Express News:
2025-04-22@14:30:16 GMT

ایک چہرے پر…

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

’’شکل سے تو وہ بالکل بھی ایسا نہیں لگتا کہ اپنی بیوی پر ہاتھ اٹھاتا ہو گا!!‘‘’’ بڑی بد زبان اور بد لحاظ بہو ہے ان کی۔‘‘ ’’ ان کی بیٹی جابر حکمران کے نام سے مشہور ہے، کام پرلوگ اسے ہٹلر کہتے ہیں۔‘‘’’ ہماری اماں دنیا کی سخت ترین عورت ہیں۔‘‘ ’’ ہمارے ابا جیسا ظالم کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا۔‘‘

’’ ہماری ٹیچر اتنی بد مزاج ہیں کہ اس سے زیادہ بد مزاج عورت میں نے آج تک نہیں دیکھی۔‘‘ ’’ میری بہن کو میرے ساتھ لڑنے کے سوا کوئی اور کام نہیں ہے۔‘‘’’ ہمارا بھائی تو ہر وقت والدین سے ہماری شکایتیں لگاتا رہتا ہے ۔‘‘’’ میرا ماتحت تو بالکل نکما، نالائق اور کام چور ہے۔‘‘ ’’ ہمارا بیٹا تو بالکل جورو کا غلام بن کر رہ گیا ہے۔‘‘

اس طرح کے فقرے ہم اپنے ارد گرد ہر روز اور ہر جگہ سنتے رہتے ہیں، یہ کئی لوگوں کے بارے میں بھی ہو سکتے ہیں ، ایک ہی شخص کے بارے میں اس میں سے ایک، دو یا اس سے زائد بیانات بھی ہو سکتے ہیں ۔ ان میں کسی حد تک حقیقت بھی ہو سکتی ہے اور زور بیان ہونا بھی ممکن ہے ۔ ایک ہی عورت بد زبان بہو، کام پر ہٹلر، سخت ترین ماں، بد مزاج ٹیچر اور لڑنے والی بہن بھی ہو سکتی ہے مگر اس میں کوئی نہ کوئی خوبی تو ہو گی۔

ہو سکتا ہے کہ وہ ایک بہت فرمانبردار بیٹی، وفادار بیوی اور دوست ہو۔ اسی طرح بیوی پر ہاتھ اٹھانیوالا شوہر، باپ کے روپ میں ظالم کہلانیوالا، بہنوں کی شکایتیں لگانے والا اور ایک نکما اور نالائق ماتحت بھی کسی نہ کسی رشتے یا حیثیت میں اچھا تو ہو گا، اچھا بیٹا ہو گا، دوست ہو گا… انسان کی نفسیات بھی بہت عجیب ہے اس میں کئی طرح کے تضادات ہیں، ہر لحاظ سے مکمل ذات تو صرف اللہ تعالی ہی کی ہو سکتی ہے۔

انسان دن رات میں کئی چولے بدلتا ہے، رشتوں کی زنجیروں میں جکڑا ہوا انسان کبھی بھی ہر رشتے سے ایک جیسا انصاف نہیں کر سکتا۔ جتنی بھی کوشش کرے، ہر کسی کو خوش نہیں کر سکتا۔ ماں کو خوش کرو تو بیوی ناراض، بہن کو خوش کرو تو بھائی پریشان، بیٹی کا خیال کرو تو بیٹے کی نظروں میں ظالم اور اچھے دوست بنو تو گھر والے ناراض، مر بھی جاؤ تو ہر کسی کو خوش کرنا ممکن نہیںہوتا۔ کوئی بھی ہم میںسے کامل شخصیت کا حامل نہیں ہو سکتا مگر ہر رول میں ایک جیسا اچھا ہونا ممکن نہیں ہوتا۔

انسان جب بچہ ہوتا ہے تو اس کی شخصیت ایک صاف سلیٹ کی طرح ہوتی ہے، اس کا سب سے پہلے ماں باپ کے ساتھ واسطہ پڑتا ہے اور گھر میں رہنے والے باقی افراد سے۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس کی زندگی میں نئے رشتوں کا اضافہ ہوتا ہے، اس کے بہن بھائی، پھر اسکول اور باہر کے دوست، کالج کے دوست، خاندان کے دیگر بچے۔ جوں جوں اس کی عمر بڑھتی ہے اور وہ نئے بندھنوں میں بندھتا ہے تو اس کا رشتہ شوہر، داماد اور پھرباپ کا بن جاتا ہے۔

