’پی ٹی آئی کا انقلاب صرف اتنا ہے کہ ہمیں دوبارہ گود لے لیں‘، تحریک انصاف کی آرمی چیف سے ملاقات پر صارفین کے تبصرے
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین گوہرخان اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپورکی آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے براہ راست ملاقات ہوئی ہے جسے عمران خان نے بھی خوش آئند قرار دیا ہے۔
آرمی چیف سے حالیہ ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے مختلف تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ صحافی سید طلعت حسین نے لکھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے اپنی حکمت عملی بدل کر عمران کے نمائندوں سے ملاقات کی۔ جیسے انہیں جیل میں ڈالنا قومی مفاد میں تھا، ویسے ہی انہیں جیل سے نکالنا بھی قومی مفاد میں ہے۔
Monumental development.
— Syed Talat Hussain (@TalatHussain12) January 16, 2025
صحر انورد نامی صارف نے لکھا کہ ڈکیتوں کے وفد نے آرمی چیف سے ملاقات کی ہے اور پاؤں میں گرکے معافی مانگی ہے اور اس کے بعد اسٹاک مارکیٹ گر گئی۔
ڈکیتوں کے وفد کی آرمی چیف سے ملاقات ،پاؤں میں گرکے معافی مانگی اور اسٹاک مارکیٹ گر گئی۔ pic.twitter.com/mEv900gxoM
— صحرانورد (@Aadiiroy2) January 16, 2025
شمع جونیجو نے کہا کہ اور برف ٹوٹ گئی، پی ٹی آئی پھر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ٹریک پر آگئی ہے۔ بیرسٹر گوہر کل ملاقات سے انکار کر رہے تھے اور آج اقرار کر لیا۔ سول سپریمیسی اورغلامی نا منظور کا نعرہ لگانے والوں کے چہرے سے پھوٹتی خوشی دیکھیں۔
اور برف ٹوٹ گئی۔۔۔
پی ٹی آئی پھر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ٹریک پر آگئی
بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف عاصم منیر سے براہ راست ملاقات
ملاقات کے لیے ہیلی کاپٹر پر لے جایا گیا
کل ملاقات پر انکار، آج اقرار!
سول سپریمیسی اور غلامی نا منظور کا نعرہ لگانے والوں کے چہرے سے پھوٹتی خوشی دیکھیں pic.twitter.com/A9KEfjd7fw
— Dr Shama Junejo (@ShamaJunejo) January 16, 2025
سحرش مان لکھتی ہیں کہ سیکیورٹی ذرائع نے ملاقات کا ’اصل احوال‘ جاری کر دیا ہے۔ بیرسٹر گوہر اور علی امین گنڈاپور کی آرمی چیف سے ملاقات کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے۔ آرمی چیف سے بات چیت کو سیاسی رنگ دینا افسوسناک ہے۔
بریکنگ بریکنگ????
”سیکیورٹی ذرائع“ نے ملاقات کا ”اصل احوال “جاری کر دیا۔۔ بیرسٹر گوہر اور گنڈاپور کی آرمی چیف سے ملاقات کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے۔ آرمی چیف سے بات چیت کو سیاسی رنگ دینا افسوسناک ہے۔ pic.twitter.com/yIyhcyooYY
— Sehrish Maan (@SMunirMaan) January 16, 2025
اینکر غریدہ فاروقی نے پی ٹی آئی کی آرمی چیف سے ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ رہی انقلاب کی کُل اوقات، آرمی چیف سے ملاقات کی بےتابی، بےچینی اور بعد از ملاقات جوش ولولہ، بہتری کی امیدیں اور اب معاملات ٹھیک ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سے پوچھا جائے کہ آپ کا اسٹیبلشمنٹ کو غیرسیاسی کرنے کا مطالبہ اور اس نام نہاد جدوجہد ’جہاد‘ کا کیا ہوا؟ انہوں نے مزید لکھا کہ بس ایک ملاقات پر ڈھیر ہونے والے کاغذی شیر۔
غریدہ فاروقی نے سوال کیا کہ سیاستدانوں کا آرمی چیف سے ملاقات کا کیا کام ہے؟ اور آرمی چیف کے سامنے تمام معاملات رکھنے کا کیا تعلق ہے؟ ان کا ’انقلاب‘ صرف اتنا ہے کہ ہمیں دوبارہ گود لے لیں اور یہ بارہا ثابت بھی ہوا ہے۔
ان کا مزید کہانا تھا کہ ہمارا تو بطور صحافی فرض ہے ہر ایک سے بات کرنا خبر لینا اور ہمارے پیشہ ورانہ تعلق کی بنیاد پر ہمارے خلاف مہم چلانے، بائیکاٹ کرنے والے ان نام نہاد جعلی ’انقلابیوں‘ کو اب جواب دینا ہو گا کہ اسٹیبلشمنٹ کی گود میں بیٹھنے کا جواب تو دیں۔
یہ رہی انقلاب کی کُل اوقات ۔۔۔۔!!!
