گلوکار جواد احمد پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے جمعرات کو جوہر ٹاؤن میں اپنی اہلیہ کے بیوٹی پارلر میں بجلی کی چوری کی جانچ کے دوران لاہور الیکٹر سٹی سپلائی کمپنی کے عملے پر حملہ کیا۔ جانچ کے دوران بجلی کی چوری کا انکشاف ہوا کیونکہ پارلر کا میٹر تبدیل شدہ پایا گیا. جس میں سے ایک فیز غیر فعال تھا۔لیسکو کے اہلکاروں کے مطابق جواد احمد جانچ کے دوران غصے کی حالت میں موقع پر پہنچے اور مبینہ طور پر عملے سے تبدیل شدہ میٹر چھین لیا۔رپورٹس کے مطابق برابری پارٹی پاکستان کے رہنما نے اس کے بعد دو لیسکو میٹر ریڈرز، اصغر اور شاہد پر حملہ کیا اور پھر میٹر اور اپنی اہلیہ کے ساتھ وہاں سے چلے گئے۔واقعے کے بعدلیسکو کے عملے نے تبدیل شدہ میٹر کی رپورٹ سینئر حکام کو دی جو بعد میں موقع پر پہنچ گئے۔ نواب ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں جواد احمد کے خلاف لیسکو کے عملے پر حملہ کرنے اور بجلی کی چوری میں ملوث ہونے کی شکایت درج کی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: جواد احمد پر حملہ

پڑھیں:

فلسطین امت کی وحدت کا نقطۂ آغاز بن سکتا ہے، علامہ جواد نقوی

سربراہ تحریک بیداری امت مصطفیٰ نے لاہور میں تقریب سے خطاب میں کہاکہ قومی بیداری کو وقتی جوش کے بجائے مستقل شعور میں بدلنا ہوگا، صیہونی سرمائے سے جڑی کمپنیوں کو اپنے مفادات غیر محفوظ محسوس ہونے چاہییں۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے فلسطین و غزہ کی حمایت میں اٹھنے والی حالیہ عوامی تحریک کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ لہر تاخیر سے اُٹھی، لیکن اب ملک کے سارے مختلف طبقات اس میں متحرک ہو چکے ہیں۔ انہوں نے 19 ماہ کی قومی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا، خاص طور پر اُس وقت جب غزہ میں شدید ظلم کے باوجود مزاحمت امید بن چکی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام کے جذبات ایسے عوامل سے متاثر ہوتے ہیں جو بعض اوقات شدید ظلم پر بھی خاموشی اختیار کروا دیتے ہیں، اور کبھی اچانک انہیں جوش دلا دیتے ہیں۔ ان محرکات کی شناخت ضروری ہے تاکہ قومی بیداری کو وقتی نہ ہونے دیا جائے بلکہ اسے مستقل شعور میں ڈھالا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ اب جبکہ یہ تحریک ایک قومی شکل اختیار کر رہی ہے، ہر پاکستانی کو فرقہ واریت یا جماعتی وابستگی سے بالاتر ہو کر اس میں عملی شرکت کرنی چاہیے۔ فلسطین کی حمایت ایک ایسا مرکز ہے جو پاکستانی قوم کو ملتِ واحدہ بنا سکتا ہے۔

علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ اب احتجاج سے آگے بڑھتے ہوئے ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جن سے صیہونی مفادات کو واضح پیغام جائے کہ پاکستان میں ان کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ جو کمپنیاں یا ادارے اسرائیلی یا صیہونی سرمائے سے جڑے ہیں، انہیں اپنے مفادات غیر محفوظ محسوس ہونے چاہییں۔ انہوں نے امریکا کو اسرائیل کا سب سے بڑا حمایتی اور فلسطینی مظلوموں پر ظلم کا شریکِ جرم قرار دیا، اور کہا کہ وہ ہمیشہ سے اس ظلم کی پشت پناہی کرتا آیا ہے اور اب بھی اس میں پیش پیش ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ بیداری وقتی نہ رہے بلکہ ایک طویل المدتی اور منظم قومی شعور میں تبدیل ہو، تاکہ پاکستان مظلومینِ عالم کا ایک مؤثر ترجمان بن سکے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار کے ہلچل سے بھرے پہلے 3 ماہ؛ دنیا کا منظرنامہ تبدیل
  • سولر صارفین کے لیے بری خبر، سمارٹ اے ایم آئی میٹرز کی پرائیویٹ پرچیز پر پابندی عائد
  • طبی عملے کا قتل ’سریع سزائے موت‘ تھی، غزہ سول ڈیفنس
  • فلسطین امت کی وحدت کا نقطۂ آغاز بن سکتا ہے، علامہ جواد نقوی
  • لیسکو چیف رمضان بٹ کا دورہ ’’نوائے وقت دفتر‘‘ ایم ڈی رمیزہ نظامی سے ملاقات 
  • تبدیل ہوتی دنیا
  • کراچی: احمدیوں کی عبادت گاہ کے باہر احتجاج کے دوران ایک شخص کی ہلاکت کا مقدمہ درج
  • نوجوانوں میں مشہور ہوتا ’ہرے ناخنوں‘ کا رجحان کیا ہے؟
  • خیبر پختونخوا: بارش، ژالہ باری اور آسمانی بجلی گرنے سے 2 خواتین سمیت 4 افراد جاں بحق
  • عمران خان کیخلاف ہرجانے کے دعوے پر سماعت، شہباز شریف کی ویڈیو لنک پر پیشی، جرح کے دوران بجلی بند