سعودی عرب کی مختلف جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
وزارت خارجہ نے سعودی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تفصیلات ایوان میں پیش کر دیں جس کے مطابق سعودی عرب کی مختلف جیلوں میں 10 ہزار 279 پاکستانی قید ہیں۔
وزارت خارجہ کی جانب سے پیش کی گئیں دستاویز کے مطابق ریاض کے مختلف علاقوں میں 5 ہزار 341 اور جدہ کے مختلف علاقوں میں 4 ہزار 848 پاکستانی قید ہیں۔
گزشتہ تین برسوں میں سعودی جیلوں میں قید 253 پاکستانیوں کو مخیر حضرات کے تعاون سے رہائی دلائی گئی۔
پاکستانی قیدیوں کو 18 مختلف جرائم میں ملوث ہونے پر جیلوں میں ڈالا گیا۔ پاکستانی قیدی بارڈر سیکیورٹی، منشیات، سائبر کرائم، منی لانڈرنگ، قتل اور اسمگلنگ جیسے سنگین جرائم میں ملوث ہیں۔
دستاویز میں بتایا گیا کہ 400 پاکستانیوں کو ملک واپس منتقل کرنے کے لیے تفصیلات کا سعودی حکام کے ساتھ تبادلہ کیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستانی قید جیلوں میں
پڑھیں:
تقریباً 67 ہزار افراد حج سے محروم‘پرائیویٹ طو رپرصرف 23 ہزار 620 افرادجائیں گے
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2025ء)اس سال پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت سعودی عرب جانے والے پاکستانی عازمین کی تعداد میں غیرمعمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے، جس کے تحت صرف 23 ہزار 620 افراد ہی فریضہ حج ادا کر سکیں گے جبکہ تقریباً 67 ہزار افراد حج سے محروم رہ جائیں گے۔پاکستان کے لیے حج 2024ء کا مجموعی کوٹہ تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار افراد پر مشتمل تھا، جسے مساوی طور پر سرکاری اور پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت تقسیم کیا گیا۔ تاہم پرائیویٹ حج آرگنائزرز کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے حج کے انتظامی امور میں کیے گئے نئے طریقہ کار، خاص طور پر آن لائن سروسز کے لیے مختص پورٹل اور غیر واضح ڈیڈ لائنز نے بڑے پیمانے پر مسائل پیدا کیے۔پرائیویٹ آرگنائزرز کے مطابق سعودی حکومت نے منیٰ میں حاجیوں کے لیے زون کی خریداری کا پورٹل اکتوبر میں کھول دیا تھا، جبکہ دیگر انتظامی امور کی انجام دہی کے لیے 14 فروری آخری تاریخ مقرر کی گئی تھی۔(جاری ہے)
ان کا مؤقف ہے کہ حکومتِ پاکستان نے حج آرگنائزرز کو اس ڈیڈ لائن سے بروقت آگاہ نہیں کیا، جس کے باعث کئی آرگنائزر تمام ضروری شرائط پوری نہ کر سکے اور ویزوں کا اجرا ممکن نہ ہو سکا۔دوسری جانب وزارت مذہبی امور کے ترجمان عمر بٹ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت صرف حج پالیسی نافذ کرتی ہے، جس کی منظوری وفاقی کابینہ دیتی ہے اور تمام اقدامات سعودی حکومت کی ہدایات کے مطابق کیے جاتے ہیں۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس مسئلے پر وزیراعظم شہباز شریف نے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے، جو تاخیر کی وجوہات کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے گی۔ وزارت کے مطابق 14 فروری کی ڈیڈ لائن سے ستمبر میں آگاہ کیا جا چکا تھا، مگر بیشتر حج آرگنائزرز فنڈز کی کمی کا شکار تھے، جس کی وجہ سے معاملات تاخیر کا شکار ہوئے۔حج آرگنائزرز پنجاب کے وائس چیئرمین احسان اللہ کے مطابق حکومت نے جنوری میں بکنگ کی اجازت دی، لیکن مالی ادائیگیوں اور بکنگ میں تاخیر کی وجہ سے صورتحال اس نہج پر آ پہنچی۔اس تمام صورتحال نے ہزاروں عازمین حج کو شدید مایوسی سے دوچار کیا ہے، جو سال بھر کی تیاریوں اور امیدوں کے باوجود حج سے محروم رہ جائیں گے۔