ٹرمپ کو اپنے دماغ پر سوار کرنے کی کیا ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کو اپنے دماغ پر سوار کرنے کی کیا ضرورت ہے، امریکی عوام کی مرضی وہ جسے چاہیں اپنا صدر منتخب کریں، ہمارے سامنے اپنے ملک کی سلامتی کا سوال ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے اصولوں کو مدنظر رکھ کر مذاکرات کیے اور کامیاب ہوئے، میری خواہش ہے کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے حل ہوں، سب سے پہلی ترجیح عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے۔
ہمارے ملک کی ساری سیاست اسلام آباد کی ہے، مولانا فضل الرحمانسربراہ جے یو آئی نے کہا کہ جو آئین اور قانون کا راستہ ہے وہی پاکستان کے علماء کا بیانیہ ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مجھے پی ٹی آئی کے مطالبات کا معلوم نہیں، میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ سیاستدانوں کو گرفتار نہیں کرنا چاہیے، کوئی بھی اپنی حدود سے تجاوز کرتا ہے تو اسے اپنے رویے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ سیاسی آدمی ہوں، ہمیشہ سے مذاکرات کا حامی ہوں، اصول پر ہونے سے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو آمادہ کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ
پڑھیں:
امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی نائب صدر جے ڈی وینس آج پیر کی صبح نئی دہلی پہنچے جن کی شام کے وقت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔ اس ملاقات میں دیگر اہم امور کے ساتھ ہی دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت توجہ مرکوز رہنے کا امکان ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارت آئے ہیں، جو بھارتی نژاد ہیں اور ان کا تعلق ریاست آندھرا پردیش سے ہے۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اس دورے کو اہم سمجھا جا رہا ہے، یاد رہے کہ یہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے درمیان ہو رہا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ "فریقین کو دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرے گا" اور ملاقات کے دوران دونوں رہنما "باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی امور کی پیش رفت پر خیالات کا تبادلہ کریں گے۔
(جاری ہے)
"امریکی ادارے کا بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' پر پابندی کا مطالبہ
وزیر اعظم مودی کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں فروری میں مودی کے دورہ امریکہ کے دوران طے پانے والے دو طرفہ ایجنڈے کی پیش رفت پر توجہ مرکوز کرنے کا امکان ہے۔ اس ایجنڈے میں دو طرفہ تجارت میں "انصاف پسندی" اور دفاعی شراکت داری میں توسیع جیسے امور شامل ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے، "ہم بہت مثبت ہیں کہ یہ دورہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔"
بھارت کے لیے اہم کیا ہے؟امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس دونوں ممالک کی باہمی تجارت 129 بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھی، جس میں بھارت کے حق میں 45.7 بلین ڈالر کا سرپلس ہے۔
مودی ان پہلے عالمی رہنماؤں میں شامل ہیں، جنہوں نے دوسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ بھارتی حکومت نے امریکہ سے برآمد کی جانے نصف سے زیادہ اشیا پر ٹیرف میں کمی کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔
ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر
مودی اور ٹرمپ کے درمیان اچھے تعلقات کا ذکر عام بات ہے، البتہ امریکی صدر نے بھارت کو "ٹیرف کا غلط استعمال کرنے والا" اور "ٹیرف کنگ" تک کہا ہے۔
ٹرمپ نے بھارتی درآمدات پر 26 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے، جس پر فی الوقت 90 دنوں تک کے لیے روک لگی ہوئی ہے اور اس سے بھارتی برآمد کنندگان کو عارضی راحت بھی ملی ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اس ماہ بھارت کا دورہ کریں گے
وینس کے دورہ بھارت کے ساتھ سے نئی دہلی کو اس بات کی امید ہے کہ 90 دن کے وقفے کے اندر ہی ایک تجارتی معاہدہ ہو جائے گا۔
بھارت رواں برس کواڈ سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے والا ہے اور وینس کے دورے کو اس طرح بھی دیکھا جا رہا ہے کہ اس سے بھارت میں ٹرمپ کی میزبانی کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔ کواڈ میں امریکہ، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔
ادارت رابعہ بگٹی