Jasarat News:
2025-04-23@00:25:46 GMT

لاس اینجلس کی آگ! کیا واقعی اللہ کا عذاب ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

لاس اینجلس کی آگ! کیا واقعی اللہ کا عذاب ہے؟

صاحبو! لب کتنے ہی آزاد ہوں کہنے اور بولنے میں احتیاط کرنی چاہیے۔ کتنی احتیاط؟ اتنی کہ بقول جون ایلیا ’’جو کہنا چاہیں تو کپکپانے لگیں اور بولنا چاہیں تو بولا جائیں‘‘۔ اچھا بھلا ’’لاس‘‘ اینجلز Los Angeles تھا جسے ’’لوس‘‘ اینجلز Loss Angeles کر دیا گیا۔ ممکن ہے یہ بھی سبب ہوکہ آج لوس اینجلز میں ہر طرف خسارہ ہی خسارہ، گھاٹا ہی گھاٹا، آگ ہی آگ ہے۔ ’’جنگل کی آگ‘‘ یا ’’جنگل میں آگ‘‘ نئی بات نہیں۔ جنگلوں میں آگ لگتی ہی رہتی ہے۔ جس کے باعث ہونے والی تبدیلیاں نئی زرخیزیوں کو جنم دیتی ہیں۔ یہ آگ بے قابو بھی ہوجاتی ہے لیکن لاس اینجلز جیسی بے قابو!! اللہ کی پناہ۔

ایک ہفتے سے زیادہ ہوجانے 84 ہوائی جہازوں، ہیلی کاپٹروں، 15 ہزار رضاکاروں، ایک ہزار سے زائد قیدیوں، ایک ہزار تین سو سے زائد فائر انجنوں سے مدد لینے اور دیگر کوششوں کے باوجود آگ قابو میں نہیں آرہی۔ جس کا سبب 50 سے 110 کلومیٹر کی رفتار سے چلنے والی ہوائیں ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں یہ خشک ہوائیں پیر سے بدھ تک مزید تیز اور خطرناک ہوتی جا رہی ہیں۔ اندازہ نہیں لگا یاجاسکتا کہ ہوائیں اب کیا رخ اختیار کریں گی۔ ان تیز ہوائوں نے آگ بجھانے والے جہازوں اور ہیلی کاپٹروں کی اڑان کو انتہائی مشکل بنادیا ہے اور اس امریکی ٹیکنالوجی کو بھی بے اثر کردیا ہے جس میں جہازوں اور ہیلی کاپٹروں سے ایسا کیمیکل چھڑکا جاتا ہے جو متاثرہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار زیادہ اور آکسیجن کی مقدار کم کردیتا ہے جس سے آگ بجھانے میں مدد ملتی ہے۔ آگ کے سبب اموات کی تعداد 24 ہوچکی ہے جن میں اضافے کا امکان ہے۔

مقامی حکام اندیشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ آگ اور پھیل سکتی ہے، گنجان آبادی والے علاقوں کو مزید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے کہا ہے کہ لاس اینجلس میں لگنے والی آگ سے نقصانات کے تخمینے اور متاثر ہونے والے رقبے کے سبب یہ امریکا کی بدترین قدرتی آفت میں سے ایک ہو سکتی ہے۔ اب تک لگائے جانے والے اندازوں کے مطابق 135 ارب ڈالر سے 150 ارب ڈالر کے نقصانات ہو چکے ہیں۔ حکام نے آگ سے انتہائی پر تعیش اور مہنگے گھروں سمیت لگ بھگ 12 ہزار املاک کے نذرِ آتش ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ڈیڑھ لاکھ افراد علاقہ چھوڑ کر جاچکے ہیں جب کہ مزید ایک لاکھ ساٹھ ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں۔ نو مقامات پر بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہیں بھی قائم کی گئی ہیں۔ کیلی فورنیا فائر ڈیپارٹمنٹ کے نائب سربراہ نے کہا ہے کہ ’’ہمیں قدرت کی جانب سے رحم کی ضرورت ہے‘‘۔

