UrduPoint:
2025-12-13@23:16:41 GMT

خالدہ ضیا اپنے خلاف کرپشن کے آخری مقدمے میں بھی بری

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

خالدہ ضیا اپنے خلاف کرپشن کے آخری مقدمے میں بھی بری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 جنوری 2025ء) ملکی دارالحکومت ڈھاکہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے اپنے بدھ 15 جنوری کو سنائے گئے ایک فیصلے میں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی اس رہنما کے خلاف دائر کردہ بدعنوانی کے آخری مقدمے میں بھی انہیں بری کر دیا۔

بنگلہ دیش کے سینیئر آرمی جنرل کا پاکستان کا غیر معمولی دورہ

اس طرح خالدہ ضیا کے لیے، جو مقتول ملکی صدر ضیاالرحمان کی بیوہ ہیں، ملک میں ہونے والے ان آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کی راہ ہموار ہو گئی ہے، جو نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں ملک کی عبوری حکومت کے ارادوں کے مطابق یا تو اسی سال دسمبر میں کرائے جائیں گے، یا پھر اگلے سال کے پہلے نصف حصے میں۔

بنگلہ دیش: برطانوی وزیر سے متعلق تحقیقات میں بینکوں کو معاونت کا حکم

برطانیہ میں علاج

خالدہ ضیا اس وقت بیمار ہیں اور وہ رواں ماہ ہی اس لیے لندن گئی تھیں کہ وہاں اپنا علاج کروا سکیں۔

(جاری ہے)

اس خاتون سیاستدان کی برطانیہ روانگی اس وقت ممکن ہوئی تھی، جب عدالت نے ایک دوسرے کرپشن کیس میں بھی انہیں باعزت بری کر دیا تھا۔

خالدہ ضیا کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے دور میں قائم کیے گئے تھے۔

شیخ حسینہ، جن کا تعلق عوامی لیگ سے ہے، 15 سال تک اقتدار میں رہی تھیں اور گزشتہ برس اگست میں اپنی حکومت کے خلاف طلبہ کی قیادت میں ہونے والے ملک گیر مظاہروں کے نقطہ عروج پر وہ بنگلہ دیش سے فرار ہو کر بھارت چلی گئی تھیں۔

بھارت میں انہوں نے باقاعدہ پناہ لے رکھی ہے جبکہ بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔

اس کے علاوہ ڈھاکہ حکومت بھارت سے یہ باقاعدہ مطالبہ بھی کر چکی ہے کہ نئی دہلی حکومت شیخ حسینہ کو ملک بدر کر کے ڈھاکہ کے حوالے کرے۔

بنگلہ دیش، پاکستان کے مابین مفاہمت کے بھارت پر ممکنہ اثرات

خالدہ اور حسینہ دو بڑی سیاسی حریف خواتین

اس وقت برطانیہ میں علاج کے لیے مقیم خالدہ ضیا اور بھارت میں پناہ لے لینے والی شیخ حسینہ دونوں ہی اس ملک کے سابق وزرائے اعظم ہیں۔

لیکن یہی دونوں خواتین نہ صرف ایک دوسرے کی سب سے بڑی سیاسی حریف ہیں بلکہ وہ عشروں تک ملکی سیاست پر اس حد تک چھائی رہی ہیں کہ کسی تیسری سیاسی جماعت کے فیصلہ کن طور پر آگے آنے کا عملاﹰ کوئی امکان ہی نہیں بچا تھا۔

پاکستانی بنگلہ دیشی قربت، جنوبی ایشیائی سیاست میں نیا موڑ

اب شیخ حسینہ اور ان کی سیاسی جماعت عوامی لیگ کے اقتدار سے باہر ہو جانے کے بعد خالدہ ضیا کے لیے یہ امکان پیدا ہو گیا ہے کہ وہ عملاﹰ ملکی سیاسیت میں لوٹ سکتی ہیں اور وہ بھی شاید کامیابی کے ساتھ۔

ہائی کورٹ کی طرف سے سنائی گئی سزا

بدھ 15 جنوری کے روز بنگلہ دیشی سپریم کورٹ کے ایک پانچ رکنی اپیلیٹ ڈویژن نے خالدہ ضیا کے خلاف دائر کردہ کرپشن کے مقدمات میں سے آخری کیس میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں اس مقدمے میں برسوں پہلے سنائی گئی 10 سال قید کی سزا منسوخ کر دی اور انہیں باعزت بری کر دیا۔

بنگلہ دیشی جوہری پاور پلانٹ: شیخ حسینہ خاندان کا کرپشن سے انکار

خالدہ ضیا کو اب منسوخ کر دی گئی یہ سزا 2018ء میں ہائی کورٹ نے سنائی تھی۔

تب اس مقدمے میں ان پر عطیات کے طور پر ملنے والی تقریباﹰ ڈھائی لاکھ ڈالر کی رقوم میں غبن کا الزام لگایا گیا تھا۔

