امریکا، جنس بدل کر خواتین کیساتھ کھیلنے سے روکنے کا بل منظور
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی ایوان نمائندگان نے ایک بل منظور کیا ہے جو جنس تبدیل کروا کر لڑکی بننے والے کھلاڑیوں کو خواتین کے ساتھ کھیلوں میں حصہ لینے سے سختی سے روک دے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی کانگریس میں اکثریت رکھنے والی ٹرمپ کی جماعت ریپبلکن کی جانب سے پیش کیے گئے بل کے حق میں 218 ارکان نے ووٹ دیے۔
بل میں جنس کی تعریف پیدائش کے وقت کسی شخص کی تولیدی حیاتیات اور جینیات کی بنیاد پر ہونے والی شناخت کے طور پر کی گئی ہے۔
پیدائشی مرد کی شناخت رکھنے والا بعد میں جنس کی تبدیلی کا آپریشن کروالے اور لڑکی بن جائے تو اسے خواتین کے ساتھ کھیلوں کے مقابلے میں بطور خاتون کھلاڑی کھیلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ٹرمپ کی جماعت ریپبلکن نے حالیہ صدارتی الیکشن میں ٹرانس جینڈر کے مسائل خاص طور پر نوجوانوں اور کھیلوں میں حصہ لینے سے متعلق ان کی LGBTQ پالیسی پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارتی الیکشن مہم جوبائیڈن حکومت کی متنازع ٹرانس جینڈر پالیسی پر کہا تھا کہ وہ حکومت میں آکر ٹرانس جینڈر کے پاگل پن کو ختم کردیں گے۔
موجودہ حکمراں جماعت ڈیموکریٹ کے بھی دو ارکان نے بل کے حق میں ووٹ دیا تاہم اس بل کو سینیٹ سے بھی منظور ہونا ہوگا۔
تاہم سینیٹ میں ریپبلکن کو بل کی منظوری کے لیے 60 ووٹوں کی ضرورت ہوگی جس کے لیے مخالف جماعت کی حمایت حاصل کرنا ہوگی جو کہ مشکل نظر آتا ہے۔
اگر یہ بل سینیٹ سے منظور ہوگیا تو وفاق سے گرانٹ لینے والے کسی بھی اسکول یا یونیورسٹی میں خواتین ٹیموں میں موجود ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں کو باہر کردیا جائے گا۔
ہاؤس کے اسپیکر مائیک جانسن نے ایک بیان میں کہا کہ ریپبلکن ارکان ایک بار پھر خواتین کے حقوق کے لیے کھڑے ہوئے جن کا فائدہ ٹرانس جینڈر اْٹھا رہے ہیں۔
تاہم ڈیموکریٹس اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ بل ٹرانس جینڈر نوجوانوں کو عزت اور احترام سے محروم کرنے کی ایک اور کوشش ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹرمپ کا وینزویلین اسمگلروں کیخلاف زمینی کارروائی کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-06-18
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا اور وینزویلا کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے اور صدر ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ وینزویلا کے خلاف منشیات اسمگلنگ کے الزام کی بنیاد پر زمینی کارروائی کی نوبت آسکتی ہے۔ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا وینزویلا کے راستے ہونے والی منشیات اسمگلنگ روکنے کے لیے سخت اقدامات کر رہا ہے۔وینزویلا کی صورت حال اب زمینی کارروائی کے قریب پہنچ چکی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکا نے حالیہ دنوں میں وینزویلا کے ساحل کے قریب تیل بردار جہاز قبضے میں لینے کا بھی دعویٰ کیا جس پر کئی برسوں سے پابندیاں عائد تھیں۔امریکی اٹارنی جنرل کے مطابق یہ جہاز دہشت گرد نیٹ ورکس کی مدد کرنے والی غیر قانونی شپنگ میں استعمال ہو رہا تھا اور اسے وینزویلا و ایران کے درمیان تیل کی اسمگلنگ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ امریکا نے آئل ٹینکر قبضے میں لینے کے ایک ہی دن بعد مزید 6جہازوں پر بھی سخت پابندیاں لگا دی ہیں۔ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں واپسی کے بعد وینزویلا کے خلاف یہ اب تک کی سب سے جارحانہ کارروائی قرار دی جا رہی ہے۔ واشنگٹن کے مطابق ضبط کیا جانے والا ٹینکر اسکیپر غیر قانونی آئل شپمنٹ میں ملوث تھا اور اب اسے امریکی بندرگاہ منتقل کیا جائے گا۔ادھر وینزویلا نے اس اقدام کو بین الاقوامی قزاقی قرار دیتے ہوئے شدید ردِعمل ظاہر کیا ۔ امریکی پابندیوں کی زد میں اس بار صرف آئل ٹینکرز ہی نہیں آئے بلکہ صدر نکولاس مادورو کے قریبی رشتہ دار اور کاروباری نیٹ ورک بھی نشانہ بنے ہیں جنہیں واشنگٹن غیر قانونی حکومت کا حصہ قرار دیتا ہے۔ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی جنگی بحری جہاز پہلے ہی خطے میں سرگرم ہیں اور منشیات بردار کشتیوں پر متعدد حملے کیے جا چکے ہیں جن میں درجنوں ہلاکتیں بھی ہوئیں۔ امریکا کا موقف ہے کہ وہ غیر قانونی منشیات کی روک تھام اور پابندیوں کے نفاذ کے لیے پرعزم ہے جبکہ وینزویلا کا الزام ہے کہ امریکا دراصل اس کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