پاک بحریہ کے جہاز پی این ایس یمامہ کا ترکیہ کی بندرگاہوں گلچک اور اکساز کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
پاک بحریہ کے جہاز پی این ایس یمامہ نے ترکیہ کی بندرگاہوں گلچک اور اکساز کا دورہ کیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے مطابق، بندرگاہ پہنچنے پر پاکستانی سفارتخانے اور ترک بحریہ کے اعلیٰ حکام نے پی این ایس یمامہ کا استقبال کیا۔ترکیہ میں قیام کے دوران، ترکش نیوی فلیٹ کے ڈپٹی کمانڈر وائس ایڈمرل ابراہیم اوزدین کوثر نے پی این ایس یمامہ کا دورہ کیا اور اس موقع پر جہاز کی صلاحیتوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔دورے کے دوران، پی این ایس یمامہ اور ترک بحریہ کے جہازوں کے مابین بحری مشق "ماوی وطن" (Mavi Vatan) کا انعقاد کیا گیا۔ اس مشق کا مقصد دونوں بحری افواج کے درمیان باہمی تعاون اور مشترکہ آپریشنز کی صلاحیتوں کو مزید بڑھانا تھا۔ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی اور بحری تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا ایک اہم موقع ہے اور موجودہ برادرانہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کی کوشش ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پی این ایس یمامہ بحریہ کے
پڑھیں:
متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ 20 سے 21 اپریل تک پاکستان کا دورہ کرینگے
اسلام آباد:متحدہ عرب امارات کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان 20 سے 21 اپریل تک پاکستان کا سرکاری دورہ کریں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ اعلیٰ سطحی دورہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان گہرے اور برادرانہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے دونوں ممالک کے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا جائے گا۔
دورے کے دوران شیخ عبداللہ بن زید النہیان پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے بات چیت کریں گے۔ ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔
سرکاری دورے کے دوران تجارت اور سرمایہ کاری، توانائی تعاون، علاقائی سلامتی اور عوام سے عوام کے روابط پر بات چیت کی جائے گی۔
یہ دورہ دونوں فریقین کو باہمی دلچسپی اور تشویش کی علاقائی اور عالمی پیش رفت پر تبادلہ خیال کرنے کا موقع بھی فراہم کرے گا۔
شیخ عبداللہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے بھی ملاقات کریں گے۔ ملاقات خطے میں امن اور خوشحالی کے مشترکہ وژن کی توثیق کرے گی۔
شیخ عبداللہ بن زاید النہیان کا دورہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے دیرینہ تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا جبکہ مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے میں مدد دے گا جس سے دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچے گا۔