Jasarat News:
2025-04-22@14:43:55 GMT

سچیر بالاجی کی پرسرار موت اور ٹریلین ڈالرز کا کھیل

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

سچیر بالاجی کی پرسرار موت اور ٹریلین ڈالرز کا کھیل

چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی اوپن اے آئی کے ریسرچر اور بعد میں اسی کے خلاف آواز بلند کرنے والے ہندوستانی نژاد نوجوان سچیر بالاجی اپنی چھبیسویں سالگرہ کے پانچ دن بعد چھبیس نومبر ۲۰۲۴ کو سان فرانسسکو میں اپنے اپارٹمنٹ میں مردہ پائے گئے تھے۔ ان کے اپارٹمنٹ میں پولیس اس وقت داخل ہوئی جب ان کے والدین تین دن سے ان سے رابطہ نہیں کر پارہے تھے۔ جب پولیس داخل ہوئی تو سچیر کی لاش غسل خانے میں پڑی تھی اور ان کے سر پر گولی کا زخم تھا اور غسل خانہ خون سے بھرا ہوا تھا ۔ سان فرانسسکو پولیس نے ان کی موت کو سرسری سی تحقیقات کے بعد خود کشی قرار دے کر کیس بند کردیا تھا۔ اس کے بعد سچیر کے والدین نے نجی انویسٹی گیٹر کی خدمات لیں اور ان کا کہنا یہ ہے کہ جائے وقوعہ پر واضح طور پر سچیر کی مزاحمت کے آثار ملے ہیں۔ سچیر کے والدین قطعی طور پر اس کو خودکشی ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ان کی والدہ کا کہنا ہے کہ جب آخری دفعہ سچیر سے بات ہوئی تھی اور وہ مطمئن اور خوش تھا اور اس کو زندگی میں کبھی بھی نفسیاتی عارضہ لاحق نہیں رہا۔ سان فرانسسکو پولیس کا یہ عمل اس لیے بھی حیرت انگیز تھا کہ سچیر بالا جی نیویارک ٹائمز کے ایک ہائی پروفائل مقدمے میں ایک اہم ترین ممکنہ گواہ بننے کے لیے تیار تھے جو نیویارک ٹائمز نے اوپن اے آئی کے خلاف اس کے کاپی رائیٹڈ مواد کے استعمال کے خلاف دائر کیا ہوا تھا۔

سچیر نے اپنے زمانہ طالب علمی ہی میں اوپن اے آئی کو جوائن کرلیا تھا اور ان کی والدہ کے بقول وہ شروع میں چیٹ جی پی ٹی پر کام

کرنے کے حوالے سے بہت پرجوش تھے اور اپنے کام کو انسانیت کی خدمت سمجھتے تھے۔ مگر جب سے اوپن اے آئی نے منافع بخش کمپنی کی شکل اختیار کی ان کا ضمیر وہاں کام کرنے پر مطمئن نہ ہوا۔ جیسا کہ اوپن اے آئی کے نام ہی سے ظاہر ہے کہ اس کے قیام کا بنیادی مقصد ایک شفاف اور اوپن سورس مصنوعی ذہانت دنیا کے سامنے پیش کرنا تھا مگر اپنے اس بنیادی مقصد سے مکمل رو گردانی کرتے ہوئے اوپن اے آئی نے نہ صرف یہ کہ اپنے آپ کو ایک منافع بخش کمپنی میں تبدیل کردیا بلکہ اپنے معاملات نہایت خفیہ رکھے۔

