فلسطین اسرائیل معاہدہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بنیاد فراہم کرتا ہے، سعودی عرب
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
سعودی وزارت خارجہ نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر اپنی حمایت اور خیر مقدم کا اظہار کیا ہے۔ وزارت نے اس معاہدے کو خطے میں امن کے قیام کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے اور ان تمام کوششوں کو سراہا ہے جو قطر، مصر، اور امریکا کی جانب سے اس عمل کو کامیاب بنانے کے لیے کی گئیں۔
بیان میں زور دیا گیا کہ اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے اسرائیل کو غزہ پر جارحیت روکنا ہوگی اور فلسطینی سرزمین پر قبضے کو ختم کرتے ہوئے وہاں کے عوام کو ان کے علاقوں میں واپس جانے کی اجازت دینا ہوگی۔
یہ بھی پڑھیےحماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی معاہدہ پا گیا، قطری وزیراعظم کا اعلان، غزہ میں جشن
وزارت نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ معاہدہ فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرتے ہوئے 1967 کی سرحدوں پر ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بنیاد فراہم کرتا ہے، جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو۔
سعودی عرب نے امید ظاہر کی کہ یہ معاہدہ ان وحشیانہ جنگوں کے خاتمے کا ذریعہ بنے گا، جن میں اب تک 45 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان حالیہ امن معاہدے پر عمل درآمد کا آغاز ہو چکا ہے، جسے خطے میں کشیدگی کے خاتمے اور امن کی بحالی کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ اس معاہدے کے تحت فریقین نے قیدیوں کی رہائی، فوجی انخلا، انسانی امداد کی بحالی اور مستقل جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیےہم غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟
اسرائیلی افواج کو غزہ کے حساس علاقوں سے مرحلہ وار واپس بلایا جائے گا، جس کا آغاز سرحدی چوکیوں سے ہوگا۔ یہ عمل 2024 کے وسط تک مکمل ہونے کی توقع ہے، جس میں فوجی تنصیبات کا خاتمہ بھی شامل ہے۔ معاہدے کے مطابق، انسانی امداد کی فراہمی کو فوری طور پر بحال کیا جائے گا، اور طبی عملے سمیت بین الاقوامی امدادی تنظیموں کو متاثرہ علاقوں میں کام کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
معاہدے کی ایک اہم شق میں فریقین نے جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے، جسے یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی ثالثی کا عمل متحرک رکھا جائے گا۔ کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں فوری طور پر کارروائی ہوگی تاکہ خطے میں امن کی بحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل حماس اسرائیل معاہدہ سعودی عرب سعودی وزارت خارجہ فلسطین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل حماس اسرائیل معاہدہ فلسطین کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل اور اس کےحامیوں کوغزہ کی تعمیر نو کا خرچہ اٹھانا چاہئے؛ اقوام متحدہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی ایلچی نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت، امریکہ اور دیگر بڑے ہتھیار فراہم کرنے والے ممالک کے ساتھ مل کر غزہ کی تعمیر نو کے لیے رقم ادا کرے۔
فرانسسکا البانیز نے لندن میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی صورتحال کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات زور دے کر کہی کہ غزہ میں نسل کشی کا مکمل جائزہ لیا جائے اور نہ صرف اسرائیل بلکہ نسل کشی میں اس کا ساتھ دینے والے تمام ممالک پر پابندیاں عائد کی جائيں۔
اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی خصوصی نمائندہ برائے فلسطین فرانسسکا البانیز نے کہا ہے کہ تباہ حال غزہ کی تعمیر نو کے لیے نہ صرف اسرائیل بلکہ اسے اسلحہ فراہم کرنے والے امریکا، جرمنیی، برطانیہ اور اٹلی رقم فراہم کریں۔
فرانسسکا البانیز نے غزہ کی صورت حال کا ذمہ دار اسرائیل، امریکا، جرمنی، برطانیہ اور اٹلی کو قرار دیتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بنا تے ہوئے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری میں استعمال ہونے والے اسلحہ امریکا، جرمنی، برطانیہ اور اٹلی نے فراہم کیا تھا۔اس لئے غزہ کی تباہی کا ذمہ دار صرف حملے کرنے والا اسرائیل ہی نہیں بلکہ اسے اسلحہ فراہم کرنے والے ممالک بھی اتنے ہی ذمہ دار ہیں۔
فرانسسکا البانیز نے مطالبہ کیا کہ تباہ حال غزہ کی تعمیر نو کے لیے نہ صرف اسرائیل بلکہ اسے اسلحہ فراہم کرنے والے امریکا، جرمنیی، برطانیہ اور اٹلی رقم فراہم کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ شہری آبادی، رہائشی علاقوں، اسپتالوں، اسکولوں اور بنیادی ڈھانچے کو جس پیمانے پر نقصان پہنچایا گیا اس کی ذمہ داری صرف اسرائیل نہیں بلکہ اس کے سہولت کاروں کی بھی ہے۔
فرانسسکا البانیز کا کہنا تھا کہ جن ممالک نے اسرائیل کو اسلحہ فراہم کیا جنھوں نے سیاسی و سفارتی تحفظ دیا اور جنھوں نے جنگ بندی کی کوششوں کو کمزور کیا ان ہی کو اب غزہ میں مکانات، اسپتال، اسکول، بجلی، پانی اور دیگر بنیادی سہولیات کی بحالی کے لیے مالی وسائل فراہم کرنا ہوں گے۔
ویب ڈیسک
عادل سلطان