اپنے ایک بیان میں حماس نے قرار دیا کہ یہ معاہدہ فلسطینی عوام، انکی مزاحمت، امت مسلمہ اور عالمی سطح پر آزادی پسندوں کی ایک مشترکہ کامیابی ہے اور یہ ہماری جدوجہد کے سفر میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کو اہم کامیابی قرار دے دیا۔ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں وزیراعظم محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کا اعلان کیا اور کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ کروانے کے لیے قطر، مصر اور امریکا کی کوششیں کامیاب ہوگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا اطلاق 19 جنوری سے ہوگا، حماس اور اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے مراحل پر عمل درآمد کے حوالے سے کام جاری ہے۔ اُدھر حماس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کا معاہدہ فلسطینی عوام کی عظمت اور غزہ میں مزاحمت کے بے مثال جذبے کا غماز ہے، جو پچھلے 15 ماہ سے زائد عرصے سے جاری ہے۔ حماس نے قرار دیا کہ یہ معاہدہ فلسطینی عوام، ان کی مزاحمت، امت مسلمہ اور عالمی سطح پر آزادی پسندوں کی ایک مشترکہ کامیابی ہے اور یہ ہماری جدوجہد کے سفر میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔

مزاحمتی تنظیم نے کہا کہ غزہ کے صابر اور شجاعت سے بھرپور عوام کی حمایت اور دفاع ہمارا فرض ہے، اسرائیلی جارحیت اور نسل کشی کو ختم کرنا اولین ترجیح ہے۔ حماس نے غزہ کے مظلوموں کی حمایت اور یکجہتی کا اظہار کرنے پر دنیا بھر کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم اب سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جنہوں نے غزہ کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا، ہمارے حق میں آواز بلند کی اور عالمی سطح پر اسرائیلی جارحیت کو بے نقاب کرنے میں اپنا کردار ادا کیا۔ دوسری جانب حماس رہنماء سامی ابو زہری نے غیر ملکی خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے جنگ بندی معاہدے کو اہم کامیابی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کا اظہار بھی ہے کہ اسرائیلی فوج اپنے کسی ہدف کو حاصل نہیں کرسکی۔

غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی ممکنہ تفصیلات بھی سامنے آگئیں۔ * غزہ جنگ بندی معاہدہ 3 مراحلے پر مشتمل ہوگا، معاہدے کا پہلا مرحلہ 6 ہفتوں پر مشتمل ہوگا۔
* پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد کے اندر 700 میٹر تک خود کو محدود کرلے گی۔
* جنگ بندی کے اس مرحلے میں اسرائیل تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں عمر قید کے 250 قیدی بھی شامل ہوں گے۔
* اس مرحلے میں غزہ میں موجود 33 اسرائیلی قیدیوں کو بھی رہا کیا جائے گا۔
* پہلے مرحلے میں اسرائیل زخمیوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر سفر کی اجازت دے گا۔
* اس مرحلے کے آغاز کے 7 روز بعد اسرائیل مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کھول دے گا۔ خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطین کے علاقے غزہ میں 15 ماہ سے جارحیت جاری ہے اور حملوں میں 46 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوئے، جن میں بچوں اور عورتوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ اس دوران غزہ کی مکمل آبادی نقل مکانی پر مجبور ہوئی اور ہزاروں افراد زخمی بھی ہوئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جنگ بندی معاہدہ کہا کہ

پڑھیں:

فلسطینی ریڈ کراس نے طبّی کارکنوں پر حملے کی اسرائیلی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیدیا

جنیوا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 )فلسطینی ریڈ کراس سوسائٹی نے طبّی کارکنوں پر حملے سے متعلق اسرائیل کی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ غزہ میں 15 طبّی کارکنوں کی ہلاکت ایک آپریشنل غلط فہمی اور احکامات کی خلاف ورزی کے باعث ہوئی ہے. عرب نشریاتی ادارے کے مطابق طبی کارکنوں کی ہلاکت کا یہ واقعہ 23 مارچ کو پیش آیا تھا جب ریڈ کریسنٹ کی ایمبولینسز، اقوامِ متحدہ کی گاڑی اور فائر بریگیڈ کی گاڑی پر مشتمل کانوائے پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 14 طبی کارکن اور اقوامِ متحدہ کا ایک اہلکار ہلاک ہو گئے تھے.

(جاری ہے)

اسرائیلی فوج نے اس واقعے کے بعد ایک کمانڈر کو برطرف کر دیا اور ایک دوسرے افسر کے خلاف بھی کارروائی کی ہے غزہ کی پٹی میں 23 مارچ کو 15 طبی کارکنوں کی ہلاکت کے واقعے کی ایک موبائل فون سے بنی فوٹیج کے تجزیے سے پتا چلا تھا کہ اس حملے کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے سو سے زیادہ گولیاں چلائیں جن میں سے چند صرف بارہ میٹر کے فاصلے سے داغی گئی تھیں.

فلسطینی ریڈ کریسنٹ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیل کی رپورٹ درست نہیں تھی کیونکہ وہ اس واقعے کی ذمہ داری ایک ذاتی غلطی اور فیلڈ کمانڈ پر عائد کر رہی ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے چیف کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ضروری تحقیقات نہیں کی گئیں. جوناتھن وٹل نے کہا کہ درست بنیادوں پر احتساب نہ ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے اوریہ دنیا کو مزید خطرناک جگہ بنا رہی ہے انہوں نے کہا کہ احتساب کے بغیر ہم ظلم و ستم جاری رہنے کا خطرہ مول لیتے ہیں اور اس سے ہم سب کے تحفظ کے لیے وضع کیے گئے اصول ختم ہو جائیں گے یاد رہے کہ اس سے قبل عالمی ریڈ کراس اور متعدد بین الاقوامی امدادی اداروں نے اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا.

اسرائیل کی جانب سے اس سے قبل دعویٰ کیا گیا تھا کہ قافلہ اندھیرے میں بنا ہیڈ لائٹس کے مشکوک انداز میں آگے بڑھ رہا تھا جس کے باعث اسرائیلی سپاہیوں نے اس پر فائرنگ کی قافلے کی آمد ورفت کے متعلق اسرائیلی فوج کو قبل از وقت آگاہ نہیں کیا گیا تھا تاہم مارے جانے والے امدادی کارکنوں میں سے ایک کی جانب سے موبائل فون کی مدد سے بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زخمیوں کی مدد کے لیے جانے والی گاڑیوں کی لائٹس جلی ہوئی تھیں ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گاڑیوں کے سڑک کنارے رکتے ہی ان پر بنا کسی وارننگ کے فائرنگ شروع ہو جاتی ہے یہ پہلا موقع نہیں اس سے پہلے بھی اپریل 2024 میں امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر کچھ افسران کو برطرف کیا گیا تھا.

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی ریڈ کراس نے طبّی کارکنوں پر حملے کی اسرائیلی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیدیا
  • نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی، غزہ میں جارحیت جنگ کا ’نازک مرحلہ‘ قرار
  • پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت
  • اسرائیل کی غزہ میں جنگ روکنے کے لیے ناقابلِ قبول شرائط
  • نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی، غزہ میں جارحیت جنگ کا ’نازک مرحلہ‘ قرار، حماس کی جنگ بندی شرائط مسترد کردیں
  • غزہ: اسرائیلی بمباری سے مزید 54 فلسطینی شہید، نیتن یاہو کا حماس پر دباؤ بڑھانے کا حکم
  • ہم جنگ کا خاتمہ اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک حماس کو ختم نہ کردیں: نیتن یاہو
  • غزہ پر بمباری جاری، اسرائیلی نژاد امریکی یرغمالی عیدان الیگزینڈر بھی لاپتا ہوگیا
  • پیوٹن کا ایسٹر کے موقع پر یکطرفہ یوکرین جنگ بندی کا اعلان
  • غزہ پٹی: اسرائیلی حملوں میں مزید نوے افراد ہلاک