اراکین پارلیمنٹ نے تنخواہوں میں اضافے کا باضابطہ مطالبہ کردیا، ذرائع
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اراکین پارلیمنٹ نے باضابطہ طور پر اپنی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کردیا، تنخواہوں میں اضافے کے معاملے پر حکومتی اور اپوزیشن اراکین یک زبان ہوگئے۔
پارلیمانی ذرائع کے مطابق اراکین پارلیمنٹ نے تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ اسپیکر ایاز صادق سے ملاقات میں کیا اور تنخواہوں میں اضافے کیلئے اسپیکرز کانفرنس کی سفارشات پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا۔
رکن سندھ اسمبلی ہیرو سوہو کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف تحریک التوا بحث کےلیے منظور کرلی گئی ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اراکین قومی اسمبلی نے شکوہ کیا کہ صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کی تنخواہیں اور مراعات ہم سے زیادہ ہیں۔
اسپیکر نے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے شعبہ اکاؤنٹس سے بجٹ کی تفصیلات مانگ لیں اور اس معاملے پر وزیراعظم اور وزیر خزانہ سے بات کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ حکومتی رضامندی پر قومی اسمبلی میں تنخواہوں میں اضافے کا بل پیش ہوگا، اس وقت ایم این اے کی تںخواہ اور ٹی اے ڈی اے 1 لاکھ 85 ہزار روپے ماہانہ ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
سکھر دھرنا، کراچی چیمبر کا حکومت سے قومی شاہراہ بحال کرنے کا مطالبہ
صدر کراچی چیمبر جاوید بلوانی نے کہا کہ احتجاج کا حق تسلیم کرتے ہیں، لیکن اقتصادی سرگرمیوں کو روکنا قابل قبول نہیں ہے، حکومت فوری طور پر مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے سکھر کے قریب دھرنے، شاہراہ کی بندش پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے فوری مذاکرات کے ذریعے قومی شاہراہ بحال کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر جاوید بلوانی نے کہا ہے کہ ببرلو کے قریب دھرنے سے نیشنل ہائی وے پر ٹریفک جام، سامان کی ترسیل بری طرح متاثر ہو رہی ہے، راستوں کی بندش سے برآمدی سامان، جلد خراب ہونے والی اشیاء بروقت منزل مقصود تک نہیں پہنچ رہی ہیں، روہڑی، علی واہن سمیت کئی علاقوں میں مال بردار گاڑیاں اور کنٹینرز پھنس گئے۔ صدر کراچی چیمبر نے کہا کہ دھرنوں اور بندشوں سے ملکی تجارت، برآمدات اور ساکھ کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کا حق تسلیم کرتے ہیں، لیکن اقتصادی سرگرمیوں کو روکنا قابل قبول نہیں ہے، حکومت فوری طور پر مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرے اور قومی شاہراہ بحال کروائے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے سے معیشت، روزگار اور کاروباری سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں اور صورتحال ہر گھنٹے بگڑ رہی ہے۔