اداکار یاسر حسین نے اپنی موت کی خبر دیکھ کر کیا کہا؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
پاکستانی اداکار اور ہدایتکار یاسر حسین نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں ان کے انتقال کی خبر دی گئی تھی اور لکھا تھا ’اقراء عزیز کے شوہر اچانک انتقال کر گئے‘۔ اپنے ہی انتقال کی جھوٹی خبر دیکھ کر یاسر حسین سیخ پا ہوگئے۔
اداکار نے اس خبر پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ ’یہ خبر جس نے بھی لگائی ہے اسے اگلی خبر اپنی والدہ کے بیوہ ہونے کی بھی لگانی چاہیے‘۔
View this post on Instagram
A post shared by Amna Rasool (@allpakshowbizstarz)
پوسٹ کے منظر عام پر آتے ہی سوشل میڈیا صارفین نے ڈیجیٹل کریئٹر اور یاسر حسین دونوں کو آڑے ہاتھوں لیا، کسی نے لکھا کہ یاسر حسین نے پوسٹ کرنے والے کو بالکل ٹھیک جواب دیا ہے ایسے لوگوں کو ایسی ہی زبان سمجھ آتی ہے جبکہ کئی صارفین کا کہنا تھا کہ یاسر حسین نے مزاحیہ انداز میں جواب نہیں دیا بلکہ پوسٹ کرنے والے کو بددعا دی ہے اور ان کا یہ طرزِ عمل درست نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اداکار یاسر حسین شرکا کے کون سے سوال پر شرما گئے
یاد رہے کہ یاسر حسین اور اقرا عزیز دسمبر 2019 ء میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے تھے۔ شادی کے ڈیڑھ سال بعد جولائی 2021 میں ان کے ہاں بیٹے کبیر حسین کی پیدائش ہوئی تھی۔
اداکار یاسر حسین نے اپنی پہلی ہٹ فیچر فلم کراچی سے لاہور کے ذریعے شہرت حاصل کی۔ ان کے دیگر قابل ذکر منصوبوں میں لاہور سے آگے، شادی مبارک، بادشاہ بیگم، بندی، جھوک سرکار، باغی، ٹیکسالی گیٹ اور دیگر ہیں۔ انہوں نے کوئل اور ایک تھی لیلیٰ کی ہدایت کاری کی، جنہیں ان کے مداحوں نے خوب سراہا تھا۔ آج کل وہ ایک اور ڈرامہ جنت کی ہدایت کاری کر رہے ہیں۔ جنت کی کاسٹ میں ان کی اہلیہ اقرا عزیز بھی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقراء عزیز پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری یاسر حسین یاسر حسین انتقال.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقراء عزیز پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری یاسر حسین یاسر حسین انتقال یاسر حسین نے
پڑھیں:
غزہ جنگ کے خلاف احتجاج پر امریکہ میں قید خلیل، نومولود بیٹے کو نہ دیکھ سکے
اسرائیل کی ڈیڑھ سال سے زائد عرصے سے غزہ میں جاری جنگ اور اس کے نتیجے میں ہونے والی فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف کولمبیا یونیورسٹی میں احتجاج کرنے پر امریکی جیل میں قید محمود خلیل اپنے بیٹے کی ولادت کے موقع پر بھی جیل سے باہر آ کرنومولود کو نہ دیکھ سکے۔
اسرائیلی جنگ کی مخالفت اور فلسطینیوں کی حمایت کے لیے احتجاج کو امریکی صدر کے مشیران یہود دشمنی قرار دیتے ہیں۔ تاہم احتجاج کرنے والے فلسطینی اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔
امریکہ کے علاوہ یورپی ملکوں میں بھی اسرائیل کی غزہ جنگ کی مخالفت اور فلسطینی بچوں اور عورتوں کی ہزاروں کی تعداد میں ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کو یہود دشمنی ہی قرار دیا جاتا ہے۔
ادھر اسرائیل بھی ایسے احتجاج پر ناپسندیدگی ظاہر کرتا ہے جس میں کوئی احتجاجی غزہ کے ہلاک شدہ فلسطینی بچوں کی تصاویر اٹھا کر لانے کی کوشش کرتا ہے۔
محمود خلیل کو بھی فلسطینیوں کے لیے آواز اٹھانے کے اسی جرم میں امریکی امیگریشن حکام نے آٹھ مارچ سے حراست میں لے رکھا ہے۔ امریکی حکام اس کے باوجود محمود خلیل کو امریکہ سے ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ کیے ہوئے ہیں کہ محمود خلیل کی اہلیہ نور عبداللہ امریکی شہری ہیں اور اپنی اہلیہ کی وجہ سے وہ امریکہ میں رہنے کا حق رکھتے ہیں۔
ان کی اہلیہ نور عبداللہ نے پیر کے روز بتایا ہے کہ امریکہ کے متعلقہ حکام نے بیٹے کی پیدائش کے موقع پر محمود خلیل کو عارضی طور پر رہا کرنے سے بھی انکار کر دیا کہ وہ اپنے نومولود بیٹے کو دیکھ سکتے ۔
خلیل نیو یارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے طالبعلم ہیں اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف امریکہ میں احتجاج کرنے والوں میں نمایاں رہے ہیں۔ نور عبداللہ کے مطابق ‘آئی سی ای’ نامی ادارے نے ان کے شوہر کو اپنے خاندان کے لیے اس اہم موقع پر بھی عارضی رہائی دینے سے انکار کر دیا ہے۔
نور عبداللہ نے اس انکار پر اپنے بیان میں کہا’ آئی سی ای’ نے عارضی رہائی سے انکار کر کے مجھے ، محمود اور ہمارے نومولود کو سوچ سمجھ کر اذیت میں ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ اس وجہ سے میرے نومولود بیٹے نے دنیا میں آنے کے بعد پہلا دن ہی اپنے والد کے بغیر دیکھا۔ میرے لیے بھی یہ بہت تکلیف دہ صورت حال ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے ہم سے یہ ہمارے قیمتی اور خوبصورت لمحات چھین لیے ہیں۔ تاکہ محمود کو فلسطینیوں کی آزادی کی حمایت کرنے سے خاموش کرا سکیں۔
یاد رہے خلیل کی اہلیہ نے بچے کو نیو یارک میں جنم دیا ہے جبکہ خلیل کو نیو یارک سے ایک اور امریکی ریاست میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ تاکہ انہیں اس جج کی عدالت میں پیش کرنا ممکن ہو سکے جو ٹرمپ کی حالیہ کریک ڈاؤن پالیسی کا حامی ہو۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نےحال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ 1950 کے قانون کے تحت امریکہ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اس غیر ملکی کو ڈی پورٹ کر دے جو امریکی خارجہ پالیسی سے اختلاف رکھتا ہو۔ تاہم روبیو نے یہ بھی کہا امریکہ میں اظہار رائے کی پوری آزادی ہے
Post Views: 1