القادر یونیورسٹی میں طلبہ کو کیا سہولیات حاصل ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ جمعہ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج نے سنایا جانا ہے۔ نیب کی جانب سے عمران خان اور دیگر کے خلاف اکتوبر 2022 میں تحقیقات شروع کی گئی تھیں، نیب کے مطابق 3 دسمبر 2019 کو عمران خان کی زیرِ صدارت کابینہ اجلاس میں ملک ریاض کو برطانیہ سے ملنے والی 50 ارب روپے کی رقم بالواسطہ طور پر واپس منتقل کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔ یہ رقم برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سے ملی۔ اکتوبر 2022 میں نیب نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کردی تھی۔
القادر یونیورسٹی کے لیے موضع برکالا،تحصیل سوہاوہ ضلع جہلم میں واقع 458کنال، 4 مرلے اور 58 مربع فٹ زمین عطیہ کی گئی، جس کے بدلے میں مبیّنہ طور پر عمران خان نے ملک ریاض کو 50 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا تھا۔ اس وقت بھی القادر یونیورسٹی کے چیئرمین عمران خان ہی ہیں۔
القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ پنجاب کے شہر جہلم کی تحصیل سوہاوہ میں قائم ہے۔ اس یونیورسٹی میں اس وقت 200 طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں، جبکہ یونیورسٹی میں اسلامک اسٹڈی اور مینجمنٹ سائنسز کے 2 شعبوں میں تعلیم دی جاتی ہے۔
یونیورسٹی میں ملک کے تمام صوبوں، کشمیر اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جبکہ ان طلبہ و طالبات کو کیفے ٹیریا میں کھانے پینے، رہائش کے لیے ہاسٹل اور دیگر سہولیات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔ چونکہ یہ ایک ٹرسٹ کے تحت قائم کی گئی یونیورسٹی ہے، اس لیے طلبہ و طالبات سے کوئی فیس وصول نہیں کی جاتی۔ جبکہ جو طلبہ و طالبات اپنے کھانے پینے کے اخراجات ادا نہیں کر سکتے انہیں ایک ’لقمہ پروگرام‘ کے تحت فری کھانا پینا مہیا کیا جاتا ہے۔ جبکہ جو طلبہ و طالبات کپڑے اور دیگر ضروری اشیا کا خرچ بھی برداشت نہیں کر سکتے انہیں بھی ’سیف اور رام‘ کے تحت ادائیگی کی جاتی ہے۔
وی نیوز نے القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ کا دورہ کیا اور وہاں موجود طلبہ و طالبات سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے لیے القادر یونیورسٹی کا انتخاب کیوں کیا اور وہ اس یونیورسٹی میں دی جانے والی تعلیم اور دیگر سہولیات سے کس حد تک مطمئن ہیں؟ یونیورسٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سے بھی گفتگو کی گئی، یونیورسٹی میں سہولیات، اساتذہ کی قابلیت اور مستقبل کے حوالے سے سوالات کیے گئے۔
القادر یونیورسٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر امجد رحمان نے کہا کہ یونیورسٹی میں اس وقت 200 طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں، جبکہ یونیورسٹی میں اسلامک اسٹڈی اور مینجمنٹ سائنسز کے 2 شعبوں میں تعلیم دی جاتی ہے، یونیورسٹی میں ملک کے تمام صوبوں، کشمیر اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ان طلبہ و طالبات سے داخلے کے وقت انٹری ٹیسٹ لیا جاتا ہے جس کے بعد ایک انٹرویو کے بعد طلبہ کو یونیورسٹی میں داخلہ دیا جاتا ہے۔ اچھی اور معیاری تعلیم القادر یونیورسٹی کی ترجیح کرتی ہے ،اس لیے یہاں پر زیادہ طلبہ موجود نہیں ہیں۔ البتہ ہمارے پاس 1500 طلبہ کی گنجائش موجود ہے اور اگر ہمیں گجرات یونیورسٹی کی جانب سے کچھ دیگر ڈپارٹمنٹس پڑھانے کو مل جائیں تو ہم طلبہ کی تعداد کو پورا کر لیں گے۔
ڈاکٹر امجد رحمان کے مطابق القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ میں اس وقت کل 12 اساتذہ تعلیم دے رہے ہیں جن میں 8 پی ایچ ڈی ڈاکٹرز بھی ہیں ،جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے ہاں تعلیم کا معیار بہت بلند ہے۔ اس کے علاوہ کمپیوٹر لیب، لائبریری، ہاسٹل، کھانا اور جم کی سہولت بھی موجود ہے۔
یونیورسٹی میں طلبہ و طالبات کے لیے تعلیم تو بالکل فری ہے ہی اس کے علاوہ جو طلبہ و طالبات کھانے پینے کے اخراجات ادا نہیں کر سکتے ان کو ایک پروجیکٹ لقمہ کے تحت 3 وقت کا کھانا مفت فراہم کیا جاتا ہے.
القادر یونیورسٹی میں زیر تعلیم سویرا اجمل خان نے وی نیوز کو بتایا کہ وہ ساتویں سمسٹر کی اسٹوڈنٹ ہیں ۔ان کا تعلق ضلع راجن پور سے ہے اور وہ اتنی دور اس لیے تعلیم حاصل کرنے آئی کہ ان کے علاقے میں کوئی بھی اچھی معیاری یونیورسٹی نہیں تھی جو کہ دینی تعلیمات دیتی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ القادر یونیورسٹی کے اساتذہ اور یونیورسٹی میں دی جانے والی سہولیات سے بالکل مطمئن ہیں۔
صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طالب علم معشوق علی نے وی نیوز کو بتایا کہ القادر یونیورسٹی میں داخلہ لینے سے قبل انہوں نے 3 سے 4 مختلف یونیورسٹیوں کا دورہ کیا, لیکن ان یونیورسٹیوں میں سہولیات اس معیار کی نہیں تھیں جیسی القادر یونیورسٹی میں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے کسی بھی ہاسٹل میں طلبہ و طالبات صفائی خود کرتے ہیں لیکن القادر یونیورسٹی میں صفائی کے لیے بھی الگ سے لوگ رکھے گئے ہیں۔ طلبہ و طالبات کو اچھا ماحول فراہم کیا جاتا ہے جبکہ جم تک کی سہولت بھی یونیورسٹی میں موجود ہے۔
پنجاب کے علاقے حافظ آباد سے تعلق رکھنے والی فاطمہ طارق نے وی نیوز کو بتایا کہ انہوں نے اپنے گھر سے میلوں دور القادر یونیورسٹی میں داخلہ اس لیے لیا کیونکہ ان کے والدین کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ وہ یونیورسٹی کی فیس ادا کر سکیں۔ اس وقت وہ القادر یونیورسٹی میں بالکل فری اسکالرشپ پر پڑھ رہی ہیں، جبکہ ان کے کھانے پینے کے اخراجات یونیورسٹی کے ایک پروجیکٹ ’لقمہ‘ کے تحت ادا کیے جاتے ہیں، اس طرح میرے گھر والوں کو میری تعلیم پر کسی بھی قسم کے اخراجات نہیں کرنا پڑ رہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: القادر یونیورسٹی میں القادر یونیورسٹی کے کہ یونیورسٹی میں یونیورسٹی میں اس سے تعلق رکھنے طلبہ و طالبات کے اخراجات کھانے پینے اور دیگر انہوں نے نہیں کر جاتا ہے کے تحت کی گئی اس لیے کے لیے
پڑھیں:
ریاست بھر کی یکساں ترقی و خوشحالی اور تمام علاقوں کیلئے سہولیات کی فراہمی میرا منشور ہے، چوہدری انوارالحق
وزیراعظم آزاد کشمیر کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جب اقتدار سنبھالا تو ہر شعبہ زندگی میں فنڈز کی شدید قلت تھی، ترقیاتی کام رکے ہوئے تھے، سہولیات کا فقدان تھا، میں اور میری ٹیم نے اخراجات کو کنٹرول کیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ ریاست بھر کی یکساں ترقی و خوشحالی اور تمام علاقوں کے لیے سہولیات کی فراہمی میرا منشور ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنمنٹ غازی الٰہی بخش پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین میں کالجز کو نئی بسیں دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے آزاد کشمیر کے وزیر ہائر ایجوکیشن ظفراقبال ملک، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن چوہدری محمد طیب اور ڈویژنل ڈائریکٹر کالجز پروفیسر عظمیٰ فاروق نے خطاب کیا جبکہ تقریب میں موسٹ سینئر وزیر کرنل (ریٹائرڈ) وقار احمد نور، وزیر توانائی چوہدری ارشد حسین، وزیر تعمیرات عامہ و مواصلات چوہدری اظہر صادق، کمشنر چوہدری مختار حسین، چیئرمین تعلیمی بورڈ پروفیسر ڈاکٹر نذر حسین چوہدری کے علاؤہ ماہرین تعلیم، پرنسپل صاحبان، اساتذہ کرام، طلبہ اور سول سوسائٹی کے افراد نے شرکت کی۔