اسی طرح کے رشتوں کا سلسلہ عورتوں کی زندگیوں میں بھی ہوتا ہے۔ جب انسان ایک اچھا بچہ ہوتا ہے تو وہ واقعی بچہ ہوتا ہے، ذرا بڑا ہوتا ہے تو ارد گرد کا ماحول اس کی شخصیت کو تبدیل کرتا ہے اور بسا اوقات گستاخ، شرارتی یا بد تمیز بچہ بھی بن جاتا ہے۔ بہن بھائی آتے ہیں تو یا وہ ان سے محبت کرتا ہے یا حسد میں مبتلا ہو جاتا ہے، حسد میں مبتلا ہونے کا اہم سبب اس سے پیار کرنے والوں کی توجہ بٹ جانا ہوتا ہے ۔ جو چیزیں پہلے پہل صرف اس کی ملکیت ہوتی ہیں، انھیں بانٹنے والے آجاتے ہیں تو اس میں اور ان نئے آنیوالوں میں ان دیکھی فصیل کھڑی ہو جاتی ہے۔ اس کی ملکیت اس کے والدین، اس کے کھلونے ، اس کا کمرہ اور اس کے دیگر رشتے ہوتے ہیں۔

ایک ہی ماں باپ کے بطن سے جنم لینے والے دو ، چار ، چھ یا دس بچے بھی ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہوتے ہیں۔ ایک انسان اچھا ہے تو وہ ہر روپ میں اچھا نہیں ہو سکتا، اگر وہ اچھا بھائی، بیٹا، باپ، شوہر اور دوست ہے مگر اچھا داماد نہیں ہے تو یہ جاننا اہم ہے کہ وہ اچھا داماد کیوں نہیں ہے۔

اگر وہی شخص اچھا داماد بھی ہے مگر اس کی بیوی کی نظر میں وہ اچھا شوہر بھی نہیں ہے تو بھی سوال اٹھتا ہے کیا اس کی بیوی اچھی ہے یا اس کے ساتھ اچھی ہے؟ شوہروں کے بارے میں کہاوتیں مشہور ہوتی ہیں مثلا مرد کو دوسرے کی بیوی اور اپنا بچہ ہمیشہ اچھا لگتا ہے؟ یہ زیادہ تر لطیفے بیویوں پر ہی کیوں بنتے ہیں؟

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہوتا ہے نہیں ہے بھی ہو ہے اور کو خوش

پڑھیں:

نئے پوپ کا انتخاب کیسےکیا جاتا ہے؟

پوپ فرانسس کا پیر کی صبح 88 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا جس کے بعد اب ان کے جانشین کی تقرری کا معاملہ درپیش ہے۔

یہ بھی پڑھں:

وہ 12 سال پوپ کے منصب پر فائز رہے جس کے بعد ان کا انتقال ہوا اور اب اس بارے میں نئے سوالات پیدا ہوگئے ہیں کہ ایک ارب 39 کروڑ پیروکاروں کے کیتھولک چرچ کے رہنما کی حیثیت سے ان کی جگہ کوئی دوسری شخصیت کب لے گی۔

اگلے پوپ کا انتخاب سینیئر کیتھولک پادریوں پر مشتمل کالج آف کارڈینلز کرے گا۔ اہل ہونے کے لیے امیدوار کا مرد رومن کیتھولک ہونا ضروری ہے۔

دنیا بھر میں 240 سے زیادہ کارڈینلز موجود ہیں جن کا عہدہ تاحیات ہوتا ہے۔

نئے پوپ کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟

پوپ کے انتقال یا استعفے کی صورت میں 80 سال سے کم عمر کے کارڈینلز نئے پوپ کے لیے ووٹ ڈالتے ہیں۔

کارڈینلز کا اجلاس مکمل راز داری کے ساتھ سسٹین چیپل میں منعقد کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کون تھے؟

اگرچہ عام طور پر انتخاب کنندگان کی تعداد 120 پر کی جاتی ہے لیکن اس وقت 138 اہل ووٹرز موجود ہیں۔ اراکین خفیہ بیلٹ کے ذریعے حق رائے دہی استعمال کرتے ہیں اور اس عمل کی نگرانی ان ہی میں سے چنے گئے 9 کارڈینلز کرتے ہیں۔

