وزیراعظم کی محصولات سے متعلق کیسز کا فارنزک آڈٹ کروانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
فائل فوٹو۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے محصولات سے متعلق کیسز کا فارنزک آڈٹ کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمزور یا غلط بنیادوں پر کیسز بنانے والےافسران کو سزا دی جائے گی۔
وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر کے محصولات اور زیر التوا کیسز پر جائزہ اجلاس ہوا۔
اعلامیہ کے مطابق اس موقع پر وزیراعظم نے کہا محصولات کے تمام کیسز کو جلد سے جلد نمٹانے کیلئے اقدامات کیے جائیں، ٹیکس محصولات کے کیسز میں اچھی شہرت والے وکلاء کی خدمات لی جائیں۔
انھوں نے کہا ایف بی آر کے نظام میں تیزی سے اصلاحات نافذ کر رہے ہیں، الحمدللہ ایف بی آر میں اصلاحات کے مثبت نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے محصولات سے متعلق کیسز کا فارنزک آڈٹ کروانے کی ہدایت کی اور کہا کہ کمزور یا غلط بنیادوں پر کیسز بنانے والےافسران کو سزا دی جائے گی۔ دیانتداری اور محنت سے میرٹ پر کیسز بنانے والوں کو خصوصی انعام دیا جائے۔
اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم کو بتایا گیا کہ جولائی تا دسمبر 2024 ہائیکورٹ میں 586 اور سپریم کورٹ میں 637 کیسز نمٹائے گئے۔
بریفنگ کے مطابق مخلتف عدالتوں و ٹریبیونلز میں 4.
اس موقع پر وزیرِ اعظم نے زیر التواء کیسز کو جلد نمٹانے کیلئے اقدامات کو تیز کرنے کی ہدایت کی۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کی ہدایت
پڑھیں:
وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں
پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں، اکائیوں کی مضبوطی کو وفاق کی مضبوطی سمجھتے ہیں، ماضی کی طرح اسی طرز عمل پر چلتے رہیں گے ، مشیر وزیر اعظم رانا ثنا ء اللہ
مسلم لیگ (ن) کے صدر اور وزیراعظم شہباز شریف نے متنازع کینال منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کردی۔ وزیراعظم کے مشیر برائے بائے الصوبائی رابطہ رانا ثنا ء اللہ خان نے اپنے بیان میں کہا کہ قائد محمد نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف نے پی پی پی سے بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کی ہدایت کی ہے ، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے ۔ اُن کا کہنا تھا کہ 1991ء میں صوبوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے اور 1992ء کے ارسا ایکٹ کی موجودگی میں کسی سے ناانصافی نہیں ہو سکتی، کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا، اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ملک میں آئینی طریقہ کار اور قوانین موجود ہیں۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں، اکائیوں کی مضبوطی کو وفاق کی مضبوطی سمجھتے ہیں، ماضی کی طرح اسی طرز عمل پر چلتے رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ آئین و جمہوریت پر پختہ یقین رکھنے والی جماعت کے طور پر اکائیوں اور اس میں رہنے والے عوام کے حقوق کے تحفظ پر سمجھوتہ کیا نہ کریں گے ، بات چیت اور مشاورت ہی ہر مسئلے کا حل ہے ۔