Juraat:
2025-12-13@23:12:35 GMT

حماس نے غزہ جنگ بندی کے معاہدے کا مسودہ قبول کر لیا

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

حماس نے غزہ جنگ بندی کے معاہدے کا مسودہ قبول کر لیا

معاہدہ فریقین کو پندرہ ماہ سے جاری تباہ کن جنگ کے خاتمے کے ایک قدم قریب لے آئے گا 20جنوری کو نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف برداری سے پہلے ایک معاہدہ کر سکتے ہیں

…..

غزہ میں جنگ بندی کیلئے ہونے والے مذاکرات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، حماس نے جنگ بندی معاہدے کا مسودہ قبول کرلیا ہے، جس کے بعد غزہ میں جلد جنگ بندی کی امید پیدا ہوگئی ہے ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل پہلے مرحلے میں 33 یرغمالیوں کے بدلے ایک ہزار فلسطینیوں کو رہا کرے گا، تاہم، اسرائیل نے یحیی سنوار کی لاش حوالے کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔ قطری وزارت خارجہ کے مطابق غزہ میں چوبیس گھنٹوں میں جنگ بندی کی امید ہے۔

اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان جاری مذاکرات میں شامل دو عہدیداروں نے منگل کو امریکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ حماس نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور درجنوں مغویوں کی رہائی کے معاہدے کے مسودے کو قبول کر لیا ہے۔

مذاکرات کے ثالثوں میں شامل قطر نے کہا کہ اسرائیل اورفلسطینی عسکریت پسند گروپ معاہدے کو منظور کرنے کے اب تک کے قریب ترین مقام پر ہیں۔معاہدہ فریقین کو پندرہ ماہ سے جاری تباہ کن جنگ کے خاتمے کے ایک قدم قریب لے آئے گا۔

امریکی میڈیا کا دعوی ہے کہ اس نے مجوزہ معاہدے کی ایک کاپی حاصل کی ہے جبکہ ایک مصری اہلکار اور حماس کے ایک اہلکار نے مصودے کی کاپی کے صحیح ہونے کی تصدیق کی ہے۔ دوسری طرف ایک اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ پیش رفت ہوچکی ہے تاہم تفصیلات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ تین مرحلوں پر مشتمل اس جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے منصوبے کو حتمی منظوری کیلئے اسرائیلی کابینہ میں پیش کرنا ہوگا۔

امریکی خبر رساں ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے تین عہدیداروں کا حوالہ دیا جنہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات پر بات کی۔ رپورٹ کے مطابق غزہ کے اندر تقریبا 100 یرغمالی اب بھی قید ہیں اور اسرائیلی فوج کا خیال ہے کہ کم از کم ایک تہائی ہلاک ہو چکے ہیں۔

حماس نے سات اکتوبر کو 250 کے قریب لوگوں کو یرغمال بنایا تھا جبکہ اسرائیلی حکام کے مطابق جنگجوں کے حملوں میں 1200 کے لگ بھگ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی فوج نے غزہ پر مسلسل حملے کیے جن کا اسرائیلی حکام کے مطابق مقصد حماس کو شکست دینا ہے ۔ غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق اب تک 46,000 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔اس تناظر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان اگر جنگ بندی کا معاہدہ طے پا جاتا ہے تو غزہ کی پٹی پر جنگ سے متاثرین لوگوں کو سکھ کا سانس لینے کا موقع ملے گا۔

امریکہ کے اگلے ہفتے اپنے دور صدارت کے اختتام پر سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن نے پیر کو کہا تھا کہ ان کا تجویز کردہ معاہدہ حقیت بننے والا ہے ۔جبکہ خطے کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ 20 جنوری کو نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف برداری سے پہلے ایک معاہدہ کر سکتے ہیں۔ٹرمپ کے مشرق وسطی کے ایلچی بھی ان مذاکرات میں شرکت کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کے مطابق حماس کے

پڑھیں:

غزہ میں استحکام فورس کی تعیناتی، امریکی میزبانی میں کانفرنس 16 دسمبر کو دوحہ میں ہوگی