روایتی طور پر نئے پوپ کو منتخب کرنے کے لیے 2 تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے  اور جب تک یہ شرط پوری نہیں ہوجاتی اس وقت تک ووٹنگ جاری رہتی ہے۔

ہر راؤنڈ کے بعد بیلٹ پیپرز جلائے جاتے ہیں جس سے سیاہ یا سفید دھواں پیدا ہوتا ہے۔ سیاہ دھواں اشارہ کرتا ہے کہ کوئی فیصلہ نہیں ہوا جبکہ سفید دھویں مطلب ہوتا ہے کہ نئے پوپ منتخب ہوگئے۔ جب پوپ کا انتخاب کرلیا جاتا ہے تو ٹاپ کارڈینل سینٹ پیٹرس باسیلیکا سے کامیاب امیدوار کے نام کا اعلان کردیتے ہیں۔

انتخاب کب ہوگا؟

عام طور پر پوپ کے انتقال یا مستعفی ہوجانے کے 2 یا 3 ہفتوں کے بعد نئے پوپ کے انتخاب کا عمل شروع ہوتا ہے۔ اس سے 9 دن کے ماتم کے لیے اور کارڈینلز کو دنیا بھر سے ویٹیکن جانے کا وقت مل جاتا ہے۔

نیا پوپ منتخب کرنے میں کتنا وقت لگتا ہے؟

اس عمل میں دن، ہفتے یا اس سے بھی زیادہ وقت لگ سکتا ہے اور یہ اس پر منحصر ہے کہ کارڈینلز کی رائے کتنی منقسم ہے۔

ہر دن کانفرنس ووٹنگ کے 4 دور چلائے جاسکتے ہیں تاکہ مطلوبہ 2 تہائی اکثریت کو حاصل کرنے کی کوشش کی جاسکے۔ اگر 33 راؤنڈ کے بعد بھی کوئی فیصلہ نہ ہوسکے تو سرفہرست 2 امیدواروں میں سے ایک کا ووٹنگ کے ذریعے انتخاب کرلیا جاتا ہے۔

آخری 3 پوپ کے انتخابات نسبتاً جلدی یعنی کچھ ہی دنوں میں ہوگئے تھے۔

عبوری دور میں ویٹیکن کا کیا ہوتا ہے؟

پوپ کی نشست خالی رہنے کے دوران ایک سینیئر کارڈینل جنہیں کیمر لینگو کہا جاتا ہے وہ پوپ کی موت کی تصدیق کرتے ہیں اور عارضی طور پر ویٹیکن کے مالی معاملات اور انتظامی امور کا چارج سنبھال لیتے ہیں۔ تاہم ان کے پاس چرچ کے نظریے کو تبدیل کرنے یا اہم فیصلے کرنے کا اختیار نہیں ہوتا۔

مزید پڑھیں: پوپ فرانس غزہ میں اسرائیلی مظالم پر ایک بار پھر بول پڑے

موجودہ کیمر لینگو آئرلینڈ میں پیدا ہونے والے کارڈینل کیون فیرل ہیں۔ وہ ویٹیکن کی سپریم کورٹ کے صدر بھی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

کارڈینلز نئے پوپ کا انتخاب نئے پوپ کے انتخاب کا طریقہ نئے پوپ کے لیے ووٹنگ

متعلقہ مضامین

  • کراچی: سوٹ کیس سے لاش ملنے کا معمہ حل، قاتل قریبی خاتون دوست نکلی
  • 25 اپریل کو آسمان پر ’مسکراتے چہرے‘ کا حیران کُن نظارہ، کس وقت دیکھا جاسکے گا؟
  • چین ہمارا انتہائی قابل اعتماد دوست اور اسٹریٹجک شراکت دار ہے: وزیراعظم
  • کراچی: تھانے میں دوست سے ملنے آئے شہری کو FIR کٹوانی پڑ گئی
  • نئے پوپ کا انتخاب کیسےکیا جاتا ہے؟
  • بھارتی کرکٹرز کے سینٹرل کنٹریکٹس کا اعلان، کئی نئے چہرے شامل
  • امرود
  • حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
  • کسی صوبے کا دوسرے صوبے کے پانی پر ڈاکا ڈالنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: احسن اقبال
  • شوہر کے ظالمانہ طرزعمل پر خلع لینے والی خاتون کا حقِ مہر ساقط نہیں ہوتا، لاہور ہائیکورٹ