لاس اینجلس سے نقل مکانی کرنے والوں کا کہنا کہ ’’ایسا لگتا ہے جیسے لاس اینجلس پر ایٹمی حملہ ہوا ہے‘‘۔ ایک کائونٹی کے شیرف کا کہنا ہے کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ دنیا کا سب سے خوف ناک بم لاس اینجلس میں چلا ہے‘‘۔ وجہ اس کی یہ بیان کی جارہی ہے کہ لاس اینجلس کی آگ بھی ہیروشیما اور ناگاساکی پر 1945 کے امریکی ایٹم بموں کے حملے سے بھڑکنے والی آگ جیسی ہے کہ جتنا اسے بجھانے کی کوشش کی جارہی ہے اس میں تیزی آنے لگتی ہے۔ ایک صحافی خاتون کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کے کچھ دن بعد جب میں دوبارہ اپنے محلے میں گئی تو پوری گلی جس میں بیس مکان تھے جل کر کوئلہ بن چکی تھی۔ کوئی چیز سلامت نہیں تھی۔ مجھے پہلی مرتبہ اس کرب کا احساس ہوا جو گھر جلنے سے ہوتا ہے۔ گھر، جس کے بنانے میں عمر بیت جاتی ہے۔

لاس اینجلس کی آگ سے پورے امریکا میں خوف کا عالم ہے۔ آگ کو ردعمل قراردیا جارہا ہے اس عمل کا جو دنیا بھر میں امریکی بمباری اور حملوں کی وجہ سے جان ومال اور املاک کی بربادی کی صورت میں نکلتا ہے۔ عالم اسلام میں مکمل طور پر تو نہیں لیکن اکثر اسے غزہ اور مسلم ممالک کی بربادی میں کردار کی وجہ سے امریکا پر اللہ کا عذاب اور اللہ کی طاقت کا مظہر قرار دیا جارہا ہے۔ یہ موقف کس قدر درست ہے؟ مکافات عمل کو یقینا سب ہی تسلیم کرتے ہیں۔ ہمارا بھی یہ عقیدہ ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ مظلوم کا بدلہ دنیا میں بھی لیتے ہیں۔ جہاں مظلوم سراپا بے بسی کی تصویر ہوں وہاں ایسے بدلے کے امکانات زیادہ ہوجاتے ہیں۔ یہ آگ اسی وجہ سے ہے یا کسی اور وجہ سے، یقینا اس کا حتمی جواب پھر بھی نہیں دیا جاسکتا سوائے اس کے ایک بیانیہ کے درجے میں اس کی گنجائش ہو لیکن بہرحال یہ اللہ سبحانہ ٗ وتعالیٰ ہی بہتر جانتے ہیں۔ یہ اللہ کا معاملہ ہے۔

لاس اینجلز کی آگ پر خوش ہونے اور غزہ سے لنک کرنے کے بجائے مسلمانوں کو یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ پچھلے سوا سال سے جو کچھ غزہ میں ہورہا ہے اس پر مسلمانوں پر بحیثیت امت جو ذمے داری عائد ہوتی ہے کیا مسلمانوں نے وہ ذمے داری ادا کی ہے؟ جب دنیا میں کہیں بھی مسلمان مشکل میں ہوں، ان پر ظلم ہو رہا ہو، انہیں شہید اور زخمی کیا جارہا ہو، عزتوں کو پامال اور املاک کو برباد کیا جارہا ہو، زمینوں پر قبضہ کیا جارہا ہو تو مسلمانوں پر ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ ظلم سے نجات دلانے کے لیے وہ مسلم افواج میں موجود اپنے بھائیوں، بیٹوں، عزیزوں اور دوستوںسے ملتے ہیں، انہیں ذمے داری کا احساس دلاتے ہیں اور مسلم افواج کو متحرک کرتے ہیں۔ یہ ایک شرعی ذمے داری اور اللہ کا حکم ہے۔ اگر مسلمان اس حکم سے روگردانی کرتے ہیں تو وہ اللہ کے عذاب اور غضب کے مستحق ٹھیرتے ہیں۔

لاس اینجلز میں آگ کے اسباب کا ہمیں نہیں معلوم لیکن ایک بات معلوم ہے کہ اللہ سبحانہ ٗ وتعالیٰ نے جو فرض ہم پرعائد کیا ہے اس کا لازمی حساب ہم سے لے گا، دنیا میں نہیں تو آخرت میں تو یقینی ہے۔ آگ کو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف منسوب کرنے سے ایسا لگتا ہے جیسے ہم جہاد کے لیے متحرک نہ ہونے کی اپنی غفلت پر پردہ ڈال رہے ہیں کہ دیکھو ہم نے تو بدلہ نہیں لیا لیکن اللہ نے بدلہ لے لیا۔ ایسے میں یہ نہیں سوچا جارہا ہے کہ ہماری بے عملی سے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی نظر میں ہماری کیا وقعت رہ گئی ہوگی۔ ہم کس بات پر خوش ہورہے ہیں جب کہ ہماری ذمے داری ابھی بھی ادا ہونا باقی ہے۔

