بڑی بیک چینل پیشرفت، بیرسٹر گوہر اور علی امین کی 3 اہم ترین شخصیات سے ملاقات، مذاکرات اہم مرحلے میں داخل
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ’’حکومت‘‘ اور تحریک انصاف کے درمیان بیک چینل مذاکرات، جو دونوں فریقوں کے درمیان باضابطہ بات چیت کے عمل پر توجہ مرکوز کرنے کے درمیان چند ہفتے پہلے رک گئے تھے، دوبارہ بحال ہو کر ایک اہم مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں۔ ایک باخبر ذریعے نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی کے دو رہنما بیرسٹر گوہر اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے 3 انتہائی اہم شخصیات سے خصوصی ملاقات کی، یہ ملاقات پیر کو ہوئی، جس کا مقام اسلام آباد تھا اور نہ راولپنڈی۔ اس بیک چینل میٹنگ کی کوئی باضابطہ تصدیق ہوئی ہے اور نہ پی ٹی آئی نے اس کی تصدیق کی ہے۔ بیرسٹر گوہر نے رابطہ کرنے پر کہا کہ ایسی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی تاہم ذریعے کا اصرار ہے کہ یہ ملاقات بہت ہی اہم رہی۔ کہا جاتا ہے کہ یہ بیک چینل ملاقاتیں جاری رہیں گی۔ آئندہ ملاقات میں ایک وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کی طرف سے دو اہم شخصیات شامل ہوں گی۔ تاہم، ان ملاقاتوں کا نتیجہ تحریک انصاف کی مستقبل کی پالیسیوں اور اس کے طرز سیاست پر منحصر ہے۔ اسے نظام کو قبول کرنا ہوگا اور کشیدگی اور تصادم کی سیاست سے دوری اختیار کرنا ہوگی۔اس تازہ ترین بیک چینل میٹنگ سے قبل، پی ٹی آئی کے ایک اہم رہنما نے دسمبر کے تیسرے ہفتے میں ایک وفاقی وزیر اور ایک اہم عہدیدار سے ملاقات کی تھی۔
ایک ذریعے کے حوالے سے خبر دی تھی کہ تحریک انصاف کو پیغام دیا گیا ہے کہ اگر وہ اپنی کشیدگی، تشدد اور فوج اور اس کی اعلیٰ قیادت پر تنقید اور معیشت کو نقصان پہنچانے کی پالیسی جاری رکھے گی تو مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا لیکن اگر پارٹی مفاہمت کا انتخاب کرتی ہے تو اسے اپنی پالیسی میں واضح تبدیلی لانا ہوگی اور گزشتہ چند برسوں کے طرز سیاست سے علیحدگی اختیار کرنا ہوگی۔ ذریعے نے بتایا کہ بنیادی طور پر عمران خان کو فیصلہ کرنا ہوگا۔ اگر پی ٹی آئی سیاسی مقام چاہتی ہے اور معمول کی سیاست کی طرف لوٹنے کا ارادہ رکھتی ہے تو اسے فوج اور اس کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ محاذ آرائی کو روکنا ہوگا اور کسی بھی طرح ایسی سیاست نہیں کرنا ہوگی جس سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچے۔ اس کے بعد یہ بھی بتایا گیا کہ ان بیک چینل مذاکرات کا مستقبل اور ان کی کامیابی کا انحصار پی ٹی آئی کے اعتماد سازی کے اقدامات پر ہے۔گزشتہ ڈھائی سال کی پالیسی سے علیحدگی کے واضح آثار پی ٹی آئی کو بہت ضروری سیاسی مقام حاصل کرنے میں مدد کریں گے۔ ان اقدامات کے نتیجے میں تحریک انصاف کو بھی بہتر تبدیلی نظر آئے گی۔ ذریعے کے مطابق، یہ تبدیلی ممکن ہے کہ فوراً نہ ہو لیکن اس میں بتدریج اضافہ ہوگا اور پائیدار ہوگی۔ ذریعے کے مطابق، کشیدگی کی سیاست، فوج پر تنقید اور معیشت کو نقصان پہنچانے کے اقدامات جاری رہے تو تحریک انصاف کو مشکلات کے سوا کچھ نہ ملے گا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر اور پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے اسلام آباد کے احتجاجی مارچ کے موقع پر بھی بیک چینل رابطے فعال رہے۔ پی ٹی آئی نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر ڈی چوک پر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ تاہم دونوں فریقین کے درمیان بیک چینل رابطوں کے بعد پمز اسپتال کے ڈاکٹروں کو جیل میں عمران خان کے معائنے کی اجازت دے دی گئی۔ پی ٹی آئی چاہتی تھی کہ عمران خان کا معائنہ شوکت خانم اسپتال سے ان کا ذاتی معالج کرے لیکن بیک چینل بات چیت میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ اگر پمز کے ڈاکٹروں کو عمران خان سے ملنے کی اجازت دی گئی تو بھی پی ٹی آئی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر ڈی چوک احتجاج ختم کردے گی۔ بعد میں یہ بیک چینل رابطے اس وقت متحرک ہوئے جب پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو اسلام آباد مارچ کی آخری کال کا اعلان کیا۔ انہی بیک چینل مذاکرات کی بنیاد پر پی ٹی آئی کے کچھ رہنماؤں بشمول علی امین گنڈا پور، بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت ملی لیکن اس وقت عمران خان نے اپنی جیل سے فوری رہائی پر اصرار کیا۔ عمران خان نے سنگجانی (اسلام آباد کے مضافات میں) میں احتجاج روکنے کیلئے حکومت کی تجویز سے بھی اتفاق کیا تھا۔ تاہم، بشریٰ بی بی نے ڈی چوک تک مارچ کی قیادت کی اور یہ سب 26 نومبر کے واقعہ پر منتج ہوا۔ 26 نومبر کے واقعات ان بیک چینل مذاکرات کیلئے زبردست جھٹکا ثابت ہوئے، جنہیں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان رسمی بات چیت کے آغاز کے دوران روک دیا گیا تھا۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، جماعت اسلامی کاکل سے ملک گیر احتجاج کا اعلان
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کے بیرسٹر گوہر تحریک انصاف ان بیک چینل اسلام ا باد کے موقع پر کے درمیان
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرل ایکٹ پر سوشل میڈیا بیانیہ اڑا دیا
علی امین گنڈاپور نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرل ایکٹ پر سوشل میڈیا بیانیہ اڑا دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز
پشاور (سب نیوز )خیبرپختونخوا کے وزراعلی علی امین گنڈاپور نے صوبے کے مائنز اینڈ منرل ایکٹ پر حالیہ دنوں سوشل میڈیا پر سامنے آنے والے بیانے کو اڑا دیا ہے۔ پیر کو ایکٹ پر ایک اہم بریفنگ کے دوران علی امین گنڈا پور نے کہا کہ مائنزاینڈ منرل ایکٹ کے پی کا اپنا بنایا ہوا ایکٹ ہے، ایکٹ کے حوالے سے بیانیہ بنا کر پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ علی امین گنڈاپور نے وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کا بھی خیرمقدم کیا۔ صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ پر بریفنگ دی۔
وزیراعلی خیبر پختون خوا نے کہا ہے کہ مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے پی کا اپنا بنایا ہوا ایکٹ ہے، ایکٹ کے حوالے سے بیانیہ بنا کر پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے، سندھ ، پنجاب یا بلوچستان جو کرتا ہے میں جوابدہ نہیں۔ علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ میں اپنے صوبے کا جوابدہ ہوں، کوئی ایک شق بتا دیں جس میں ہم نے وفاق کو اختیار دیا ہو؟ ایس آئی ایف سی کی تجویز میں نے مانی ہی نہیں، صوبے میں غیرقانونی مائننگ نہیں ہونے دوں گا۔
وزیراعلی خیبر پختون خوا نے دھمکی دی کہ انہیں مشینری چھڑانے کیلئے وکیل بھی نہیں ملے گا، غیرقانونی مائننگ کرنیوالوں کی مشینری سرعام نیلام کروں گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ قیمتی اثاثوں کو ہرگز کوڑیوں کے مول نہیں بکنے دوں گا، مائنز اینڈ منرلز بل بانی کے حکم کے مطابق پاس کراں گا۔ کے پی حکومت کی مذاکرات پالیسی پر وفاق بھی عمل پیرا ہو گیا، اسحاق ڈارنہ تیتر ہیں اور نہ ہی بٹیر ہیں۔
