اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 جنوری ۔2025 )حکومت اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور شروع ہوگیا جس میں سابق حکمراں جماعت نے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کردیا تاہم وہ انتخابی دھاندلی کی عدالتی تحقیقات کے دیرینہ مطالبے سے پیچھے ہٹ گئی ہے رپورٹ کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق مذاکراتی اجلاس کی صدارت کررہے ہیں حکومتی کمیٹی میں وزیرخارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، عرفان صدیقی، رانا ثنا اللہ، راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، ڈاکٹر فاروق ستار، اعجاز الحق اور قادر مگسی اجلاس میں شریک ہیں.

(جاری ہے)

پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، اسد قیصر، علامہ ناصر عباس، سلمان اکرم راجہ اور صاحبزادہ حامد رضا اجلاس میں شریک ہیں اجلاس کے دوران اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ اگرکسی کو میری چیئرمین شپ پر اعتراض ہے تو بتادیں اپوزیشن اور حکومتی کمیٹی کی یہ تیسری نشست ہے مذاکرات کے حوالے سے کچھ غلط فہمیاں ہوئیں بات چیت میں کچھ تاخیر ہوگئی یہ بھی تاثر دیا گیا کہ میں کوئی کردار ادا نہیں کررہا ہے امید ہے آج کا اجلاس مذاکرات میں پیش رفت کا باعث بنے گا.

پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے اراکین نے چارٹر آف ڈیمانڈ پر دستخط کیے جس کے بعد اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے 3 صفحات پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈ اسپیکر کو پیش کیا دریں اثنا پی ٹی آئی عام انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے مطالبے سے دستبردار ہوگئی پی ٹی آئی نے چارٹر آف ڈیمانڈ میں 2 کمیشن آف انکوائری بنانے کا مطالبہ کیا ہے چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی زیر سربراہی یا 3 سنیئرججز پر مشتمل کمیشن بنایا جائے جس کے لیے ججز کا انتخاب حکومت اور پی ٹی آئی ملکر کریں گی.

حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کمیشن کا اعلان 7 دن میں کیا جائے اور کمیشن کی کارروائی کو اوپن رکھا جائے چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ پہلا کمیشن 9 مئی کے واقعات کے تحقیقات کرے جبکہ عمران خان کی رینجرز کے ہاتھوں گرفتاری کی بھی تحقیقات کی جائیں اور گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پیش آنے والے واقعات کی ویڈیوز کا جائزہ لیا جائے تحریک انصاف نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام گرفتاریوں کا قانونی حیثیت اور انسانی حقوق کے حوالے سے جائزہ لیا جائے جبکہ ایک ہی فرد کے خلاف متعدد ایف آئی آرز کے اندراج کا جائزہ لیا جائے.

چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ سنسر شپ، رپورٹنگ پر پابندیوں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات کی تحقیقات کی جائے، کمیشن انٹرنیٹ کی بندش اور اس ہونے والے نقصانات کے ذمہ داران کا بھی تعین کرے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے واضح کیا ہے کہ ان کے مطالبات میں اسیران کی رہائی شامل ہے بتایا کہ اسیران کو کسی ڈیل یا ڈھیل کے تحت نہیں بلکہ آئین اور قانون کے تحت رہا کیا جائے .

حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے پارلیمنٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات پر 30 جنوری سے پہلے اپنا جواب دے دی گی مذاکرات میں بھی کوئی معجزہ ہوسکتا ہے باہر جہاں بھی مذاکرت ہو رہے ہوں ہوتے رہیں ہمیں ہمارے ساتھ جو ہورہا اس سے سروکار ہے. واضح رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان اب تک دو ملاقاتیں ہوچکی ہیں، پہلی ملاقات 23 دسمبر 2023 کو ہوئی تھی جب کہ دوسری ملاقات 2 جنوری کو ہوئی دونوں ملاقاتوں کے دوران مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے پی ٹی آئی کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیے گئے جب کہ حکومت نے اگلی ملاقات میں تمام مطالبات تحریری طور پر مانگے تھے.

پی ٹی آئی کی طرف سے مذاکرات کے دوسرے دور میں حکومت سے عمران خان سے ملاقات کے لیے سہولت کا مطالبہ کیا گیا تھا تاکہ بات چیت کے عمل میں مشاورت کے لیے تحریک انصاف کے بانی چیئرمین سے رہنمائی لی جاتی رہے دریں اثنا مذاکرات کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی نے عمران خان سے ملاقات کے لیے سہولت کا مطالبہ کیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ وہ اس عمل کے لیے ان سے رہنمائی لیتے رہیں عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ ہمیں پی ٹی آئی راہنماﺅں کی عمران خان سے ملاقات اور سہولت لینے پر کوئی اعتراض نہیں ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چارٹر آف ڈیمانڈ میں مذاکراتی کمیٹی عرفان صدیقی پی ٹی آئی کی تحریک انصاف مطالبہ کیا کیا ہے کے لیے

پڑھیں:

پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں نئی تنظیم سازی کیلئے گائیڈ لائنز جاری

فائل فوٹو

پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا میں نئی تنظیم سازی کے لیے طریقہ کار اور گائیڈ لائنز جاری کردی گئیں۔

تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے جاری اعلامیہ کے مطابق ضلعی تنظمیوں میں 9 مئی واقعات کے بعد اور گزشتہ عام انتخابات کے دوران فعال کارکنان کو پارٹی تنظیموں میں شامل کرنے کے لیے ترجیح دی جائے گی۔

9 مئی کے واقعات کے بعد غیر فعال رہنے والے کارکنان اور سرکاری عہدہ رکھنے والوں کو بھی پارٹی تنظیموں میں شامل نہ کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ 

پارٹی کے اعلامیہ کے مطابق تحریک انصاف کی تنظمیں بنانے کے لیے پینل تشکیل دیے جائیں، پارٹی کے ریجنل صدور اور جنرل سیکرٹریز ضلعی سطح پر پینل تیار کریں گے۔

تنظیموں میں نااہل، غیر فعال اور متنازع رہنماء شامل نہیں ہوں گے، ریجن کے عہدیداروں کی تقرری 29 اپریل، ضلعی عہدیداروں کی 9 مئی جبکہ تحصیل عہدیداروں کی تقرری 23 مئی تک مکمل کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ 

پی ٹی آئی اعلامیہ کے مطابق نئی تنظیموں کی حتمی منظوری کا اختیار صرف پارٹی کے صوبائی صدر کو حاصل ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں نئی تنظیم سازی کیلئے گائیڈ لائنز جاری
  • جے یو آئی (ف) کا تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ
  • جے یو آئی کا پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ
  • جے یو آئی کا پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ
  • تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد نہیں ہوگا، جے یو آئی
  • مولانا فضل الرحمن کا پاکستان تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد کرنے سے انکار
  • کینالز کیخلاف سندھ میں تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں کے دھرنے
  • انتخابات میں دھاندلی کیخلاف درخواست: پی ٹی آئی کی اضافی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع
  • سیاسی سسپنس فلم کا اصل وارداتیا!
  • تحریک انصاف ایک سال میں اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی