علی امین گنڈاپور کا 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ محسن نقوی گولی چلانے کا نہیں مان رہے، ہم نے کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے، ریڈ زون میں لوگوں کے جانے کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کر دیا۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ محسن نقوی گولی چلانے کا نہیں مان رہے، ہم نے کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے، ریڈ زون میں لوگوں کے جانے کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا، یہ لوگ کہتے ہیں گولیاں نہیں چلائی گئیں، لوگ زخمی نہیں ہوئے، ہم ثابت کریں گے۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ میں 9 مئی کا ماسٹر مائنڈ نہیں تھا، مجھے پہلے اٹھایا گیا تھا، 26 نومبر اور 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ سنگجانی نہ رکنے اور آگے بڑھنے سے متعلق جو ہونا تھا ہو گیا، بشریٰ بی بی کہہ رہی ہیں کہ اکیلی تھیں تو پوچھ لینا چاہیے پشاور کیسے پہنچیں، بشریٰ بی بی کو تنہا چھوڑنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، وہ ہمارے لیڈر کی اہلیہ ہیں،ان کو 26 نومبر کو کچھ بھی ہو جاتا تو ہم اس کے ذمہ دار ہوتے۔
انہوں نے بتایا کہ بشریٰ بی بی کو ساتھ لے کر پہلے مانسہرہ اور پھر پشاور پہنچا، مانسہرہ تک ہمارا تعاقب کیا گیا لیکن پھر بھی ہم حفاظت سے پشاور پہنچ گئے۔ اس کے علاوہ علی امین نے کہا کہ مذاکرات میں تاخیر اسپیکر قومی اسمبلی کے بیرون ملک ہونے کی وجہ سے ہوئی، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں تاخیر بھی مذاکرات نہ ہونے کی وجہ تھی، اسپیکر واپس آگئے اور بانی سے بھی ملاقات ہوگئی تو اب تیسری نشست بھی ہوگی۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے کا گورنر پرچی پر اور بندر بانٹ میں آگیا ہے، این ایف سی کا شیئر مجھے نہیں ملا، ریاست مدینہ اور پاکستان کا ایک رشتہ ہے، ریاست مدینہ اور پاکستان اسلام کے نام پر بنے، دنیا کوپتا ہے پاکستان اسلام کا قلعہ ہے،اس لیے بیرونی طاقتیں ہمارے خلاف ہیں۔بھارت ہمیشہ سے ہمارے خلاف ہے، اسرائیل کو ہم سے خطرہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کا امریکا سے جانے میں پاکستان کا کردار ہے، شک نہیں کہ بارڈر پار سے فتنہ الخوارج آرہے ہیں، افغانستان سے متعلق جوبات کی تھی اس طرف حکومت بھی آگئی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کمیشن بنانے کا مطالبہ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہیں کہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں،جوڈیشل کمیشن کا ججز سنیارٹی کیس میں جواب
سپریم کورٹ آف پاکستان میں جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب جمع کرادیا، جواب اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی آئینی درخواست پر سماعت کرنے والے بنچ میں جمع کرایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اپنے جواب میں کہا کہ زیرِ بحث آئینی درخواست میں 01 فروری 2025 کو جاری ہونے والے تبادلہ نوٹیفکیشن، 03 فروری 2025 کی سنیارٹی لسٹ، 12 فروری 2025 کو جاری ہونے والے قائم مقام چیف جسٹس کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن، اور 08 فروری 2025 کو دیے گئے نمائندگی فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔
جواب کے مطابق جوڈیشل کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جس کا دائرہ کار آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت مقرر ہے، اور اس کا بنیادی کام سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور وفاقی شرعی عدالت کے ججوں کی تقرری کرنا ہے۔
جواب میں کہا گیا کہ موجودہ مقدمے کے حقائق بنیادی طور پر آرٹیکل 200 کے تحت ججوں کے تبادلوں سے متعلق ہیں، جس پر کمیشن کا براہ راست اختیار نہیں، جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں، جب بھی سپریم کورٹ معاونت کے لیے بلائے گی ہر ممکن معاونت دیں گے۔