غزہ کے حوالے سے اگر عذاب آتا تو شاید سب سے پہلے مسلم حکمرانوں کے محلات پر آتاجو طاقت رکھنے کے باوجود جہاد فی سبیل اللہ کے لیے مسلم افواج کو متحرک نہیں کررہے ہیں بلکہ مسلمانوں کو مروانے میں الٹا یہودی ریاست کی مددکررہے ہیں۔ صدیوں کی مسلسل شکست وریخت (جس کی وجہ مسلمانوں کی بے عملی، ان کے حکمرانوں کی کوتاہ نظری اپنے اقتدار کی بقا کے لیے مغرب کی غلامی اور جہاد سے فرار ہے) نے مسلمانوں کی مایوسی اور بددلی کو یہ رنگ دے دیا ہے کہ عالم کفر پر آنے والی کسی بھی آفت کو اللہ کا غضب قراردے کر، خود فریبی کا شکار ہوکر خوش ہوجاتے ہیں۔ ہمیں فکر کرنی چاہیے کہ کہیں اللہ کا غضب ہم پر نازل نہ ہوجائے جو اللہ کے دین کو فراموش کیے بیٹھے ہیں۔ مسلمانوں پر صرف غزہ اور اس امت کے حوالے سے ہی نہیں مغرب اور عالم کفرکے حوالے سے بھی ذمے داری عائد ہوتی ہے۔ یہ امت تمام انسانیت کی فلاح کے لیے ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اللہ سبحانہ لاس اینجلس نے والی اللہ کا کے لیے ہیں تو

پڑھیں:

صدر زرداری اور وزیرِاعظم شہباز شریف نے زور دیا کہ قوم علامہ اقبال کے افکار کی پیروی کرے

صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے یوم وفات پر اپنے اپنے پیغامات میں زور دیا کہ قوم علامہ اقبال کے افکار کی پیروی کرے۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ آج ہم پاکستان کے نظریاتی معمار، عظیم مفکر اور شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کو ان کی یومِ وفات پر خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ اقبال صرف ایک شاعر ہی نہیں، بلکہ ایک ایسے اہل بصیرت رہنما تھے جنہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کا تصور پیش کیا۔ ان کا فلسفۂ خودی اور ان کی شاعری نے نہ صرف تحریکِ پاکستان کو نظریاتی بنیاد فراہم کی بلکہ بر صغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کے اندر ایک نئی روح پھونک دی۔

انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال وہ پہلے مفکر تھے جنہوں نے 1930 میں الٰہ آباد کے خطبے میں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ مملکت کا واضح تصور پیش کیا۔ ان کا یہ نظریہ بعد میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں عملی شکل اختیار کر کے وطن عزیز پاکستان کی صورت میں شرمندہ تعبیر ہوا۔ اقبال نے مسلمانوں کو صرف سیاسی طور پر ہی نہیں، بلکہ فکری اور روحانی طور پر بھی متحد کیا۔ اقبال نے بر صغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کو اپنی جداگانہ تہذیب، ثقافت اور شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کا پیغام دیا۔

مزید پڑھیں: علامہ اقبال اور شاہ عبد العزیز: ایک فکری رشتہ جو تاریخ نے سنوارا

وزیراعظم نے کہا کہ آج جب پاکستان کو سماجی تقسیم اور عالمی چیلنجز کا سامنا ہے، علامہ اقبال کی تعلیمات ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ انہوں نے علم، عمل، یقینِ محکم اور خود اعتمادی پر زور دیا، جو آج بھی ہماری تمام مشکلات کا حل ہیں۔ ہمیں ان کے فلسفے کو اپناتے ہوئے معاشی خود انحصاری، تعلیمی انقلاب اور قومی یکجہتی کو فروغ دینا ہوگا۔ اقبال کا فلسفہ اور ان کی شاعری ہمیں بتاتی ہے کہ ایک مثالی معاشرہ کیسے تعمیر کیا جا سکتا ہے، جہاں انصاف، محنت اور اخلاقیات کو فوقیت حاصل ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال نے ہمیشہ نوجوانوں کو قوم کا اصل سرمایہ قرار دیا۔ انہوں نے نسل نو کو شاہین سے تعبیر دیتے ہوئے جہدِ مسلسل، حصول علم اور اعلیٰ اخلاقی اقدار اپنانے کی تلقین کی۔ اقبال کے نزدیک نوجوان ہی وہ طاقت ہیں جو قوموں کو زوال سے نکال کر عروج پر پہنچا سکتے ہیں۔ آج کے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اقبال کے پیغام کو سمجھیں، جدید علوم حاصل کریں، اور ملک کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ یہی وہ پیغام ہے جو ہمارے نوجوانوں کو ہر میدان میں کامیابی کی طرف لے جا سکتا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اقبال کے خوابوں کو حقیقت بنائیں۔ ہمیں اپنے اندر خودی کو جگا کر، علم و ہنر سے آراستہ ہو کر، اور قومی یکجہتی کو مضبوط کر کے پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانا ہے۔ ہمیں اپنے نوجوانوں کو بااختیار بنانا ہے تاکہ وہ ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر سکیں۔