بھارت: پاکستانی فوج کے 'ہتھیار ڈالنے' والی پینٹنگ پر تنازعہ کیا ہے؟

یہ مالی عطیات ایک ایسے یتیم خانے کے ٹرسٹ کو دیے گئے تھے، جو 1991ء میں اس وقت قائم کیا گیا تھا، جب خالدہ ضیا بنگلہ دیش کی وزیر اعظم تھیں۔

بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتی کشیدگی

اس مقدمے میں 2018ء میں ہائی کورٹ نے خالدہ ضیا کے بیٹے طارق رحمان اور چار دیگر ملزمان کو بھی دس دس سال قید کی سزائیں سنائی تھیں۔ بدھ کے روز سنائے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے میں خالدہ ضیا کے ساتھ ساتھ ان کے بیٹے طارق رحمان اور باقی چاروں ملزمان کو بھی بری کر دیا گیا۔

م م / ع ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خالدہ ضیا کے بنگلہ دیشی بری کر دیا بنگلہ دیش کے خلاف

پڑھیں:

بنگلادیش میں نئے انتخابات کی تاریخ کا اعلان

شیخ حسینہ واجد کا دھڑن تختہ کرنے والی طلبا تحریک ’’نیشنل سٹیزن پارٹی‘‘ بھی میدان میں ہے۔ دوسری جانب شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ پر انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد ہے۔ اسلام ٹائمز۔ طویل انتظار، سیاسی دباؤ اور احتجاج کے بعد بالآخر بنگلا دیش کے الیکشن کمیشن نے ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ برس اگست سے قائم عبوری حکومت نے ملک میں نئے الیکشن کے بعد اقتدار عوامی نمائندوں کو سونپنے کا فیصلہ کرلیا۔ اس وقت بنگلادیش کے عبوری سربراہ نوبیل انعام یافتہ بینکار اور معروف شخصیت محمد یونس ہیں جنھوں نے اپریل 2026 میں الیکشن کرانے کا عندیہ دیا تھا۔ اس کے بعد یہ بازگشت بھی سنی گئی تھی کہ عام انتخابات کے لیے بنگلادیش کی حکومت نے فروری کے مہینے کا انتخاب کیا ہے۔ جس پر متعدد سیاسی جماعتوں نے اپیل کی تھی الیکشن رمضان سے پہلے کرائے جائیں جن کا آغاز فروری کے وسط سے ہوگا۔

آج بنگلادیش کے الیکشن کمیشن نے باضابطہ اعلان کیا ہے کہ ملک میں آئندہ قومی انتخابات 12 فروری 2026 کو منعقد کیے جائیں گے۔ چیف الیکشن کمشنر اے ایم ایم ناصرالدین نے مزید کہا کہ 12 فروری کو ہی عوام سے جولائی چارٹر نامی اصلاحاتی منصوبے پر ریفرنڈم بھی کرایا جائے گا۔ اس چارٹر میں انتظامی اختیارات محدود کرنے، عدلیہ اور الیکشن کمیشن کو مزید بااختیار بنانے، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سیاسی استعمال کو روکنے جیسے اہم نکات شامل ہیں۔ انتخابات میں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کو مضبوط امیدوار تصور کیا جارہا ہے جب کہ جماعتِ اسلامی بھی ایک دہائی بعد دوبارہ انتخابی سیاست میں واپس آرہی ہے۔ جماعت اسلامی کو 2013 میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت نے ایک عدالتی فیصلے کے ذریعے انتخابی عمل سے باہر کردیا تھا۔

شیخ حسینہ واجد کا دھڑن تختہ کرنے والی طلبا تحریک ’’نیشنل سٹیزن پارٹی‘‘ بھی میدان میں ہے۔ دوسری جانب شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ پر انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بلغاریا: کرپشن کیخلاف عوامی احتجاج ‘وزیر اعظم عہدے سے مستعفی
  • خالدہ ضیا کے بیٹے طارق رحمان کا 18 سالہ خودساختہ جلاوطنی ختم کرکے بنگلہ دیش واپسی کا اعلان
  • پاکستان ویمنز انڈر 19 نے بنگلہ دیش کے خلاف سیریز جیت لی، فیصلہ کن میچ میں 6 وکٹوں سے کامیابی
  • بنگلادیش میں انتخابات 12 فروری 2026 کو کرانے کا اعلان
  • خالدہ ضیا کی حالت گردے ناکارہ ہونے کے بعد مزید تشویشناک، وینٹی لیٹر پر منتقل
  • بلغاریہ: کرپشن کے خلاف عوامی احتجاج پر وزیراعظم عہدے سے مستعفی
  • بنگلادیش میں نئے انتخابات کی تاریخ کا اعلان
  • بنگلہ دیش الیکشن کمیشن نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردیا
  • کراچی: تیز رفتار واٹر ٹینکر کی ٹکر سے نوجوان کے جاں بحق ہونے کا مقدمہ ڈرائیور، مالکان کے خلاف درج
  • اشتعال انگیزی کے مقدمے میں ماہ رنگ بلوچ سمیت فریقین سے جواب طلب