چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
— فائل فوٹو
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد نے اراکینِ قومی اسبملی عاطف خان، شاندانہ گلزار، جنید اکبر اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔
اس موقع پر وکیل نے کہا کہ درخواست گزاروں کے خلاف مقدمات کی تفصیلات فراہم نہیں کی جا رہیں۔
عدالت میں چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے ممبران تو سارے یہاں پر ہیں، قومی اور صوبائی اسمبلی کے اجلاس آج یہاں بلا لیں کورم ویسے بھی پورا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ آرمی چیف کے سامنے پی ٹی آئی کے تمام معاملات اور مطالبات رکھے ہیں
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے اس ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگے۔
بعدازاں عدالت نے تمام درخواست گزاروں کو 3 ہفتے کی حفاظتی ضمانت دے دی اور نیب سے آئندہ سماعت پر رپورٹس طلب کرلیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: چیف جسٹس
پڑھیں:
شیخ رشید بزرگ آدمی ہیں، کہاں بھاگ کر جائیں گے: سپریم کورٹ
—فائل فوٹوپنجاب حکومت نے سابق وفاقی شیخ رشید کی بریت کی اپیل پر شواہد پیش کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے وقت مانگ لیا۔
جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت کی اپیل پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس اشتیاق ابراہیم بھی بینچ کا حصہ ہیں۔
دورانِ سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا ہے کہ التواء مانگنا ہو تو آئندہ اس عدالت میں نہ آنا، التواء صرف جج، وکیل یا ملزم کے انتقال پر ہی ملے گا۔
سابق وفاقی وزیر شیخ رشید نے کہا ہے کہ میں پہلے دن سے مذاکرات کا حامی ہوں، لیکن ایسا نہ ہو مذاکرات کے نام پر مذاق رات نہ بن جائیں۔
اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ کچھ ملزمان کے اعترافی بیانات پیش کرنا چاہتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شیخ رشید کے خلاف کیا شواہد ہیں؟
شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ جن اعترافی بیانات کا حوالہ دے رہے ہیں وہ فائل کا حصہ ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شیخ رشید بزرگ آدمی ہیں، کہاں بھاگ کر جائیں گے۔
شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ حکومت مہلت خود مانگتی ہے، الزام عدالتوں اور ملزمان پر لگاتی ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اس عدالت میں صرف قانون کے مطابق ہی فیصلہ ہو گا، زمین گرے یا آسمان پھٹے، عدالت میں قانون سے ہٹ کر کچھ نہیں ہو گا، آئندہ ہفتے مقدمہ لگ جائے گا اس کی پرواہ نہ کریں۔