DOHA:

فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس نے غزہ جنگ بندی کے لیے امریکا، قطر اور مصر کی ثالثی میں اسرائیل کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی منظوری دے دی۔

اسرائیلی ویب سائٹ ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق فلسطین اور اسرائیل کے عہدیداروں نے کہا کہ حماس نے غزہ جنگ روکنے اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی منظوری دے دی ہے تاہم حماس نے منظوری کو تحریری شکل میں پیش نہیں کیا ہے۔

اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا کہ اسرائیل کے عہدیداروں نے بتایا کہ دونوں فریقین نے معاہدے پر اتفاق کرلیا ہے اور معاہدے کا باقاعدہ اعلان جلد کیا جائے گا۔

قبل ازیں بین الاقوامی خبرایجنسیوں نے بھی فلسطینی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا کہ حماس نے معاہدے کی زبانی طور پر منطوری دے دی ہے تاہم بتایا گیا تھا کہ جنگ بندی سے متعلق تحریری طور پر آگاہ نہیں کیا گیا ہے۔

ادھر اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انہیں حماس کی جانب سے اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی معاہدہ؛ 7 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے ایک ہزار فلسطینی قیدی رہا کرنے پر اتفاق

اسرائیلی عہدیداروں نے میڈیا کو بتایا کہ قیدیوں کی رہائی کے لیے دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے اور غزہ میں موجود حماس کے رہنما نے منظوری دے دی ہے اور جلد ہی دونوں فریقین کی جانب سے باقاعدہ دستخط کردیے جائیں گے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزرا نے معاہدے کی توثیق کے لیے ممکنہ ووٹنگ کی تیاری کرلی ہے لیکن کابینہ کا اجلاس طلب نہیں کیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ادھر حماس کے رہنماؤں کا اجلاس بھی ہوا جہاں تمام مسائل پر بات کی گئی ہے، جس میں غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کی واپسی کے منصوبے کی تفصیلات کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ منگل کو دوحہ مذاکرات کے بعد غزہ جنگ بندی معاہدے کی تفصیلات سامنے آئی تھیں، جس پر دونوں فریقین نے اتفاق کرلیا تھا اور یہ معاہدہ 3 مرحلوں پر مشتمل ہے۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ معاہدے کے تحت حماس پہلے روز 3 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے اور اگلے ہفتے مزید 4 قیدیوں کی رہائی ہوگی اور مجموعی طور پر 34 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کردیا جائے گا۔

حماس کے اقدام کے نتیجے میں اسرائیل بھی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں وہ قیدی شامل ہوں گے جن کے حوالے سے حماس نے فہرست فراہم کردی اور اس فہرست میں ایک ہزار قیدیوں کے نام شامل ہیں۔

اسرائیل میں قید ان فلسطینیوں میں 190 ایسے قیدی ہیں جو 15 برس سے زائد عرصے سے صہیونیوں کی قید میں ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسرائیل کے معاہدے کی

پڑھیں:

نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی، غزہ میں جارحیت جنگ کا ’نازک مرحلہ‘ قرار، حماس کی جنگ بندی شرائط مسترد کردیں

اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو  نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ میں جاری صہیونی جارحیت کو جنگ  کا ’نازک مرحلہ‘ قرار دیتے ہوئے حماس کی مستقل جنگ بندی کی شرائط مسترد کردیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق بنجمن نیتن یاہو نے حماس کے مطالبات کو تسلیم کیے بغیر غزہ سے بقیہ اسرائیلی قیدیوں کو وطن واپس لانے کا عزم کیا ہے۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ فلسطینی سرزمین پر فوجی مہم "نازک مرحلے" میں داخل ہو چکی ہے۔

غزہ میں جنگ کے مستقل خاتمے کی خواہاں حماس نے جنگ بندی کی نئی تجویز مسترد کر دی جس کے بعد اپنے پہلے سامنے آنے والے ردعمل میں نیتن یاہو نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم حماس کی مرضی کے سامنے ہتھیار ڈالے بغیر اپنے قیدیوں کو گھر واپس لا سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم لڑائی کے نازک مرحلے پر ہیں اور اس وقت ہمیں جیتنے کے لیے صبر اور عزم کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی راہ میں اسرائیل بڑی رکاوٹ ہے، قطر
  • قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز
  • اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے امریکی سفیر نے حماس سے کیا مطالبہ کیا ؟
  • غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی
  • یوکرین اور روس میں رواں ہفتے ہی معاہدے کی امید، ٹرمپ
  • اسرائیلی فوج کا غزہ میں پروفیشنل ناکامیوں کا اعتراف
  • اسرائیل کی غزہ میں جنگ روکنے کے لیے ناقابلِ قبول شرائط
  • نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی، غزہ میں جارحیت جنگ کا ’نازک مرحلہ‘ قرار، حماس کی جنگ بندی شرائط مسترد کردیں
  • غزہ میں حماس کی حکومت کا برقرار رہنا اسرائیل کیلئے بڑی شکست ہوگی: نیتن یاہو
  • ہم جنگ کا خاتمہ اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک حماس کو ختم نہ کردیں: نیتن یاہو