وزیراعلی کے پی نے کہا کہ اسحاق ڈار فارم 47 والی حکومت کا نمائندہ ہے۔ کے پی کی عوام کا مینڈیٹ پی ٹی آئی کے پاس ہے، مذاکرات خوش آئند ہیں، اکیلے جانا کسی کے حق میں نہیں، پاک افغان مذاکرات کے سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر کے پی کو چھوڑ دیا گیا۔ مذاکرات سولو فلائٹ کی بجائے ہمیں ساتھ لے کر چلنا چاہیے تھا، ہم نے مذاکرات کیلئے ٹی او آرز بھی بھیجے، کوئی جواب نہ ملا۔
انھوں نے کہا کہ جس طرح ہم نے قومی سطح پر جرگے کی تشکیل کا فارمولا تیار کیا اس پر عمل ہونا چاہیے تھا، فارم 47 حکومت نالائق ہونے کے ساتھ ساتھ قومی یکجہتی کے منافی کام کر رہی ہے، دہشت گردی سے متاثرہ خیبرپختونخوا کو ساتھ لیکر چلنا پڑیگا۔ غیر مہذب طریقے سے افغان مہاجرین کو واپس بھیجنا اشتعال کا سبب بنا ہے۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ ہم نے لاکھوں افغانیوں کی سالوں تک مہمان نوازی کی ہے، ہمیں ان مہاجرین کو باعزت طریقے سے رخصت کرنا چاہیے، افغانستان جانے کے بعد ان کو سانپ سونگھ چکا ہے، ابھی تک مزاکرات اور معاہدوں کی تفصیلات نہیں بتائیں گئیں کیونکہ ان کے پاس کچھ نہیں ہے، آج بھی اگر ہمارے جرگے کو مان لیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔
وزیرقانون آفتاب عالم نے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بریفنگ پہلے ملتوی کی گئی تھی۔ بل کے ہارڈ کاپیز نہیں تھی بعد کاپیز بھیجوا دی گئی، تمام اسٹیک ہولڈرز نے اپنے اپنے تجاویز پیش کی ہیں۔وزیر قانون آفتاب عالم نے بتایا کہ بل پر بریفنگ کی ضرورت نہیں پڑی، بانی پی ٹی آئی کو وزیراعلی اور پولیٹیکل پارٹی بریفنگ دینگے، بانی پی ٹی آئی کے فیصلے تک اس پر بحث نہیں ہوگی، کابینہ میں اس بل پر بحث ہوئی کابینہ اراکین نے تجاویز دی اور اس کو شامل کر دیا گیا۔
آفتاب عالم نے بریفنگ میں بتایا کہ کابینہ کا فیصلہ غلط نہیں تھا، اس بل میں ترامیم لا کر اس کو بہتر ہو سکتا ہے۔ ہر ایک کی اپنا انفرادی سوچ ہے لیکن اس پر متفقہ فیصلہ ہوگا۔ ہم عوام کے رائے کے خلاف نہیں جا سکتے۔ واضح رہے کہ 15 اپریل کو خیبرپختونخوا حکومت نے مجوزہ مائنز اینڈ منرلز بل 2025 کے حوالے سے ایک تفصیلی وائٹ پیپر جاری کیا تھا، جس کے مطابق محکمہ معدنیات کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ ایک جیولوجیکل ڈیٹا بیس تیار کرے تاکہ زمین میں موجود معدنی ذخائر کی سائنسی بنیاد پر معلومات حاصل کی جا سکیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسیالکوٹ تاجر برادری کا ایتھوپیا میں سنگل کنٹری نمائش میں شرکت کے لیے دلچسپی کا اظہار اگلی خبرخیبر پختونخوا: سکیورٹی فورسز کے 2 آپریشنز، سرغنہ سمیت 6 خوارج ہلاک عمران خان سے منگل کو ملاقات کا دن، فیملی ممبران کی فہرست جیل انتظامیہ کو ارسال ٹیرف کے اعلان کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات، امریکی نائب صدر کا دورہ انڈیا ججزسنیارٹی کیس، وفاقی حکومت نیعدالت میں ججز تبادلوں پر تمام خط و کتابت جمع کرادی جے یو آئی کے ساتھ اتحاد نہ ہونے کا معاملہ: بیرسٹر گوہر کا ردِ عمل آ گیا امریکی سیکرٹری دفاع نے نجی گروپ میں بھی یمن حملوں کی تفصیلات شیئر کیں، امریکی اخبار خیبر پختونخوا: سکیورٹی فورسز کے 2 آپریشنز، سرغنہ سمیت 6 خوارج ہلاکCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم