پاکستانی نژاد امریکی سید جاوید انور ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں مدعو
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
سید جاوید انور - فوٹو: جنگ
پاکستانی نژاد امریکی سید جاوید انور کو ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں مدعو کرلیا گیا، گورنر ٹیکساس بھی ان کے ہمراہ انکے نجی طیارے میں واشنگٹن جائیں گے۔
دنیا بھر، خصوصاً تیسری دنیا کے رہنما امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے انتہائی متمنی ہیں۔ تاہم امریکا میں کچھ ایسی پاکستانی نژاد شخصیات بھی موجود ہیں جنہیں ڈونلڈ ٹرمپ نے خصوصی طور پر مدعو کیا ہے۔
ان میں ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن پارٹی کے رہنما اور معروف آئل بزنس ٹائیکون سید جاوید انور بھی شامل ہیں جن کو نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریب حلف برداری میں شرکت کی خصوصی دعوت دی ہے۔
اس ضمن میں جب جنگ نے اس خبر کی تصدیق کےلیے سید جاوید انور سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہیں نومنتخب صدر کی جانب سے خصوصی دعوت نامہ موصول ہوا ہے اور وہ واشنگٹن میں ہونے والی اس تقریب میں شرکت کریں گے۔
اطلاعات کے مطابق سید جاوید انور اس تقریب میں اپنے قریبی دوست اور ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ کے ہمراہ جانے کا پروگرام رکھتے ہیں اور گورنر ٹیکساس بھی انکے ہمراہ انکے نجی جہاز میں اس تقریب میں شرکت کےلیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ پاکستانی نژاد امریکی سید جاوید امریکا میں آئل بزنس کے بڑے ناموں میں شمار ہوتے ہیں اور طویل عرصے سے ریپبلکن پارٹی سے وابستہ ہیں۔
وہ بش فیملی کے بش سینئر اور بش جونیئر کے بھی قریبی دوست ہیں۔ جسکا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سابق صدر جارج بش نے اپنی پورٹریٹ سیریز ’آؤٹ آف مینی، ون: پورٹریٹس آف امریکا کے تارکین وطن‘ میں سید جاوید انور کی پورٹریٹ بھی خود پینٹ کی تھی۔
سید جاوید انور پاکستان میں مسلسل فلاحی کاموں کےلیے لاکھوں ڈالر عطیہ کرتے ہیں جبکہ ٹیکساس یونیورسٹی کو سالانہ تقریباً سات ملین ڈالر کی امداد فراہم کرتے ہیں۔
کمیونٹی میں انہیں ’ٹیکساس کے شیخ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، جو اپنی سخاوت اور دل کھول کر عطیات دینے کی وجہ سے مشہور ہیں۔
وہ فلاحی خدمات کے ساتھ ساتھ سیاسی عمل میں بھی فعال ہیں اور انہوں نے ٹرمپ کی 2024 انتخابی مہم کےلیے دو ملین ڈالرز فراہم کیے تھے۔ ٹرمپ ٹیم کے عملے میں ان کا نام بڑے عزت و احترام سے لیا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: تقریب حلف برداری میں سید جاوید انور پاکستانی نژاد میں شرکت ٹرمپ کی
پڑھیں:
امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی
امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری طور پر ملک بدر کرنے سے تاحکم ثانی روک دیا ہے۔ یہ حکم وینزویلا کے متاثرہ تارکین وطن کی جانب سے دائر کی گئی مداخلتی استدعا پر جاری کیا گیا، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اُنہیں بنیادی عدالتی عمل کے بغیر ملک بدر کیا جا رہا ہے، جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ اس کے برعکس ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن خطرناک گینگز سے تعلق رکھتے ہیں، اور ان کی موجودگی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس کو ہی حاصل ہوگی، تاہم انتظامیہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ عدالتی حکم پر عملدرآمد سے انکار کرے گی۔
امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ اب بھی مزید پچاس سے زائد وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل دو سو سے زائد وینزویلا کے باشندوں سمیت متعدد افراد کو السلواڈور کی جیلوں میں منتقل کیا جا چکا ہے، جس پر انسانی حقوق کے اداروں نے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔
ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہرے
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اور ٹرمپ انتظامیہ کی سخت پالیسیوں کے خلاف امریکہ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی سامنے آئے ہیں۔ واشنگٹن، شکاگو اور دیگر اہم شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے، جب کہ نیویارک میں صدر ٹرمپ کے خلاف سب سے بڑی ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنماؤں نے کی۔
مظاہرین نے صدر ٹرمپ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ ان کے غیر جمہوری اور غیر انسانی اقدامات کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی سخت گیر پالیسیوں اور متنازع اقدامات سے نہ صرف ملک کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے بلکہ امریکہ کی عالمی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔
ان مظاہروں کی کال معروف تحریک ’ففٹی ففٹی ون موومنٹ‘ کی جانب سے دی گئی تھی، جس کا مقصد تمام پچاس امریکی ریاستوں میں بیک وقت مظاہروں کا انعقاد کرنا ہے تاکہ ایک منظم عوامی ردعمل دنیا کے سامنے لایا جا سکے۔
Post Views: 3