عطاء تارڑ نےپی ٹی آئی کوبڑا چیلنج کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی ) کوچیلنج کر دیا۔
عطاء تارڑ نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ میں پوری پی ٹی آئی کو چیلنج کرتا ہوں کہ بانیٔ پی ٹی آئی کے ذرائع آمدن بتا دیں، ذرائع آمدن نہیں تو لاہور میں 25 کروڑ روپے کا گھر کیسے بن گیا؟
اُنہوں نے کہا کہ ایک شخص کو 80 سے 90 ارب روپے کا فائدہ دیا گیا، پی ٹی آئی دورِ حکومت میں کابینہ سے بند لفافے کی منظوری دی گئی، کابینہ کے بند لفافے کے بعد جرمانہ سیٹل کر کے عمران خان نے اربوں روپے کمائے۔وفاقی وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے دور میں ہمارے خلاف جھوٹے کیسز بنائے، بانیٔ پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی اور فرح گوگی کے ہاتھ کرپشن میں رنگے ہوئے ہیں، ہم انصاف کی توقع رکھتے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے جو کیا ہے وہ بھگتنا بھی پڑے گا، مذاکرات کا عمل اچھے طریقے سے جاری ہے لیکن میگا کرپشن اسکینڈل پر کوئی بات نہیں ہو سکتی، مذاکرات کا یہ تاثر نہ لیا جائے کہ اربوں روپے کی کرپشن پر پردہ ڈال دیا جائے گا، کرپشن کیسز کا مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں۔عطاء تارڑ نے مزید کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس ٹرائل کورٹ میں چل رہا ہے، ناقابلِ تردید ثبوت فراہم کر دیے گئے ہیں، کرپشن کیسز کا جواب دینا ہو گا۔اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ اقتصادی محاذ پر سپہ سالار کا کردار لائقِ تحسین ہے، معاشی استحکام سیاسی استحکام سے جڑا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی تارڑ نے کہا کہ
پڑھیں:
فیض حمید کو سزا، عمران خان کے خلاف 9 مئی کے کیسز بھی ملٹری کورٹ میں جاسکتے ہیں، رانا ثنااللہ
وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ فیض حمید کے سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا ثبوت ملا تو عمران خان کے خلاف 9 مئی کے کیسز بھی ملٹری کورٹ میں جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: فیض حمید سزا کے خلاف آرمی کے کون سے فورمز میں اپیل کرسکتے ہیں؟ خواجہ آصف نے بتادیا
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر رانا ثنااللہ نے کہا کہ آئی ایس آئی کا ادارہ بڑا منظم ادارہ ہے۔ کچھ کام ادارے کی ضرورت کے تحت ہوتے ہیں، جنہیں ہم اپنی سوچ کے مطابق صحیح یا غلط کہہ سکتے ہیں۔ اگر کوئی ادارہ ادارہ جاتی ضروریات کے مطابق کام کرے تو ادارہ اس کو پروٹیکٹ بھی کرتا ہے، لیکن اگر کوئی اپنے ذاتی ایجنڈے پر کام کرے تو پھر اس کی معافی نہیں ہوتی بلکہ پکڑ ہوتی ہے۔
فیض حمید کی ذمہ داریاں اور اقداماترانا ثنااللہ نے کہا کہ فیض حمید سینیئر ترین پوزیشن پر تھے، ڈی جی آئی ایس آئی کے بعد آرمی چیف ہوتے ہیں۔ انہوں نے جو بھی کام کیے، بتا کے کیے اور ہر جگہ ان کے دستخط موجود تھے۔ میرے خلاف ہیروئن ڈالنے کے کیس کے پیچھے بھی فیض حمید تھے، بعد میں یہ ثابت ہوا کہ یہ الزام غلط تھا۔ فیض حمید نے کبھی یہ نہیں کہا کہ یہ ہم نے نہیں کیا۔ فیض حمید کی اس وقت کے ڈی جی نارکوٹکس کو بھی ہدایات تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’میں نے تو پہلے ہی کہا تھا‘: فیض حمید کی یہ سزا بڑے نتائج کی شروعات ہے، فیصل واوڈا
انہوں نے کہا کہ فیض حمید نے اپنے ذاتی ایجنڈے پر کام کیا، ٹاپ سٹی والے معاملے میں ادارے کی طرف سے انہیں کوئی ہدایت نہیں تھی۔ اس کے باوجود فیض حمید نے ٹاپ سٹی میں کارروائی کی اور بتایا کہ یہاں اسلحہ موجود ہے، یہاں دہشت گرد ہیں اور یہاں ایم کیو ایم لندن کی شاخ موجود ہے۔
سیاسی رابطے اور ذاتی ایجنڈارانا ثنااللہ نے کہا کہ فیض حمید نے اپنی ترقی کے لیے سیاسی رابطے رکھے اور براہ راست رابطے کرنے کی کوشش کی۔ اس کی کوئی معافی نہیں ہے۔ فیض حمید کی جگہ کوئی بھی ہوتا تو اس کا انجام یہی ہوتا۔ جس طرح سے انہوں نے معاملات کو ڈیل کیا، اس کی کوئی مثال ماضی قریب میں نہیں ملتی۔ اگر وہ اپنے ذاتی ایجنڈے پر کام نہ کرتے تو اس صورتحال سے دوچار نہ ہوتے۔
9 مئی اور لانگ مارچرانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ جب جنرل عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تعیناتی ہورہی تھی تو پی ٹی آئی نے لاہور سے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کیا، جو راستے میں ہی ختم ہوگیا۔ آرمی چیف کی تعیناتی کے عمل پر دباؤ ڈالنے کے لیے یہ لانگ مارچ شروع کیا گیا۔ ہوسکتا ہے جب فیصلہ سامنے آئے تو اس میں بھی یہ بات سامنے آئے کہ اس سارے عمل میں جنرل فیض حمید شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل فیض حمید کے خلاف سنگین الزامات جن کا فیصلہ ہونا باقی ہے
انہوں نے آرمی چیف سید عاصم منیر کی فیملی کا نادرا ریکارڈ لیک کرنے کی خبروں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات میں کوئی ادار ملوث نہیں ہوسکتا، یہ ذاتی کام ہے۔ یہ ساری چیزیں گھوم پھر کے فیض حمید تک پہنچتی ہیں جو جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف کے عہدے تک پہنچنے سے روکنے کی کوشش کا حصہ تھیں۔ ہوسکتا ہے فیصلے میں اس کا بھی ذکر موجود ہو۔
9 مئی کے مقدمات پر وضاحترانا ثنااللہ نے کہا کہ فیض حمید کو سیاسی سرگرمیوں پر سزا ہوئی ہے، یہ سرگرمیاں کسی سیاسی لیڈر یا جماعت کے لیے تھیں۔ وہ اپنے طور پر کوئی سیاست نہیں کر رہے تھے۔ اگر 9 مئی اور لانگ مارچ میں فیض حمید ملوث ہوتے ہیں تو دوسری طرف کی سیاسی قیادت کیوں قانون کے کٹہرے میں نہیں آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ فیض حمید کے سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا ثبوت ملا تو عمران خان کے خلاف 9 مئی کے کیسز بھی ملٹری کورٹ میں جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آرمی چیف ڈی جی آئی ایس آئی رانا ثنااللہ عمران خان فیض حمید لانگ مارچ نادرا