہاں دونوں ممالک کے اعلیٰ عہدیداروں نے مذاکرات میں شرکت کی۔

متعلقہ مضامین

  • عراقچی کی تقریر منسوخ کردی گئی: اقوام متحدہ میں ایران کے مشن کی وضاحت
  • غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے نئے حملے ، گھر دھماکوں سے تباہ ، ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ
  • سعودی عرب کیساتھ تعلقات کا جدید دور شروع ہو چکا ہے، ایرانی سفیر
  • تہران یورینیم افزودگی پر کچھ پابندیاں قبول کرنے کو تیار
  • ایران امریکا مذاکرات
  • اسرائیل کی جانب سے لبنان میں ایک گاڑی پر ڈرون حملہ
  • ایران میں اقتصادی بحران سے سب سے زیادہ متاثر متوسط طبقہ
  • ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
  • امریکا-ایران مذاکرات؛ ماہرین جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں گے، ایرانی وزیرخارجہ
  • ٹرمپ کی تنبیہ کے باوجود اسرائیل کا ایرانی جوہری پروگرام پر حملے کا امکان