کل جماعتی حریت کانفرنس کی کشمیر کے بارے میں دنیا کو گمراہ کرنے کی بھارتی کوششوں کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں پروپیگنڈا اور اعلیٰ سطحی دوروں کے ذریعے مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالات کو معمول کے مطابق ظاہر کرنے کی بھارتی کوششوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے تنازعہ جموں و کشمیر کو اپنا اندرونی معاملہ قرار دینے اور اپنے غیر قانونی قبضے کے تلخ حقائق کو چھپانے کی بھارتی کوششوں کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں پروپیگنڈا اور اعلیٰ سطحی دوروں کے ذریعے مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالات کو معمول کے مطابق ظاہر کرنے کی بھارتی کوششوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کے بارے میں بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے بیانات کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر کے بارے میں زمینی حقائق کو مسخ کرنا اور بھارتی حکمرانوں کی طرف سے اپنے عوام کو گمراہ کرنا ہے جو اس کی پرانی عادت ہے۔ حریت ترجمان نے گاندربل میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ عمر عبداللہ کے حالیہ بیان پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جموں و کشمیر کے مفادات پر سمجھوتہ کر لیا ہے اور بھارتی تسلط کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا چاہتی ہے اور اگست 2019ء سے مسلط کی گئی کشمیر دشمن پالیسیوں اور آمرانہ حکمناموں کے ذریعے کشمیر کے باشندوں کو بے اختیار کرنا چاہتی ہے۔ ان اقدامات کا مقصد بھارت میں انتخابی نتائج کو حکمران جماعت کے حق میں کرنا ہے جو جموں و کشمیر کو قربانی کے بکرے کے طور پر استعمال کرتی ہے۔ حریت کانفرنس نے کہا کہ بھارتی انتظامیہ کشمیریوں کی اجتماعی امنگوں کو دبانے کے لیے علاقے کی آبادی کو مذہبی، علاقائی، نسلی اور سیاسی خطوط پر تقسیم کر کے ”تقسیم کرو اور حکومت کرو” کا ہتھکنڈا استعمال کر رہی ہے۔ حریت ترجمان نے زور دے کر کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگ گزشتہ 77سال سے اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور اپنی جدوجہد پر ثابت قدم ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل علاقائی یا ثقافتی عوامل پر مبنی نہیں ہو سکتا بلکہ اس کے عوام کی سیاسی امنگوں کا احترام کیا جانا چاہیے۔حریت کانفرنس نے کشمیرکو ایک سیاسی تنازعہ قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت دینے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالے جو عالمی برادری کی طرف سے تسلیم شدہ حق ہے اور بھارت اور پاکستان دونوں نے اس کی توثیق کر رکھی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی بھارتی کوششوں جموں و کشمیر کے حریت کانفرنس کہا کہ
پڑھیں:
حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کی طرف سے شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال کو شاندار خراج عقیدت
مقررین کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال کے فکر و فلسفہ نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک نئی روحانی و فکری طاقت بخشی اور انہیں غلامی کی زنجیروں سے نجات دلانے کے لیے جدوجہد کا حوصلہ دیا۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے زیراہتمام اسلام آباد میں شاعر مشرق، حکیم الامت ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی برسی کے موقع پر ایک دعائیہ مجلس کا اہتمام کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق حریت رہنما سید یوسف نسیم کی زیر قیادت دعائیہ مجلس کے مقررین نے علامہ اقبال کو شاندار خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے نہ صرف مسلمانوں کو خوابِ غفلت سے جگایا بلکہ ان کے دلوں میں حریت، خودی اور بیداری کی وہ شمع روشن کی جو آج بھی ان کی رہنمائی کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کے فکر و فلسفہ نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک نئی روحانی و فکری طاقت بخشی اور انہیں غلامی کی زنجیروں سے نجات دلانے کے لیے جدوجہد کا حوصلہ دیا۔ مقررین نے کہا کہ کشمیری عوام علامہ اقبال کے افکار سے گہری نسبت رکھتے ہیں۔ ان کی شاعری نے ہمیشہ کشمیر کے نہتے اور مظلوم عوام کو صبر و استقامت اور جدوجہد کا پیغام دیا ہے۔ حریت رہنمائوں نے اس موقع پر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری عوام کو ان کا پیدائشی، قانونی اور بنیادی حق خودارادیت دلوانے کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائیں تاکہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام قائم ہو سکے۔ دعائیہ مجلس کے آخر میں ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے درجات کی بلندی، شہدائے کشمیر، کشمیر کی آزادی اور پاکستان کے استحکام کے لیے دعا کی گئی اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ کشمیری اپنی جدوجہد آزادی کو اقبال کے خوابوں کی تعبیر بناتے ہوئے منطقی انجام تک پہنچائے گی۔دعائیہ مجلس میں حریت رہنما محمود احمد ساغر، ایڈوکیٹ پرویز احمد، مشتاق احمد بٹ، سید فیض نقشبندی، میڈم شمیم شال، شیخ عبدالمتین، دائود خان، جاوید بٹ، میاں مظفر، سید گلشن، نذیر احمد کرنائی، عدیل مشتاق، عبدالمجید لون، محمد اشرف ڈار اور دیگر نے شرکت کی۔