کسی کو اعتراض ہے تو مذاکراتی کمیٹی کی چیئرمین شپ چھوڑنے کو تیار ہوں، اسپیکر قومی اسمبلی
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد:اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ کہا جارہا ہے کہ مجھ سے رابطہ کیا گیا، یہ سراسر غلط ہے، کمیٹی کی چیئرمین شپ چھوڑنے کو تیار ہوں۔
پارلیمنٹ میں مذاکراتی کمیٹی کے ارکان سے اظہار خیال میں سردار ایاز صادق نے کہا کہ مذاکرات کے حوالے سے کمیونیکیشن گیپ رہا، تاہم اب فریقین مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ بیانات ایسے آئے جس سے یہ تاثر دیا گیا کہ میں اپنا صحیح کردار ادا نہیں کررہا، مجھ سے رابطہ کیا گیا، یہ بات سراسر غلط ہے، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور اسد قیصر نے جیسے ہی مجھ سے رابطہ کیا، میں نے چند گھنٹے میں انہیں جواب دیا اور حکومت کے سامنے ان کا مؤقف پیش کردیا۔
ایاز صادق نے کہا کہ اگر کسی کو اعتراض ہے تو وہ مذاکرات کے لیے تشکیل کردہ پارلیمانی کمیٹی کی صدارت چھوڑنے کے لیے تیار ہیں، کمیٹی ارکان کا جو بھی فیصلہ ہوگا اس پر عمل کروں گا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ آج کا اجلاس مذاکرات میں پیشرفت کا باعث بنے گا، پورے پاکستان کی اس پر نظر ہے، دونوں جانب سے مذاکرات کے لیے خوش اسلوبی سے کوششیں جاری ہیں، آج بھی میٹنگ کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات سے متعلق میڈیا نمائندوں کے بہت سے سوال ہیں، انہوں نے تجویز دی کہ کمیٹی میں شامل حکومت اور پی ٹی آئی کے ترجمان مل کر صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی کمیٹی چیئرمین شپ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مذاکرات کے ایاز صادق نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
غیر قانونی بھرتیاں، اسپیکر کے پی اسمبلی کیخلاف احتساب کمیٹی کی تحقیقات مکمل
کمیٹی کے ممبر ممتاز قانون دان قاضی انور ایڈوکیٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی پر عائد الزامات سابق سینیٹر اعظم سواتی نے عائد کیے جنہیں وہ ٽابت کرپائے نہ ہی کوئی ثبوت کمیٹی کو فراہم کیے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کی اندرونی احتساب کمیٹی نے اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کو اسمبلی میں غیرقانونی بھرتیوں کے الزام سے بری قرار دے دیا۔ کمیٹی کے ممبر ممتاز قانون دان قاضی انور ایڈوکیٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی پر عائد الزامات سابق سینیٹر اعظم سواتی نے عائد کیے جنہیں وہ ٽابت کرپائے نہ ہی کوئی ثبوت کمیٹی کو فراہم کیے۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ یہ اعظم سواتی وہ اعظم سواتی نہیں جو جیل گئے تھے یہ الگ اعظم سواتی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی پر جن بھرتیوں کا الزام عائد کیا گیا وہ یا تو ان کے دور سے پہلے ہوئیں یا پھر قواعد کے مطابق ہوئیں۔ بابر سلیم سواتی کو بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے وفاداری کی سزادی جارہی ہے۔
کمیٹی نے رپورٹ میں لکھا کہ بابر سلیم سواتی نے روایات سے ہٹ کر گزشتہ سال نومبر میں اسلام آباد میں پی ٹی آئی ورکروں پر ڈی چوک تشدد پر اسمبلی میں تقریر کی۔ قاضی انورایڈوکیٹ کے مطابق بابر سلیم سواتی کی تقریر کے بعد حکومت و اپوزیشن کے کئی ارکان نے اس ایشو پر تقاریر کیں، یہ بابر سلیم سواتی ہی ہیں جنہوں نے ایوان میں کاٹلنگ واقعہ پر بحٽ بھی کرائی اور قرارداد بھی منظور کرائی۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ بابر سلیم سواتی کو ان وجوہات کی بناء پر نشانہ بنایا جارہا ہے کیونکہ اُن کا واحد قصور بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ سے وفاداری ہے اور اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کو اسی کی سزا دی جارہی ہے۔