عمران خان کیخلاف کیس کا فیصلہ کچھ بھی ہو مذاکرات جاری رہیں گے، شبلی فراز
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
پشاور:
پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے کہا ہے کہ عمران خان کے خلاف کیس (القادر ٹرسٹ کیس) کا فیصلہ کچھ بھی ہو، مذاکرات جاری رہیں گے۔
پشاور ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان کو سیاسی عدم استحکام نے جکڑ لیا ہے، یہ صورتحال ملک کی ترقی کے لیے شدید نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ 9 مئی اور 26 نومبر جیسے واقعات کی غیر جانبدار تحقیقات ضروری ہیں تاکہ ذمہ داروں کا تعین ہوسکے اور کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔موجودہ سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں اتنی گرفتاریاں پہلے کبھی نہیں ہوئیں۔ وہ خود بھی آج ایک کیس میں عدالت پیشی کے لیے موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جتنے کیسز ان پر بنائے گئے ہیں، وہ سیاسی نوعیت کے اور بے بنیاد ہیں، جنہیں عدالتیں جلد ختم کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے 2024 میں کروائے گئے انتخابات تاریخ کے بدترین انتخابات تھے۔ جن ممالک نے شفاف انتخابات کرائے، وہ ترقی کی راہ پر گامزن ہیں، لیکن پاکستان میں کبھی بھی شفاف انتخابات نہیں ہوئے، یہی موجودہ مسائل کی جڑ ہے۔
شبلی فرز نے نوجوانوں کے مستقبل کے حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ سیاسی بے یقینی میں نوجوانوں کو اپنا مستقبل نظر نہیں آ رہا۔
انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت 9 مئی کے واقعات کے پیچھے چھپ کر حکمرانی کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ القادر ٹرسٹ کیس کا جو بھی فیصلہ آئے، مذاکرات جاری رہیں گے۔ 190 ملین پاؤنڈ عمران خان کے پاس نہیں گئے بلکہ یہ رقم حکومت کے پاس گئی۔
شبلی فراز نے قانون کی برابری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے 26ویں ترمیم کی مخالفت کی کیونکہ قانون کسی کو فائدہ یا نقصان پہنچانے کے لیے نہیں ہونا چاہیے۔ اسی طرح ریٹائرمنٹ کی ڈیٹ پر ہر کسی کو ریٹائر ہونا چاہیے۔این آر او کے حوالے سے سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ اگر یہ مانگنا ہوتا تو پہلے مانگتے، اب اس کی ضرورت نہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شبلی فراز نے نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
جے یو آئی اجلاس، کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ
لاہور:جمعیت علمائے اسلام(ف) نے مرکزی مجلس عمومی کے اجلاس کے فیصلوں میں از سرنو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبہ کا اعادہ کرتے ہوئے صرف اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے.
اجلاس میں مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کرتے ہوئے بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل کو ووٹ دیا اور ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات واپس اسی سطح پر لانا چاہتے ہیں جہاں مشترکہ امور پر بات ہوسکے، فضل الرحمان
تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت دو روزہ اجلاس ہوا جس میں جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کے متعدد فیصلے ہوئے جس کے مطابق اجلاس میں27 اپریل کو لاہور، 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں شہداء غزہ ملین مارچ کا فیصلہ کیا گیا اور قوم سے اہل غزہ کیلئے مالی مدد فراہم کرنے کی اپیل کی گئی اورکہا گیا اجلاس ملک میں امن وامان کی بدترین صورتحال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کی جان ومال کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام نظر آتے ہیں اور دھاندلی کے نتیجے میں قائم مرکزی اور صوبائی حکومتیں عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل ناکام ہوچکی ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ کیلیے اتحاد قائم، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا 27 اپریل کو مینار پاکستان پر جلسے کا اعلان
جمعیت علماء اسلام پرزور الفاظ میں از سرنو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبہ کا اعادہ کرتی ہے اور صرف اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا البتہ مشترکہ امور پر مختلف مذہبی اور پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ جدوجہد کی حکمت عملی مرکزی مجلس شوری یا مرکزی مجلس عاملہ طے کرے گی۔
اجلاس میں مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کیا گیا اور بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل کو ووٹ دیا ہے ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے جبکہ مختلف صوبوں کو درپیش مسائل پر مرکزی مجلس عاملہ اور شوریٰ حکمت عملی طے کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