غزہ میں اقوام متحدہ منظور شدہ بین الاقوامی استحکام فورس کے قیام کی منصوبہ بندی کے لیے امریکی میزبانی میں کانفرنس 16 دسمبر کو دوحہ میں ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے سے قبل حماس کا اہم بیان آگیا

امریکی حکام کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ 16 دسمبر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں شراکت دار ممالک کے ساتھ ایک اہم کانفرنس کی میزبانی کرے گی، جس میں غزہ کے لیے اقوام متحدہ کے منظور شدہ بین الاقوامی استحکام فورس کے قیام کی منصوبہ بندی کی جائے گی۔

ٹرمپ امن منصوبے کا دوسرا مرحلہ

یہ پیشرفت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے دوسرے مرحلے کی تیاریوں کے سلسلے میں کی جارہی ہے۔

25 سے زائد ممالک کی متوقع شرکت

حکام کے مطابق کانفرنس میں 25 سے زائد ممالک کے نمائندوں کی شرکت متوقع ہے، جہاں فورس کی کمانڈ اسٹرکچر، نفری کی تشکیل، رہائش، تربیت اور قواعد و ضوابط پر تفصیلی سیشنز ہوں گے۔ ایک امریکی ٹو اسٹار جنرل کو فورس کی قیادت کے لیے زیر غور رکھا گیا ہے، تاہم حتمی فیصلہ تاحال نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ میں حملے کے لیے کسی سے اجازت نہیں چاہیے، نیتن یاہو کے بیان نے امن معاہدہ خطرے میں ڈال دیا

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی افواج آئندہ ماہ ہی غزہ میں تعینات کی جاسکتی ہیں۔ ان کے مطابق استحکام فورس حماس کے ساتھ براہ راست جنگی کارروائیوں میں حصہ نہیں لے گی اور متعدد ممالک نے فورس میں افرادی قوت فراہم کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

جنگ بندی اور پہلے مرحلے کی تفصیلات

غزہ کے لیے یہ فورس صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کے دوسرے مرحلے کا ایک مرکزی ستون سمجھی جا رہی ہے۔ پہلے مرحلے کے تحت دو سالہ جنگ میں 10 اکتوبر سے ایک نازک جنگ بندی نافذ ہوئی، جس کے دوران حماس نے یرغمالیوں کو رہا کیا جبکہ اسرائیل نے حراست میں لیے گئے فلسطینیوں کو آزاد کیا۔

وائٹ ہاؤس کا مؤقف

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کے مطابق امن معاہدے کے دوسرے مرحلے پر پس پردہ بھرپور منصوبہ بندی جاری ہے، جس کا مقصد دیرپا اور مستقل امن کو یقینی بنانا ہے۔

انڈونیشیا کی فوجی پیشکش

انڈونیشیا نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ میں صحت اور تعمیرات سے متعلق کاموں کے لیے 20 ہزار تک فوجی تعینات کرنے کے لیے تیار ہے۔ انڈونیشیا کی وزارت دفاع کے ترجمان کے مطابق یہ منصوبہ بندی اور تیاری کے مراحل میں ہے اور فورس کے تنظیمی ڈھانچے پر کام جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی، قطری وزیراعظم کا ردعمل آگیا

حالیہ صورتحال کے مطابق اسرائیل اس وقت غزہ کے تقریباً 53 فیصد حصے پر کنٹرول رکھتا ہے، جبکہ علاقے کی تقریباً 20 لاکھ آبادی باقی حماس کے زیر کنٹرول علاقوں میں موجود ہے۔

اسرائیلی افواج کا مرحلہ وار انخلا

امریکی حکام کے مطابق منصوبے کے تحت استحکام فورس ابتدا میں ان علاقوں میں تعینات ہو گی جو اس وقت اسرائیلی افواج کے کنٹرول میں ہیں۔ فورس کے استحکام اور کنٹرول کے قیام کے بعد اسرائیلی افواج مرحلہ وار انخلا کریں گی، جو غیر فوجی اقدامات، طے شدہ اہداف اور وقت کے تعین سے مشروط ہو گا۔

