Daily Ausaf:
2025-04-22@05:58:24 GMT

مولانا حنیف جالندھری کی قرارداد ہر مسلمان کی آواز

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

12 جنوری 2025ء کو وطن عزیز پاکستان کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ خیرالمدارس ملتان میں عظیم الشان اجتماع بسلسلہ ختم بخاری شریف و دستار فضیلت منعقد ہوا۔اس اجتماع عام میں قائد جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمن نے بطور مہمان خصوصی جبکہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنما مولانا اللہ وسایا،ولی کامل مفتی حسن اور دیگر اکابرین نے بھی شرکت کی۔اس موقع پر وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلی و مہتمم جامعہ خیرالمدارس مولانا قاری حنیف جالندھری نے ایک قرارداد پیش کی۔جس کی تائید اس اجتماع عام میں شریک مہمانانِ گرامی اور ہزاروں شرکاء نے یک زبان ہو کر کی۔وہ قرارداد یقینا اس وقت ہر کلمہ گو مسلمان کی دل کی آواز ہے۔اگر یہ آواز ارباب اقتدار و ارباب اختیار نے نہ سنی تو وطن عزیز پاکستان میں انتشار و لاقانونیت کی راہ ہموار ہو سکتی ہے،جس کا متحمل کسی طور پر بھی وطن عزیز نہیں ہو سکتا۔مولانا قاری حنیف جالندھری نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’ عالمی استعماری طاقتوں،قوتوں کے ایجنڈے اور ان کے پیسے کی بنیاد پر پاکستان میں موجود لبرل انتہا پسند،سیکولر انتہا پسند اور مغربی پیسوں پر پلنے والی این جی اوز خاص طور پر سوشل میڈیا پر نبی کریم حضور اکرم ﷺکی توہین اور گستاخی کررہے ہیں۔اسلام کی توہین،قرآن کریم کی توہین،صحابہ کرامؓ کی توہین،اہل بیتؓ کی توہین اور شعائر اسلامی کی توہین کا سنگین جرم کررہے ہیں۔اب پاکستان کی حکومت کے بعض حلقے اور ہمارے سپہ سالار جنرل حافظ سید عاصم منیر کی خصوصی ہدایت پر بعض ادارے متحرک ہوئے اور انہوں نے حضور ﷺکے گستاخوں کو گرفتار کیا۔ان کے خلاف مقدمات درج ہوئے۔ان مقدمات کو عدالتوں میںلے کر گئے۔عدالتوں میں ان کے خلاف کیسز زیر سماعت ہیں۔بعض کو ملک کے قانون کے مطابق سزائیں بھی سنائی جا چکی ہیں۔لیکن گستاخوں کے وکیل بھی میدان میں آئے ہوئے ہیں۔وہ ان کی وکالت کررہے ہیں۔ ان کو بچانا چاہتے ہیں۔
آج کے اس اجتماع میں ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ جو جو سرکار دو عالم ﷺکا گستاخ ہے،صحابہؓ کا گستاخ ہے،اہل بیت کا گستاخ ہے،قرآن کی گستاخی اور توہین کر رہا ہے،عقیدہ ختم نبوت ﷺکی توہین کررہا ہے، ان تمام میں سے جن کو سزائیں سنائی جاچکی ہیں،ان کی سزائوں پر عملدرآمد ہو اور جو ان کے سہولت کار ہیں، ان کی طرفداری کرتے ہیں،ان کے خلاف بھی قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔نہ ہم گستاخانِ رسول کو برداشت کریں گے اور نہ ہی گستاخانِ رسول کے سہولت کاروں کو برداشت کریں گے۔حضور ﷺکے گستاخوں کو سزا دو۔صحابہ کرامؓ کے گستاخوں کو سزا دو۔ اہل بیت ؓکے گستاخوں کو سزا دو۔اسلام کی توہین کرنے والوں کو سزا دو۔شعائر اسلام کی توہین کرنے والوں کو سزا دو۔عقیدہ ختم نبوت ﷺکا انکار کرنے والوں کو سزا دو۔ شعائر اسلامی کا غلط استعمال کرنے والوں کو سزا دو۔
سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کا سلسلہ 2016ء کے آخر سے جاری ہے۔اس فتنے کے خلاف سب سے پہلے فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مارچ 2017ء میں جاری کیا تھا۔جس کے نتیجے میں حکومتی ادارے بالخصوص ایف آئی اے اور پی ٹی اے مذکورہ گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم اور اس میں ملوث مجرمان کے خلاف متحرک ہوئی تھی۔جس کے بعد وقتی طور پر سوشل میڈیا پر جاری مذکورہ بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کا خاتمہ ہو گیا تھا۔2020ء سے ایک دفعہ پھر سوشل میڈیا پر بدترین گستاخانہ فتنے نے سر اٹھایا تو ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو پھر سے درخواستیں دی گئیں، تحریک تحفظ ناموس رسالتؐ نے ایک دفعہ پھر اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔رٹ پٹیشن نمبر 1922/2021پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے موجودہ فاضل چیف جسٹس عامر فاروق نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو سخت احکامات جاری کئے۔جس کے بعد مذکورہ حکومتی ادارے متحرک ہوئے۔اسی دوران لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں بھی رٹ پٹیشن نمبر 2336/2022 دائر کی گئی۔جس پر جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے بھی مناسب احکامات جاری کرکے حکومتی اداروں کو اپنی قانونی ذمہ داری ادا کرنے پر مجبور کیا۔
اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں اور احکامات کی روشنی میں اجون 2021ء سے ملک بھر میں شروع کی گئی کارروائی کے نتیجے میں اب تک 5 سو گستاخ ملزمان گرفتار کئے جاچکے ہیں۔ان میں سے 23 ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر ٹرائل کورٹس سزائے موت بھی سنا چکی ہیں۔باقی تمام گستاخ ملزمان کا ٹرائل جاری ہے۔یہ قابل تحسین امر ہے کہ سوشل میڈیا پر جاری بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم میں ملوث مجرمان کے خلاف اب تک قانونی راستہ ہی اختیار کیا گیا ہے۔تمام گستاخوں کے خلاف قانون کے مطابق مقدمات کا اندراج ہوا اور پھر قانون کے مطابق ہی ان کا ٹرائل عدالتوں میں جاری ہے۔لیکن اسلام دشمن بیرونی ایجنڈے کے تحت ان گستاخوں کے خلاف جاری قانونی عمل میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔اس حوالے سے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی حقائق کے برعکس جانبدارانہ غیر قانونی رپورٹ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔یہ تشویش ناک صورتحال ہے۔ایک موقع پر لاہور ہائیکورٹ کے فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ریمارکس دیئے تھے کہ ’’حکومتی اداروں کو شکر گزار ہونا چاہئے کہ ان گستاخوں کے خلاف درخواست گزاروں نے اپنی قانونی راستہ اختیار کیا۔اگر وہ سوشل میڈیا پر ان گستاخوں کی جانب سے پھیلائے جانے والے مواد کو عوام کے سامنے لے جاتے تو پاکستان کی ہر گلی میں آگ لگ جاتی‘‘۔یہ حقیقت ہے۔لہٰذا مقتدر اداروں کو چاہئیے کہ وہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث گستاخ ملزمان کے خلاف جاری قانونی عمل میں رخنہ اندازی کرنے والوں کا فوری طور پر قانون کے مطابق محاسبہ کرے۔اگر ایسے عناصر کا محاسبہ نہ کیا گیا تو پاکستان کے شہریوں کا قانون کی عملداری پر سے اعتماد اٹھ جائے گا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کرنے والوں کو سزا دو قانون کے مطابق سوشل میڈیا پر کے گستاخوں کو گستاخوں کے ان کے خلاف کی توہین

