پاکستانی قوم فلسطین میں جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہیں:شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
غزہ میں جنگ بندی کے اعلان کے موقع پر وزیراعظم کا ٹویٹ سامنے آیا ہے، شہباز شریف کا کہنا ہے کہ میں اور پوری پاکستانی قوم فلسطین بالخصوص غزہ میں جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ امن کے حصول کے لیے قطر، سعودی عرب، امریکہ، مصر اور دیگر دوست ممالک کی انتھک کوششیں ناقابل فراموش ہیں، امن و امان کے قیام کے لیے غزہ اور دیگر جنگ زدہ علاقوں میں انسانی امداد کی ترسیل انتہائی اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اس جنگ بندی کا مکمل طور پر احترام کیا جائے گا، پاکستانی عوام فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور گزشتہ کئی دہائیوں سے اسرائیلی جارحیت کے خلاف جد و جہد میں اپنی جان و مال کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو ہم خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے اپنے موقف کا اعادہ کرتا ہے،1967سے قبل کی حدود پر مبنی القدس شریف دارالحکومت کے طور پر آزاد فلسطین ہی اس مسئلے کا پائیدار حل ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
شہباز شریف اور پیوٹن دیر تک ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے کھڑے رہے
—تصویر بشکریہ سوشل میڈیاوزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی دورۂ ترکمانستان میں عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے انتہائی گرم جوشی سے مصافحہ کیا، دیر تک ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے کھڑے رہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ترک صدر رجب طیب اردوان اور ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے بھی ملاقات ہوئی۔
وزیرِاعظم نے پاکستان اور افغان طالبان کے مذاکرات میں سہولت کاری پر ترکیہ کے کردار کا شکریہ کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ترکمانستان میں منعقدہ عالمی فورم میں شریک رہنماؤں کے ساتھ ’یادگارِ غیر جانب داری‘ کا دورہ کیا۔
اس موقع پر وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ امن تب ہی ممکن ہو گا جب پاکستان کے سلامتی کے خدشات کو دور کیا جائے گا۔
وزیرِ اعظم نے علاقائی روابط کے لیے اسلام آباد، تہران، استنبول ریل نیٹ ورک کی بحالی پر زور دیا اور سیاسی، توانائی، اقتصادی، دفاع اور سرمایہ کاری روابط مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان سر زمین سے اٹھنے والی دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کے خدشات دور کرنے کے لیے افغان عبوری حکومت بامعنی کارروائی کرے۔
دونوں رہنماؤں نے غزہ میں جاری امن کوششوں پر بھی تبادلۂ خیال کیا، وزیرِاعظم نے دو طرفہ تجارت کے حجم کو بڑھانے اور سرحدی سلامتی کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