غزہ میں 15 ماہ تک جاری جنگ میں47 ہزار فلسطینیوں کی شہادت، 85 ہزار ٹن بارود برسایا گیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسرائیل(نیوز ڈیسک)اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کا بالآخر معاہدہ ہوگیا، 15 ماہ ایک ہفتے تک جاری جنگ میں غزہ پر 85 ہزار ٹن بارود برسایا گیا۔بدھ کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں وزیر اعظم محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کا اعلان کیا اور کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ کروانے کے لیے قطر، مصر اور امریکا کی کوششیں کامیاب ہوگئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا اطلاق19 جنوری سے ہوگا، حماس اور اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے مراحل پر عمل درآمد کے حوالے سے کام جاری ہے۔
قطری وزیر اعظم نے بتایا کہ معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہوگی۔ معاہدے کے پہلے مرحلے میں بے گھر افراد کی گھروں کو واپسی شامل ہے۔رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے جاری جنگ میں غزہ پر 85 ہزارٹن بارود برسایا گیا جبکہ 47 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی نسل کشی اور ایک لاکھ 15 ہزار زخمی کیے گئے۔تباہ شہروں کی عمارتوں اورگھروں کے ملبے سے ہزاروں لاپتہ فلسطینیوں کی لاشیں ملنے کا خدشہ ہے جبکہ ملبہ ہٹانے میں 10 سال سے زائد لگنے کا امکان ہے۔15 ماہ ایک ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ میں نقل مکانی پر مجبور کیے گئے 20 لاکھ فلسطینی اجڑے گھروں کو لوٹنے کے منتظر ہیں۔اس جنگ میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو تہران میں جبکہ دوسرے سربراہ یحییٰ سنوار کوغزہ میں شہید کیا گیا۔
سوا سال دنیا لفظی سفارتکاری سے کام چلاتی رہی،اس دوران امریکا نے اسرائیل کا کھلا ساتھ دیا۔یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں 1100 اسرائیلی ہلاک اور 240 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ زیادہ تریرغمالی پچھلے برس نومبر میں رہاہوئے یا اسرائیلی حملوں ہی میں مارے گئے۔اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ 98 یرغمالی تاحال حماس کے پاس ہیں۔ اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد بہیمانہ جنگ مسلط کی گئی۔حماس نے کہا کہ جنگ بندی کا معاہدہ فلسطینی عوام کی بےمثال قربانیوں کا نتیجہ ہے، یہ غزہ میں 15 ماہ سےجاری دلیرانہ مزاحمت کا نتیجہ ہے،یہ فلسطینی عوام، مزاحمت،امت اور آزاد دنیا کے لیے کامیابی ہے۔واضح رہے کہ 6ہفتوں کی جنگ بندی پر عمل درآمد 3 مراحل میں کیا جائے گا،مرحلہ وار سویلین قیدیوں کا تبادلہ اور جنگ کے خاتمے پر مذاکرات ہوں گے۔دوسرے مرحلے میں اسرائیلی فورس کے قیدی حماس رہا کرے گی اور غزہ کے عوامی مقامات سے اسرائیلی فوج کا انخلا ہوگا۔تیسرے مرحلے میں اسرائیلی فورسز کا غزہ سے مکمل انخلا اور غزہ کی تعمیر نو پر کام کیا جائے گا۔
دوران ڈکیتی مزاحمت پر سیف علی خان شدید زخمی،اسپتال منتقل
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
غزہ، صیہونی فوج کی بمباری سے مزید 64فلسطینی شہید
غزہ، صیہونی فوج کی بمباری سے مزید 64فلسطینی شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
غزہ (سب نیوز) اسرائیلی فوج کی خونریزی جاری ہے، تازہ کارروائی میں مزید 64 فلسطینی شہید ہوگئے۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے مخلتف علاقوں میں جمعے کی صبح سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 64 فلسطینی شہید ہوئے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں ایک دکان پر ہونے والے اسرائیلی حملے میں کم از کم 6 فلسطینی جان سے گئے جبکہ خان یونس میں بمباری سے ایک ہی گھر کے 10 افراد شہید ہوئے۔اس کے علاوہ خان یونس کے زیتون محلے میں7 فلسطینی شہید ہوگئے۔
اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کو فوری خوراک کی ضرورت ہے، کیونکہ لاکھوں افراد بھوک کے شدید خطرے سے دوچار ہیں۔غزہ پٹی میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ جارحیت کے 560 دن گزرنے پر میڈیا آفس نے جانی اور مالی نقصانات کے اعداد وشمار جاری کردیے۔سرکاری میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز نے غزہ پٹی میں مجموعی طور پر 12 ہزار مرتبہ اجتماعی قتل عام کیا۔ جس کے نتیجے میں 51 ہزار 65 فلسطینی شہید ہوئے۔ جن میں 18 ہزار سے زائد فلسطینی بچے 12 ہزار 400 سے زائد خواتین شامل ہے۔
اس کے علاوہ ڈاکٹروں سمیت طبی عملے کے 1 ہزار 402 ارکان، 113 شہری دفاع کے کارکنان، 211 صحافی اور 748 سکیورٹی اہلکار اور 13ہزار طلبا اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں شہید کیے گئے۔سرکاری میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز نے 6 ہزار 180 نفوس پر مشتمل 2 ہزار 172 خاندانوں کا صفحہ ہستی سے نام ونشان ختم کردیا۔ غزہ میں 11 ہزار فلسطینی تاحال لاپتہ ہیں جبکہ 529 شہیدوں کی لاشیں 7 اجتماعی قبروں سے برآمد کرلی گئی۔ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 1 لاکھ 16 ہزار 505 فلسطینی زخمی ہوگئے، 409 زخمی صحافی اور میڈیا کارکنان ہے۔ غزہ جنگ کے دوران شہید اور زخمی ہونے والے 60 فیصد سے زیادہ افراد بچے اور خواتین ہے۔ غزہ جنگ کے دوران 20 لاکھ سے زائد فلسطینی بے گھر اور نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