شاہد خاقان عباسی کی 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست زیرسماعت دیگر درخواستوں سے منسلک کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سندھ ہائیکورٹ نے شاہد خاقان عباسی کی 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست زیرسماعت دیگر درخواستوں سے منسلک کرنے کی ہدایت کردی۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں شاہد خاقان عباسی کی 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ ایسی ہی درخواست پہلے سے زیرسماعت ہے،عدالت نے کہاکہ کیوں نہ آپ کی درخواست کو دیگر درخواستوں کے ساتھ منسلک کیا جائے،وکیل معیزجعفری ایڈووکیٹ نے کہاکہ ہم حکم امتناع چاہتے ہیں،چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی نے کہاکہ ہم قانون معطل نہیں کرسکتے،عدالت نے کہاکہ قانون کو معطل کرکے کیسے حکم امتناع جاری کیا جا سکتا ہے؟عدالت نے درخواست زیرسماعت دیگر درخواستوں سے منسلک کرنے کی ہدایت کردی اور سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔
معروف یوٹیوبر رجب بٹ نے نہایت مہنگی گاڑی خرید لی ، سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: نے کہاکہ
پڑھیں:
عدالت کیخلاف پریس کانفرنسز ہوئیں تب عدلیہ کا وقار مجروح نہیں ہوا؟
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اپریل 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا کمپین سے متعلق ایف آئی اے کی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار دیدی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن خیبرپختونخواہ صدیق انجم اور دیگر کے خلاف کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا، عدالت نے خصوصی عدالت میں مقدمے کا ٹرائل روکنے کا حکمِ امتناع بھی برقرار رکھا۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے رپورٹ جمع کروا دی گئی ہے، ڈی جی ایف آئی اے کی رپورٹ ہمارے مؤقف کی تائید ہے، ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم شروع کی گئی‘، اس پر جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ ’کیا ایف آئی اے کو معلوم نہیں کہ عدالت میں رپورٹ کس طرح فائل کی جاتی ہے؟ شریک ملزم کے مطابق سوشل میڈیا مہم کے لیے سیاسی دباؤ تھا اس کا کیسے دفاع کریں گے؟ درخواست گزار کے مطابق شریک ملزم کا مجسٹریٹ کے سامنے دیا گیا بیان ریکارڈ پر موجود ہے، اس نے اس میں ایسا کچھ نہیں کہا‘۔(جاری ہے)
اس کے جواب میں ایف آئی اے وکیل نے کہا کہ ’جج کی طرف سے ایف آئی اے میں کوئی شکایت فائل نہیں کی گئی، اُن کے بھانجے نے شکایت فائل کی تھی‘، جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ ’کوئی جج کی طرف سے کیسے شکایت درج کروا سکتا ہے؟ ایف آئی اے رپورٹ میں مہم سے عدلیہ کا وقار ختم کرنے کا لکھا ہوا ہے، آپ کو پتا ہے اس ہائیکورٹ کے کتنے ججز کے خلاف بدنیتی پر مبنی کمپینز چلیں؟ ہائیکورٹ کے ججز کے معاملے پر ایف آئی اے نے کہا کہ کچھ پتا نہیں کون کر رہا ہے، اِس کیس میں ایف آئی اے کو سب پتا چل گیا حالاں کہ جج نے خود شکایت بھی نہیں جمع کرائی‘، بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے کو دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 19 مئی تک ملتوی کردی۔