بیوروکریٹس کو وی سی بنانے کے خلاف اساتذہ کا کلاسوں سے بائیکاٹ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
سندھ کے اساتذہ نے بیوروکریٹس کو جامعات کے وائس چانسلر بنانے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا ہے اور کلاسوں کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔
فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فپواسا) اور جامعہ کراچی کے صدر پروفیسر محسن علی سمیت اساتذہ نے اس فیصلے کے خلاف سخت ردعمل ظاہر کیا ہے اور جمعرات اور جمعے کو سندھ کی تمام جامعات میں کلاسوں کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اساتذہ کا کہنا ہے کہ پیر کو اگلے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا، جس میں سندھ اسمبلی اور وزیرِ اعلیٰ ہاؤس سندھ کا گھیراؤ بھی شامل ہو سکتا ہے۔
پروفیسر ناگ راج نے اس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم کا مقصد اختیارات کو نچلی سطح تک پہنچانا تھا، لیکن پیپلز پارٹی مرکزی اختیارات کی طرف جا رہی ہے، اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو جامعات کے اساتذہ 18ویں ترمیم کے خلاف بھی جدوجہد شروع کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم پر حملہ، لکی مروت میں بائیکاٹ کی کال
رواں سال جنوری سے اب تک پاکستان میں کم از کم چھ پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ سال یہ تعداد 74 تھی۔ سنہ 2021ء میں پاکستان میں صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخواہ کے علاقے لکی مروت میں مقامی جرگے نے انسداد پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے جبکہ جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے تاہم پولیس کے مطابق واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پاکستان میں ساڑھے چار کروڑ بچوں کو پولیو وائرس کی بیماری سے بچانے کے لیے آج سے ملک گیر انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔ مگر جہاں ایک طرف خیبر پختونخوا کے علاقے لکی مروت میں مقامی قبائل پر مشتمل ایک جرگے نے اس مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے تو وہیں سابقہ قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے تاہم پولیس کے مطابق واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان اور اس کا پڑوسی ملک افغانستان دنیا کے واحد دو ممالک ہیں جہاں مہلک پولیو وائرس کا پھیلاؤ تاحال روکا نہیں جا سکا ہے۔ رواں سال جنوری سے اب تک پاکستان میں کم از کم چھ پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ سال یہ تعداد 74 تھی۔ سنہ 2021ء میں پاکستان میں صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا۔
وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے ملک بھر میں والدین کو انسداد پولیو ٹیم سے تعاون کرنے کی ہدایت دی ہے۔ یہ طبی ٹیمیں گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پیلاتی ہیں تاکہ اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