اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 جنوری ۔2025 )پاکستان نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم اور فوری عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعادہ کیا ہے نجی ٹی وی کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امید ہے عارضی جنگ بندی مستقل جنگ بندی کا پیش خیمہ بنے گی.

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ عارضی جنگ بندی معاہدے سے انسانی امداد کی فراہمی میں اضافہ ہوگا دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق اسرائیلی قابض افواج نے فلسطینیوں پر طاقت کا بلا امتیاز استعمال کیا اسرائیلی فوج نے غزہ میں لاکھوں فلسطینیوں کو بے گھر کیا. انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم نے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کر دیا ہے پاکستان فلسطینی مسئلے کے منصفانہ، جامع اور پائیدار حل کی حمایت کا اعادہ کرتا ہے پاکستان چاہتا ہے سرحدوں پر خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں آئے ترجمان نے کہا کہ جون 1967 سے قبل کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں ا?نا چاہیے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو گا.

دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے پریس کانفرنس کی اور کہا کہ غزہ میں فائر بندی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں تاہم اسرائیل نے غزہ میں انسانی حقوق کی بے پناہ خلاف ورزیاں کیں پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ غزہ فائر بندی کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اس پر فوری اور مکمل عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہیں دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ امید ہے کہ یہ فائر بندی مستقل سیز فائر کا باعث بنے گی اور اس سے انسانی امداد کو بڑھانے میں مدد ملے گی اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے طاقت کے اندھا دھند استعمال سے لاتعداد جانوں اور املاک کا نقصان ہوا ہے اور لاکھوں بے گناہ فلسطینی شہری بے گھر ہو چکے ہیں۔

(جاری ہے)

اسرائیل کے قابضانہ عزائم نے پورے خطے کو غیر مستحکم کر دیا ہے.

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان مسئلہ فلسطین کے منصفانہ، جامع اور پائیدار حل کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتا ہے جس کے نتیجے میں جون 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں آئے اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فلسطینی ریاست دفتر خارجہ نے کہا کہ

پڑھیں:

وزیراعظم کا ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں 9.38 فیصد اضافے کا خیرمقدم

وزیراعظم شہباز شریف نے ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں 9.38 فیصد اضافے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے پاکستانی معیشت کیلئے مثبت پیش رفت قرار دیا ہے۔پاکستانی ٹیکسٹائل سیکٹر نے ایک اور سنگ میل عبور کر لیا ہے اور جولائی 2024ء سے مارچ 2025ء کے دوران برآمدات میں 9.38 فیصد اضافے کے ساتھ 13.613 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔اس نمایاں کارکردگی پر وزیراعظم شہباز شریف نے ٹیکسٹائل انڈسٹری اور نجی شعبے کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ صرف مارچ 2025 میں برآمدات میں 6.27 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو کہ نہ صرف حکومتی معاشی پالیسیوں کی درست سمت کا ثبوت ہے بلکہ پاکستانی معیشت کی مضبوطی اور عالمی منڈیوں میں مصنوعات کی مانگ میں اضافے کا بھی مظہر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ برآمدات میں بتدریج اضافہ اور دیگر مثبت معاشی اعشاریے، حکومت پاکستان اور نجی شعبے کے درمیان قریبی تعاون اور مسلسل محنت کا نتیجہ ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ حکومت ایسے تمام اقدامات جاری رکھے گی جو کاروبار دوست ماحول پیدا کریں اور برآمدات میں مسلسل بہتری لائی جا سکے۔وزیراعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومت ملکی برآمدات کو مستحکم بنیادوں پر استوار کرنے کیلئے نہ صرف پالیسی سازی کر رہی ہے بلکہ کاروباری برادری کیلئے سازگار ماحول فراہم کرنے کیلئے بھی پرعزم ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ ہماری ٹیم دن رات اس کوشش میں ہے کہ پاکستان کو اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن رکھا جا سکے تاکہ روزگار، سرمایہ کاری اور برآمدات تینوں میں توازن کے ساتھ اضافہ ہو۔

متعلقہ مضامین

  • نائب وزیرِ اعظم یو اے ای شیخ عبداللّٰہ بن زاید کی دفترِ خارجہ آمد، اسحاق ڈار نے استقبال کیا
  • وزیراعظم کا ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں 9.38 فیصد اضافے کا خیرمقدم
  • یوکرین اور روس میں رواں ہفتے ہی معاہدے کی امید، ٹرمپ
  • اہلحدیث یوتھ فورس کے زیر اہتمام غزہ مارچ ،مسئلہ کو او آئی سی میں اٹھانے کا مطالبہ  
  • روانڈا کے وزیر خارجہ کی دفتر خارجہ آمد، اسحاق ڈار نے استقبال کیا
  • جماعت اسلامی کے زیراہتمام اسلام آباد میں غزہ مارچ: پاکستان میں حماس کا دفتر کھولا جائے، حافظ نعیم کا مطالبہ
  • پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت
  • جمہوریہ روانڈا کے وزیر برائے خارجہ امور پاکستان کا دورہ کریں گے
  • بنگلہ دیش نے 1971 کے واقعات پر معافی اور معاوضے کا مطالبہ کیا ہے، پاکستان
  • پاکستان نے بنگلہ دیش کے 1971 کے واقعات پر معافی اور معاوضے کے مطالبے کی خبروں پر رد عمل جاری کر دیا