سلامتی کونسل کی قرارداد اور بورڈ آف پیس

17 نومبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی، جس کے تحت بورڈ آف پیس کے قیام اور اس کے ساتھ کام کرنے والے ممالک کو استحکام فورس کے قیام کا اختیار دیا گیا۔ صدر ٹرمپ کے مطابق بورڈ آف پیس میں شامل عالمی رہنماؤں کے ناموں کا اعلان آئندہ سال کے آغاز میں کیا جائے گا۔

غزہ کو غیر فوجی بنانے کا مینڈیٹ

سلامتی کونسل کے مینڈیٹ کے تحت استحکام فورس کو تربیت یافتہ فلسطینی پولیس کے ساتھ مل کر غزہ میں سیکیورٹی کی صورتحال مستحکم کرنے اور غیر فوجی اقدامات کی نگرانی کا اختیار حاصل ہو گا، جس میں غیر ریاستی مسلح گروہوں کے اسلحے کا مستقل خاتمہ اور عسکری ڈھانچے کی دوبارہ تعمیر کی روک تھام شامل ہے۔

نفاذ پر ابہام اور عالمی مشاورت

تاہم زمینی سطح پر ان اقدامات کے نفاذ کے طریقہ کار کے بارے میں ابہام برقرار ہے۔ امریکی مندوب کے مطابق سلامتی کونسل نے فورس کو غزہ کو غیر فوجی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کی اجازت دی ہے، جن میں طاقت کا استعمال بھی شامل ہو سکتا ہے، تاہم اس حوالے سے ہر ملک کے ساتھ الگ بات چیت کی جائے گی اور قواعد و ضوابط پر مشاورت جاری ہے۔

حماس کا مؤقف

دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ اس کے ساتھ غیر مسلح ہونے کے معاملے پر باضابطہ بات چیت نہیں کی گئی اور فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر وہ اسلحہ چھوڑنے کے لیے تیار نہیں۔

نیتن یاہو کا بیان

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے بھی واضح کیا ہے کہ منصوبے کے دوسرے مرحلے میں غیر فوجی اقدامات اور اسلحہ برداری کے خاتمے کی طرف پیش رفت کی جائے گی۔

غزہ کے بعد سیکیورٹی فریم ورک پر امریکی کام

امریکی حکام کے مطابق واشنگٹن غزہ کی جنگ کے بعد سیکیورٹی فریم ورک کو حتمی شکل دینے کے لیے فورس کے حجم، تشکیل، تعیناتی کے انتظامات اور مینڈیٹ پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news استحکام فورس اقوام متحدہ امن معاہدہ غزہ

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل: کار پر فضائی حملے میں حماس کے اہم کمانڈر دو ساتھیوں سمیت شہید
  • اسرائیلی فوج کی غزہ سٹی میں کارروائی، حماس کے اہم کمانڈر کو شہید کرنے کا دعویٰ
  • اسرائیل کا حماس کے اہم ترین کمانڈر کو نشانہ بنانے کا دعویٰ؛ 3 شہادتیں
  • اسرائیل نے حماس کے اہم کمانڈر کو نشانہ بنایا، فضائی حملے میں 3 فلسطینی شہید
  • غزہ میں استحکام فورس کی تعیناتی، امریکی میزبانی میں کانفرنس 16 دسمبر کو دوحہ میں ہوگی
  • انکم ٹیکس رولز میں ترمیم کا مسودہ جاری، ایکٹو ٹیکس پیئرز کیلئےنیاطریقہ کارمتعارف
  • روس ڈونباس پر کنٹرول چاہتا ہے لیکن اسے قبول نہیں کریں گے، زیلینسکی
  • مغربی کنارے میں یہودی آبادیوں کے لیے 764 نئے رہائشی یونٹس کی اسرائیلی منظوری
  • عالمی دبائو ،اسرائیل کا غزہ کیلئے اردن بارڈر کھولنے کا اعلان
  • عالمی دباؤ پر اسرائیل نے غزہ امداد کے لیے اردن کی سرحد کھول دی