سچیر نے اگست ۲۰۲۴ میں اوپن اے آئی سے اصولی بنیادوں پر اختلاف کرتے ہوئے نہ صرف یہ کہ استعفا دینے بلکہ اس کے خلاف آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ واضح رہے کہ سچیر اوپن اے آئی سے اصولی اختلاف پر استعفا دینے والے پہلے فرد نہیں تھے مگر استعفا دینے کے بعد اوپن اے آئی کے اندرونی مشکوک معاملات کے خلاف گواہی دینے والے پہلے فرد ضرور تھے۔ اس سے پہلے روسی نژاد اے آئی سائنس دان اور بابائے مصنوعی ذہانت جیفری ہنٹن کے شاگرد خاص ایلیا سٹسکیور سیم آلٹمین کے خلاف ناکام بغاوت کرنے کے بعد اوپن اے آئی سے استعفا دے چکے ہیں۔ ایلیا سٹسکیور کو اوپن اے آئی کا اصل دماغ سمجھا جاتا تھا۔ ایلیا سٹسکیور یہ سمجھتے تھے کہ سیم آلٹمین کی قیادت میں اوپن اے آئی ایک نہایت خطرناک رُخ اختیار کرتی جارہی ہے جس کو لگام نہ دی گئی تو یہ انسانیت کے لیے شدید خطرہ بن سکتی ہے۔ خصوصاً ’’کیو اسٹار‘‘ نامی ایک خفیہ پروجیکٹ سے سیم آلٹمین نے بورڈ کو بھی لاعلم رکھا تھا۔ ایلیا سٹسکیور نے بورڈ کی مدد سے سیم آلٹمین کو ہٹوا تو دیا مگر صرف کچھ ہی دنوں میں سیم آلٹمین اس بغاوت کو ناکام بنانے کے بعد اس کروفر سے واپس اوپن اے آئی میں آئے کہ ایلیا سمیت پورے بورڈ کو استعفا دینا پڑا اور بے محابہ بڑھنے والی اے آئی کے آگے حفاظتی بند باندھنے والی ’’اے آئی الائنمنٹ‘‘ کی ٹیم ہی کو تحلیل کردیا گیا۔

سچیر بالاجی نے اکتوبر میں نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اوپن اے آئی اپنے ماڈلز کے ٹریننگ کے لیے کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈیٹا کا حصول کرتا ہے۔ تیئس اکتوبر ۲۰۲۴ کو سچیر نے اپنی ذاتی ویب سائٹ پر ایک تفصیلی آرٹیکل پوسٹ کیا تھا کہ اوپن اے آئی کا انٹرنیٹ پر موجود مواد کا حصول جائز استعمال (فیئر یوز) کے امریکی قانون کے مطابق نہیں ہے۔ ماضی میں جب اوپن اے آئی کی سابقہ سی ٹی او میرا مورتی سے جب وال اسٹریٹ جنرل نے یہ سوال کیا کہ اوپن اے آئی ٹریننگ کے لیے ڈیٹا کا حصول کہاں سے کرتا ہے تو وہ اس کا تسلی بخش جواب نہ دے سکیں تھیں۔

یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ اوپن اے آئی کا ڈیٹا کہاں سے آتا ہے۔ بگ ٹیک کو ہمیشہ سے قانون سے کھیلنے کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے اور اس حوالے سے امریکی حکومت کے ارکان آنکھیں ہی بند نہیں کیں بلکہ ٹیکنالوجی کے حوالے سے وہ قطعی نابلد معلوم ہوتے ہیں اور ان کی جہالت کا اظہار امریکی کانگریس میں بگ ٹیک کے نمائندوں کی پیشی اور ان سے کیے گئے سوالات سے ہوتا رہتا ہے۔ سچیر بالاجی بہرحال گھر کے بھیدی تھے اور چیٹ جی پی ٹی کی فائن ٹیوننگ میں ان کا اہم کردار تھا۔ اوپن اے آئی کے معاملات کے خلاف ان کی گواہی اوپن اے آئی کو روک تو شاید نہ پاتی مگر ٹریلین ڈالرز کے اس دھندے میں بدمزگی اور رکاوٹ ضرور پیدا کرتی۔

اوپن اے آئی کے ابتدائی سرمایہ کاروں میں ایلون مسک بھی شامل تھے جنہوں نے بعد میں اوپن اے آئی کے موجودہ سی ای او سیم آلٹمین سے اختلاف کے بعد اپنا سرمایہ نکال لیا تھا۔ ایلون نے بھی اوپن اے آئی کے منافع بخش کمپنی میں بدلنے کے خلاف مقدمہ کر رکھا ہے۔ ایلون مسک کا کہنا تھا کہ اگر کمپنی اپنا نام بدل کر ’’کلوزڈ اے آئی‘‘ کردے تو وہ مقدمہ واپس لینے پر تیار ہیں۔ مگر سیم آلٹمین کا کہنا یہ ہے کہ ایلون مسک کا مسئلہ اوپن اے آئی کے منافع بخش ہونے سے نہیں ہے بلکہ ایلون پوری کمپنی کو ہڑپ کرنا چاہتے تھے۔ سیم آلٹمین کی یہ بات درست لگتی ہے۔ سچیر بالاجی کی موت کے بعد ایلون مسک نے ایف بی آئی سے سچیر کی موت کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے جو یقینا سیم آلٹمین سے اپنا پرانا حساب چکانا چاہتے ہیں اور اے آئی کے ٹریلین ڈالزر کے اس کھیل میں اپنا حصہ بڑھانا چاہتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سچیر بالاجی سیم ا لٹمین منافع بخش ایلون مسک کے خلاف ا کا کہنا کے بعد کے لیے تھا کہ اور ان