وزیراعظم چوہدری انوارالحق اور وزراء کرام نے حکومت آزاد کشمیر کی طرف سے فراہم کردہ نئی بسوں کی چابیاں مختلف کالجوں کے پرنسپل اور حلقہ کے نمائندگان کے حوالے کیں۔ گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج اسلام گڑھ، گورنمنٹ انٹر کالج جاتلاں، گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج ڈڈیال، گورنمنٹ گرلز انٹر کالج تھاتھی کسگمہ اور گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج سوکاسن کو حکومت کی طرف سے فراہم کردہ پانچ نئی بسیں دی گئیں۔
وزیراعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب اقتدار سنبھالا تو ہر شعبہ زندگی میں فنڈز کی شدید قلت تھی، ترقیاتی کام رکے ہوئے تھے، سہولیات کا فقدان تھا، میں اور میری ٹیم نے اخراجات کو کنٹرول کیا اور دستیات فنڈز کو عوام کے لیے وقف کیا، آج اللہ کے فضل سے آزاد کشمیر کو حقیقی معنوں میں فلاحی ریاست کے طور پر جانا جاتا ہے، طلبہ و طالبات کو سہولیات کی فراہمی کے سلسلے میں کروڑوں روپے مالیت کی جدید بسیں کالجز کے حوالے کر دی ہیں، اسی طرح بغیر کسی بیرونی مدد کے بغیر ضرورت مندوں کی مدد کے لیے دس ارب سے زیادہ کا انڈنمنٹ فنڈ قائم کیا، دور دراز علاقوں میں علاج معالجے پر پانچ سے سات لاکھ روپے کے پیکج پر ڈاکٹر بھرتی کئے جبکہ موذی اور جان لیوا بیماریوں کا حکومتی اخراجات پر علاج کی سہولت فراہم کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پی ایس سی کو فعال کیا جس کے باعث آج چیف سیکرٹری آفس کا سپاہی احتساب بیورو میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر بھرتی ہوا ہے۔کالجز میں فیکلٹی کی بھرتی کا اشتہار جاری کر دیا ہے یہاں بھی میرٹ کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ترقیاتی عمل کا خود جائزہ لیا، غیر فعال پراجیکٹس کو رواں کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ٹی ایس کے دس نمبر جو میرٹ کا قتل عام کرنے کے لیے دیے جاتے تھے اس کا خاتمہ کیا۔ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 600 سے زائد تقرریاں کی جا چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اساتذہ سے کہا ہے کہ وہ نسل نو کی تعلیم و تربیت کر رہے ہیں اس میں وہ اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔ بسوں کے آنے سے کچھ نہیں ہو گا بلکہ تعلیمی اداروں میں پڑھانے والے موجود ہونے چاہیں۔ انہوں نے کہا کہ کالجز میں سٹاف کی کمی کو دور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ تنخواہ کو پنشن کے طور پر استعمال کر رہے ہیں وہ اپنے کام سے جہاں خیانت کر رہے ہیں وہاں وہ اللہ کی مرضی کے خلاف بھی کام کر رہے ہیں، سب سے کہتا ہوں کہ اپنا کام ایمانداری اور دیانت داری سے کریں۔