اسپیشل کھلاڑیوں کیلیے اسپیشل گیمز محکمہ کا تحفہ ہیں ،عبدالعلیم لاشاری
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
کراچی(اسپورٹس رپورٹر)چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹوکے وژن اورصوبائی وزیر کھیل سندھ سردار محمد بخش خان کی ہدایات کے مطابق سندھ بھر میں کھیلوں کے انعقاد کا سلسلہ جاری ہے،سندھ اسپیشل گیمز اسپیشل کھلاڑیوں کے لئے محکمہ کھیل کا تحفہ ہے ،اسپیشل گیمز کا میلہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے ۔بیچ گیمز اور سندھ گیمز سے بھی سندھ کے نوجوانوں کو کھیلوں کے بھر پور مواقع دیں گے ۔ان خیالات کا اظہار صوبائی سیکریٹری اسپورٹس عبدالعلیم لاشاری نے تین روزہ سندھ اسپیشل گیمز کے دوران کھلاڑیوں کو آفیشلز سے ملاقات میں کیا ،اس موقع پر پارلیمانی سیکریٹری کھیل سندھ صائمہ آغا، چیف انجینئر اسلم مہر، ڈائریکٹر اسپورٹس امداد علی ابڑو، ایس او علی ڈنو گوپانگ اور دیگربھی موجود تھے۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت صوبے میں کھیلوں کا معیار بلند کرنے میں سنجیدہ ہے اور کھلاڑیوں کو بھر پورمواقع دینا ہماری ترجیحات میں شامل ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم صوبے بھر میں نا صرف کھیلوں کا اسٹرکچر پہلے سے بہت بہتر بنایا ہے بلکہ کئی نئے گرائونڈز اور اسٹیڈیمز کی تعمیر اور ان کی از سرنو تزئین وآرائش بھی کی ہے حال ہی میں ونٹر گیمز اور تمام اضلاع میں تربیتی کیمپوں کا انعقاد بھی کیا گیا جس سے نا صرف کھلاڑیوں کو گراس روٹ لیول پر بھر پور مواقع ملے بلکہ نیا ٹیلنٹ بھی سامنے آیا ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسپیشل گیمز
پڑھیں:
کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی
---فائل فوٹودریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔
محکمہُ ابپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600 کیوسک جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں محض 190 کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے باعث ملک میں بارش 40 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔
2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900 کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔
یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
محکمہُ آبپاشی کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے۔
محکمہُ زراعت کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
محکمہُ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