آرمی چیف سے ملاقات کی بےتابی، بےچینی اور بعد از ملاقات جوش ولولہ ، بہتری کی امیدیں اور اب معاملات ٹھیک ہو جائیں گے ۔۔۔۔
پی ٹی آئی کا “ساڈی گَل ہو گئی اے” کا آغاز ۔۔۔
ان سے پوچھا جائے کہ آپ کا اسٹیبلشمنٹ کو غیرسیاسی کرنے کا مطالبہ اور اس نام… pic.twitter.com/62xv7za45I
— Gharidah Farooqi (T.I.) (@GFarooqi) January 16, 2025
فہد شہباز خان نے علی امین گنڈاپور سے سوال کیا کہ کیا آرمی چیف نے عمران خان کی رہائی کی گارنٹی دی؟
آرمی چیف نے خان کی رہائی کی گارنٹی دی ؟؟؟ pic.twitter.com/iFGQAHfp88
— Fahad Shehbaz khan (@fahdshehbazkhan) January 16, 2025
بیرسٹر گوہر خان نے ’وی نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ میں جب بھی کوئی بات یا ملاقات کرتاہوں تو وہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایات اور اجازت کے مطابق ہوتی ہے، ان کی ہر بات میرے پاس امانت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے خود میڈیا سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ ’میں نے آرمی چیف سے ملاقات کی ہے‘۔ اس ملاقات کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ اگر بات چیت ہوتی ہے تو یہ بہت اچھی بات ہے۔
اس سوال پر کہ آرمی چیف کے ساتھ کیا گفتگو ہوئی اور کیا معاملات طے ہوئے تو بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ وہ صرف ملاقات کی کہہ رہے ہیں باقی چیزیں کوئی طے نہیں ہوئی ہیں، بیرسٹر گوہر خان نے عمران خان کی رہائی سے متعلق سوال پوچھنے پر کوئی جواب نہیں دیا۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ میری آرمی چیف سے ملاقات سے متعلق تصدیق بانی ٹی ٹی آئی عمران خان نے ہی کی ہے، میں جہاں بھی جاتا ہوں، جس سے بھی ملتا ہوں یا کوئی بات کرتا ہوں تو وہ عمران خان کی ہدایات اور اجازت کے ساتھ ہی کرتا ہوں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرمی چیف اسٹیبلشمنٹ بیرسٹر گوہر عاصم منیر عمران خانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رمی چیف اسٹیبلشمنٹ بیرسٹر گوہر رمی چیف سے ملاقات کی ا رمی چیف سے ملاقات بیرسٹر گوہر خان نے آرمی چیف سے ملاقات کو سیاسی رنگ عمران خان کی کی آرمی چیف کرتے ہوئے پی ٹی ا ئی ملاقات پر نے کہا کہ کے ساتھ سے بات اور اس
پڑھیں:
تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد نہیں ہوگا، جے یو آئی
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام نے حتمی طور پر فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ تحریک انصاف کےساتھ اتحاد نہیں کریگی اور نہ ہی کسی ایسے اتحاد میں شامل ہوگی جو تحریک انصاف کے ایما پر قائم کیا جائیگا۔
اس کافیصلہ جمعیت نے اپنی مجلس عمومی کے دو روزہ اجلاس میں کیاہے جواتوار کو لاہور میںاختتام پذیر ہوگیا ہے۔
جمعیت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد حزب اختلاف کا کردارادا کرتی رہے گی وہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی اور پارلیمنٹ میں زیر غوآنے و الے معاملات کاجائزہ لیتی رہے گی اورعندالضرورت تحریک انصاف کے ساتھ تعاون کرنے یا نہ کرنے کا تعین ہوگا۔
جمعیت العلمائے اسلام کے ذرائع نے جنگ /دی نیوز کو بتایا ہے کہ جمعیت العلمائے اسلام کے زیر اہتمام 27؍ اپریل کو مینار پاکستان کے سبزہ زار پر ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ ریلی ہوگی اسی طرح دس مئی کو پشاور اور سترہ مئی کو کوئٹہ میں ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ کے اجتماعات ہونگے۔
جمعیت نے پنجاب میں نہریں نکالے جانے کے معاملے میں اپنی سندھ تنظیم کے موقف کی تائید کا فیصلہ کیا ہے اور طے کیا ہے کہ جمعیت کی مرکزی تنظیم اس بارے میں کوئی راہ عمل اختیار نہیں کرے گی۔
منرلز اور مائنز کے قانون کے سلسلے میں جمعیت العلمائے اسلام صوبوں کے آئینی مفادات کا تحفظ کرے گی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ جمعیت العلمائے اسلام نے مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں قومی معاملات کے بارے میں صائب فیصلے کئے ہیں۔
جمعیت نے تحریک انصاف کی بار بار اور پرزور درخواستوں پر اس سے رازداری کے ساتھ بعض وضاحتیں طلب کی تھیں جو کئی ہفتے گزر جانے کے باوجود جواب طلب ہیں جمعیت کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کے خلاف سیاسی جماعتوں کے اشتراک سے بڑا اتحاد قائم کرنے کی خواہاں تھی جبکہ دوسری طرف وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات میں مصروف تھی اس نے وسیع تر سیاسی اتحاد کا ڈول ڈال رکھا تھا تاکہ ان خفیہ مذاکرات میں اس کی سودا کار حیثیت مستحکم ہوسکے ۔
اس طرح وہ ہم عصر سیاسی جماعتوں کو آلہ کار کے طور پر استعمال کرنے کے درپے تھی۔
Post Views: 4