پڑھیں:

روح افزا کے خلاف بابا رام دیو کے متنازعہ بیان پر عدالت کی پھٹکار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 اپریل 2025ء) دہلی ہائی کورٹ نے منگل کے روز آیوروید دوائیں تیار کرنے والی کمپنی پتانجلی کے بانی بابا رام دیو کو بھارت کی یونانی دواساز کمپنی ہمدرد اور اس کے مقبول مشروب 'روح افزا' کو نشانہ بنانے کے لیے 'فرقہ وارانہ' اور 'غیر مہذب' قسم کے الفاظ استعمال کرنے پر پھٹکار لگائی۔

بابا رام دیو نے تین اپریل کے روز پتناجلی کے ایک شربت کی تشہیر کرتے ہوئے شربت 'روح افزا' اور ہمدرد کمپنی کے خلاف بعض متنازعہ اور نازیبا باتیں کہی تھیں اور اسی کے خلاف ہمدرد نے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

شربت 'روح افزا' کے مماثل نام کی اجازت نہیں، بھارتی سپریم کورٹ

عدالت نے رام دیو کو اشتہارات واپس لینے کا حکم دیا

ابھی اس مقدمے کی صرف ابتدائی سماعت ہوئی ہے اور عدالت نے اپنا کوئی حتمی فیصلہ نہیں سنایا ہے، تاہم ہمدرد کمپنی کے وکیل نے بابا رام دیو پر سخت الزامات عائد کیے ہیں۔

(جاری ہے)

ہمدرد کی طرف سے دائر مقدمے کی ابتدائی سماعت کے بعد جسٹس امیت بنسل نے بابا رام دیو کو سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہا، "اس سے عدالت کے ضمیر کو صدمہ پہنچا ہے۔

یہ تو ناقابلِ دفاع بات ہے۔"

دہلی ہائی کورٹ نے رام دیو کو "ہمدرد کے شربت" کے خلاف اپنے تمام اشتہارات کو ہٹانے کا حکم دیا، جس پر رام دیو کے وکیل نے دہلی ہائی کورٹ کو یقین دلایا کہ وہ اپنے مبینہ "شربت جہاد" سے متعلق ویڈیوز اور سوشل میڈیا پوسٹس کو فوری طور پر حذف کر دیں گے۔

ایمازون بھارت میں پاکستانی 'روح افزا' کی فروخت بند کرے،عدالت

عدالت نے بابا رام دیو کے وکیل راجیو نیر کے بیان کو ریکارڈ پر لیا اور رام دیو سے کہا کہ وہ پانچ دنوں کے اندر ایک ایسا حلف نامہ داخل کریں جس میں وہ حلف لیں کہ وہ "مستقبل میں حریفوں کی مصنوعات کے بارے میں ایسے کوئی بیانات، اشتہارات یا سوشل میڈیا پوسٹ جاری کرنے سے گریز'' کریں گے۔

عدالت نے اس پر مزید سماعت کے لیے یکم مئی کی تاریخ طے کی ہے۔

بابا رام دیو نے 'روح افزا' کے حوالے سے کیا کہا تھا؟

رام دیو نے 'روح افزا' اور ہمدرد سے متعلق جو کچھ بھی کہا اس کی ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر اب بھی موجود ہیں۔ وہ دعوی کرتے ہیں کہ ہمدرد کمپنی 'روح افزا' کا شربت فروخت کر کے اس کا پیسہ مساجد اور مدارس کی تعمیر کے لیے استعمال کرتی ہے۔

انہوں نے 'شربت جہاد' کی اصطلاح بھی استعمال کی اور کہا، "جس طرح لو جہاد ہے، یہ بھی شربت جہاد کی ایک قسم ہے۔ اپنے آپ کو اس شربت جہاد سے بچانے کے لیے، اس پیغام کو ہر ایک تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔"

بابا رام دیو نے مزید کہا، "ایک کمپنی ہے جو آپ کو شربت دیتی ہے، لیکن جو پیسہ کماتی ہے وہ مدرسوں اور مساجد کی تعمیر میں استعمال ہوتا ہے۔

"

ایلوپیتھی بمقابلہ آیوروید، بھارتی ڈاکٹروں کی طرف سے یوم سیاہ

اگرچہ انہوں نے ہمدرد یا روح افزا کا کھل کر نام نہیں لیا، تاہم کہا، "اگر آپ وہ شربت پیتے ہیں تو مدرسے اور مسجدیں تعمیر ہوں گی۔ لیکن اگر آپ یہ (پتانجلی کا شربت) پیتے ہیں تو گروکل بنیں گے ۔۔۔ پتانجلی یونیورسٹی پھیلے گی، اور بھارتی تعلیم بورڈ کو وسعت ملے گی۔

"

انہوں نے شربت کے دیگر برانڈز کو بھی "ٹوائلٹ کلینرز" سے موازنہ کرتے ہوئے کہا، "اپنے خاندان اور معصوم بچوں کو ٹوائلٹ کلینر کے زہر سے بچائیں جو سافٹ ڈرنکس اور شربت جہاد کے طور پر فروخت ہو رہی ہیں۔ صرف پتانجلی شربت اور جوس کا انتخاب کریں۔"

کورونا کی دوا کا دعوی کرکے پھنس گئے بابا رام دیو

عدالت کو کیا بتایا گیا؟

سینیئر وکیل مکل روہتگی ہمدرد کی طرف سے منگل کے روز دہلی ہائی کورٹ میں پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت سے کہا، "یہ ایک ایسا معاملہ ہے جو حیران کن ہے، جو توہین سے بھی بالاتر ہے۔

یہ فرقہ وارانہ تقسیم پیدا کرنے کا معاملہ ہے، جو نفرت انگیز تقریر کے مترادف ہے۔ اسے ہتک عزت کے قانون سے تحفظ حاصل نہیں ہو سکتا۔"

مکل روہتگی نے عدالت سے کہا کہ "ایسے بیانات کو ایک لمحے کے لیے بھی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ ہمیں اس ملک میں پہلے ہی سے کافی مسائل ہیں۔"

بھوک ہڑتالی یوگا گرو: ہسپتال میں حالت مستحکم

ادھر اطلاعات ہیں کہ کانگریس پارٹی کے سرکردہ رہنما دگ وجے سنگھ نے گزشتہ ہفتے بھوپال میں رام دیو کے خلاف مبینہ طور پر مذہبی منافرت کو فروغ دینے کے الزام میں پولیس میں شکایت درج کی ہے۔

بھارتی دفعہ 196 کے تحت مذہب، نسل، زبان یا علاقے کی بنیاد پر گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا ممنوع ہے، جب کہ دفعہ 299 دانستہ اور بدنیتی پر مبنی ایسی کارروائیوں کو روکتی ہے جس کا مقصد شہریوں کے کسی بھی طبقے کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا ہو۔

متعلقہ مضامین

  • پی ایس ایل 10: ملتان سلطانز کا لاہور قلندرز کے خلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ
  • سندھ اور پنجاب میں  پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ
  • روح افزا کے خلاف بابا رام دیو کے متنازعہ بیان پر عدالت کی پھٹکار
  • مانتے ہیں ہمارا مڈل آرڈر زیادہ مضبوط نہیں: روی بوپارہ
  • سندھ اور پنجاب بارڈر پر کینالز کے خلاف دھرنا، 15 لاکھ ڈالرز کا مال خراب ہونے کا خدشہ
  • درد کش انجیکشن نے انگلش فاسٹ بولر کا کیریئر بچالیا
  • وقف ترمیمی بل پر بھارت بھر میں غم و غصہ
  • چین کی ہول سیل اور ریٹیل تجارت کی اضافی قیمت پہلی سہ ماہی میں 3.3 ٹریلین یوآن ہو گئی
  • پیپلز پارٹی کھیل بگاڑنا چاہتی ہے؟
  • وزیر مملکت کھیل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ، حکومت حرکت میں آگئی