غزہ جنگ بندی معاہدہ؛ یمن سے حوثی بھی اسرائیل پر حملے روک دیں گے
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد یمن کے حوثی باغیوں نے بھی اسرائیل کیخلاف عسکری کارروائیاں بند کردیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اس بات کا اعلان کرتے ہوئے یمن کے حوثی رہنماؤں نے غزہ جنگ بندی معاہدے کو خوش آئند قرار دیا۔
حوثی باغیوں کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ ہم اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کا احترام کریں گے اور مکمل پاسداری کو یقینی بنائیں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ تاہم یہ اسرائیل پر منحصر ہے کہ وہ کتنے عرصے تک خود کو محفوظ رکھ پاتا ہے اور ایسا وہ معاہدے کے مندرجات پر عمل کرکے کر سکتا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل کے غزہ میں حماس پر اور لبنان میں حزب اللہ کو نشانہ بنائے جانے پر حوثیوں نے یمن سے اسرائیلی سرزمین پر میزائل اور ڈرون برسائے تھے۔
حوثیوں نے امریکا، اسرائیل اور مغربی ممالک کے بحری مال بردار جہازوں کو بھی نشانہ بنایا تاکہ غزہ میں جارحیت کو رکوایا جا سکے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
8 مسلم ممالک کی اسرائیلی فوج کے یو این آر ڈبلیو اے ہیڈکوارٹرز پر حملے کی سخت مذمت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان سمیت 8 مسلم ممالک نے مشرقی یروشلم میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے ہیڈکوارٹرز پر اسرائیلی فوج کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ مشترکہ بیان پاکستان، مصر، انڈونیشیا، اردن، قطر، سعودی عرب، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ نے جاری کیا۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کی بنیادی ضروریات پوری کرنے میں یو این آر ڈبلیو اے کا کردار انتہائی اہم ہے، ادارہ عشروں سے لاکھوں فلسطینیوں کو تحفظ، صحت، تعلیم اور ہنگامی امداد فراہم کر رہا ہے اور جنرل اسمبلی کی جانب سے اس کے مینڈیٹ میں مزید تین سال کی توسیع دنیا کے اعتماد کا ثبوت ہے۔
وزرائے خارجہ نے مشرقی یروشلم کے شیخ جراح محلے میں یو این آر ڈبلیو اے ہیڈکوارٹرز پر اسرائیلی حملے کو ناقابلِ قبول اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے دفاتر کی حرمت پامال کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ کارروائی 22 اکتوبر 2025 کے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے، جس میں اسرائیل کو یو این آر ڈبلیو اے کے کام میں رکاوٹ ڈالنے سے منع کیا گیا تھا۔
بیان کے مطابق غزہ میں یو این آر ڈبلیو اے کے اسکول اور طبی مراکز پناہ گزینوں کے لیے زندگی کی آخری امید ہیں اور کسی متبادل ادارے کے پاس اس انفرااسٹرکچر اور مہارت کی صلاحیت موجود نہیں، لہٰذا ادارے کی کمزوری پورے خطے میں سنگین سماجی و سیاسی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔
وزرائے خارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ یو این آر ڈبلیو اے کی فنڈنگ کو پائیدار اور مضبوط بنایا جائے، کیونکہ فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کے تحفظ کے بغیر مسئلے کا منصفانہ اور دیرپا حل ممکن نہیں۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