پڑھیں:

بحرین کے بے گناہ قیدیوں کی آواز

اسلام ٹائمز: بحرین کی سماجی و قانونی کارکن ابتسام الصیغ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ حالیہ دنوں میں "جو" جیل میں پیش آنے والے واقعات کوئی اتفاقی حادثاتہ نہیں تھے، بلکہ یہ ایک ایسے قانونی بحران کا حصہ تھے، جس سے بحرین برسوں سے نبرد آزما ہے۔ انٹرویو: معصومہ فروزان

بحرین ایک ایسا ملک ہے، جو حالیہ برسوں میں شدید بین الاقوامی دباؤ میں رہا ہے، کیونکہ اس ملک میں انسانی حقوق کی پامالی عروج پر ہے۔ یہ ملک خاص طور پر انسانی حقوق کے شعبے نیز انفرادی آزادیوں اور سیاسی حقوق کے شعبوں میں شدید مسائل سے دوچار ہے۔ اس بحران کا سب سے واضح مظہر سیاسی قیدیوں کی صورت حال ہے، جو بحرین کی جیلوں بالخصوص" الجو" جیل میں برسوں سے دباؤ اور بدسلوکی کا شکار ہیں۔ ان مسائل نے نہ صرف بحرین میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی بہت زیادہ توجہ حاصل کی ہے۔

بحرین کی قانونی ایکٹیوسٹ اور ملک میں انسانی حقوق کی صورت حال کے شدید ناقدین میں سے ایک "ابتسام الصیغ" نے "اسلام ٹائمز" کے نامہ نگار کو انٹرویو دیتے ہوئے" الجو" جیل میں سیاسی قیدیوں کی نازک صورتحال پر ایک بار پھر تاکید کی ہے۔ اس انٹرویو میں انہوں نے اس جیل میں سیاسی قیدیوں کے مشکل حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بحرین میں انسانی حقوق کا بحران صرف خاص مواقع پر ہی نہیں بلکہ مسلسل، خاص طور پر قیدیوں کے روزمرہ کے حالات میں جاری و ساری ہے۔

الصیغ نے حالیہ تعطیلات کے دوران خاص طور پر قیدیوں کے لیے مذہبی سہولیات کے میدان میں پیدا ہونے والے مسائل کا خاص طور پر حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں، "جو" جیل میں، ہم نے قیدیوں کی مذہبی رسومات ادا کرنے کے امکان کے حوالے سے جیل حکام کی طرف سے کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کا مشاہدہ کیا ہے۔ اس کارروائی کی وجہ سے قیدیوں نے احتجاج کیا اور انہیں سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، جس میں ان کے باہمی رابطوں کے خاتمے، اہل خانہ سے ملاقات پر پابندی اور قیدیوں کو سخت تشدد کا نشانہ بنانا شامل ہے۔

بحرین کی اس سماجی کارکن نے اصلاحی وعدوں کے میدان میں درپیش چیلنجوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے حکام نے قیدیوں کے حالات کو بہتر بنانے کے وعدے کیے ہیں، لیکن بعض سابق اہلکاروں کی شدید مزاحمت نے جیلوں کی صورت حال کو پیچیدہ بنا دیا ہے اور اس سلسلے میں ہر طرح کی پیش رفت کو روک دیا ہے۔ بحرین میں انسانی حقوق کی اس سماجی کارکن نے اصلاحات کے وعدوں پر عوامی عدم اعتماد کے مسئلے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ حقیقی اصلاحات اسی صورت میں حاصل کی جاسکتی ہیں، جب قیدیوں کے حالات کو بہتر بنانے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے مضبوط سیاسی ارادہ ہو۔

متعلقہ مضامین

  • بحرین کے بے گناہ قیدیوں کی آواز
  • جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا مہم ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دیدی
  • مولانا فضل الرحمن کا پاکستان تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد کرنے سے انکار
  • بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش
  • فلسطین اور امت مسلمہ کی ذمہ داریاں
  • پارٹی کا سوشل میڈیا علیمہ خان کنٹرول کرتی ہیں،حیدر مہدی،عادل راجا انہی کی ایما پر پراپیگنڈا کرتے ہیں‘ شیر افضل مروت
  • غیرمسلم فلسطینیوں کے حق میں احتجاج، مسلمان ممالک چھرا گھونپ رہے ہیں، ہرمیت سنگھ 
  • جے یو آئی نے دریائے سندھ پر نئے کینالوں کیخلاف سینیٹ میں قرارداد جمع کرادی
  • اسلام آباد میں اہم عمارتوں پر کالعدم تنظیم کی چاکنگ کر کے سوشل میڈیا پر تشہیر کرنے والا ملزم گرفتار
  • پارلیمنٹ سمیت ہر فورم پر مظلوموں کی آواز بلند کرتا رہوں گا، انجینئر حمید حسین