مزید پڑھیں: ’ایسا لگا کہ میں اقبال ہوں اور خود کو پینٹ کر رہا ہوں‘

آئیے، اقبال کے یومِ وفات پر ہم عہد کریں کہ ہم اقبال کے نظریات کو اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں میں اپنائیں گے اور ایک مضبوط، خودمختار اور ترقی یافتہ پاکستان کی تعمیر کریں گے۔ پاکستان پائندہ باد۔

صدر مملکت آصف علی زرداری کا علامہ اقبال کے یومِ وفات کے موقع پر پیغام

صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ آج ہم شاعرِ مشرق اور مفکرِ پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کا یومِ وفات عقیدت و احترام سے منا رہے ہیں۔ آج ہم علامہ اقبال کی سیاسی اور فکری خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ علامہ اقبال کے افکار، فلسفہ، اور شاعری ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں اپنی انفرادی و قومی زندگی میں پیغامِ اقبال پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔ علامہ اقبال محض ایک شاعر نہ تھے، بلکہ وہ ایک مفکر اور مصلح بھی تھے۔ علامہ اقبال نے ملتِ اسلامیہ کے زوال کا درد محسوس کیا۔ علامہ اقبال نے امت کو بیدار کرنے کے لیے اپنے افکار و اشعار کو ذریعہ بنایا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے 190 ملین پاؤنڈز سے دانش یونیورسٹی بنائیں گے، وزیراعظم شہباز شریف

صدر کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال کی شاعری خودی، اجتہاد، عشق حقیقی، حریتِ فکر، اور ملت کی نشاۃِ ثانیہ جیسے تصورات پر محیط ہے۔ اقبال کے نزدیک، امتِ مسلمہ کی نجات صرف سیاسی آزادی میں نہیں، بلکہ فکری و روحانی بیداری میں مضمر ہے۔ علامہ اقبال نے مسلمانوں کو علم، بصیرت، خوداعتمادی اور دینِ حق کے اصل پیغام کی طرف بلایا، علامہ اقبال نے برصغیر کے مسلمانوں کی سیاسی سمت کے تعین میں بھی بنیادی کردار ادا کیا۔

صدر زرداری نے مزید کہا کہ علامہ اقبال نے 1930 کے خطبۂ الہٰ آباد میں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے علیحدہ ریاست کا تصور پیش کیا۔ علامہ اقبال کی سیاسی سوچ مسلمانوں کی جداگانہ شناخت کی عکاس تھی۔ سماجی، معاشی اور فکری چیلنجز کے پیشِ نظر ہمیں اقبال کی تعلیمات کو مشعلِ راہ بنانا ہوگا۔

صدر نے زور دیا کہ آئیے، عہد کریں کہ علامہ اقبال کی تعلیمات اور فکر پر عمل پیرا ہوں گے۔ عہد کریں کہ پاکستان کو ایک ایسا ملک بنائیں گے جہاں تمام شہریوں کو آزادی، سماجی و معاشی انصاف اور ترقی کے یکساں مواقع میسر ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

21 اپریل شہباز شریف صدر زرداری علامہ اقبال

متعلقہ مضامین

  • ’طعنہ دینے ہمارے ووٹوں سے ہی صد بنے‘بلاول بھٹو کی حکومت پر سخت تنقید سے متعلق رانا ثنا اللہ کا ردعمل
  • ن لیگ اور پی پی کا پانی کے مسئلے پر مشاورتی عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق
  • وقت وقت کی بات ہے
  • شاعر مشرق مفکر پاکستان علامہ اقبالؒ  کا یوم وفات آج منایا جا ئے گا 
  • صدر زرداری اور وزیرِاعظم شہباز شریف نے زور دیا کہ قوم علامہ اقبال کے افکار کی پیروی کرے
  • ہم موجودہ حالات میں اپوزیشن اتحاد کے حق میں نہیں، حافظ حمد اللہ
  • شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کا آج 87 واں یوم وفات
  • یہودیوں کا انجام
  • فیکٹ چیک: کیا سابق چینی وزیر اعظم نے واقعی سزائے موت کی تجویز دی؟
  • بھارت میں متنازع وقف ترمیمی بل کیخلاف علما و مشائخ کا احتجاج