چین امریکی کمپنیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے جوابدہ ٹھہرائے گا، چینی وزارت تجارت
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
چین امریکی کمپنیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے جوابدہ ٹھہرائے گا، چینی وزارت تجارت WhatsAppFacebookTwitter 0 15 January, 2025 سب نیوز
بیجنگ:چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے ناقابل اعتماد اداروں کی فہرست میں اقدامات کے بارے میں صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیے۔بدھ کے روز اس موقع پر چین کی جانب سے سات امریکی اداروں کو “ناقابل اعتماد اداروں کی اپنی فہرست” میں شامل کرنے کے حوالےسے بھی ایک سوال کیا گیا ۔چینی ترجمان نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ حال ہی میں، امریکہ نے چین کے تائیوان کے علاقے کو ہتھیار فروخت کیے ہیں جو ایک چین کے اصول اور تین چین-امریکہ مشترکہ اعلامیے اور بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے اور امریکہ کا یہ عمل آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ چین کی شدید مخالفت کے باوجود، سات امریکی کمپنیوں بشمول انٹر کوسٹل الیکٹرانکس نے تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت میں حصہ لیا اور نام نہاد فوجی اور تکنیکی تعاون کیا جس سے چین کے اقتدار اعلیٰ ، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کو شدید نقصان پہنچا۔انہوں نے کہا کہ چین “عوامی جمہوریہ چین کے غیر ملکی تجارت کے قانون، قومی سلامتی کے قانون، غیر ملکی پابندیوں کے خلاف قانون سمیت دیگر قوانین اور ناقابل اعتماداداروں کی فہرست کے ضوابط سمیت دیگر متعلقہ ضوابط کے مطابق ان اداروں کی غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے انہیں جوابدہ ٹھہرائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ چین ہمیشہ ناقابل اعتماد اداروں کی فہرست کے معاملے میں احتیاط سے کام لیتا ہے اسی لئے چین نے قومی سلامتی کے خطرے کے ضمن میں اس قانو ن کے تحت آج تک بہت کم اداروں کے خلاف کارروائی کی ہے، لہذا ایماندار اور قانون کی پاسداری کرنے والے غیر ملکی اداروں کو اس حوالے سے پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ وزارت تجارت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ چینی حکومت ہمیشہ کی طرح دنیا بھر کی کمپنیوں کی چین میں سرمایہ کاری اور کاروبار کا خیرمقدم کرتی ہے اور قوانین اور ضوابط کی پابندی کرنے والے غیر ملکی سرمایہ کاری والے اداروں کے چین میں کام کرنے کے لیے ایک مستحکم، منصفانہ اور متوقع کاروباری ماحول فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: غیر ملکی کہا کہ چین کے کے لیے
پڑھیں:
امریکی جرائم کے بارے میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کو یمن کا خط
یمنی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ اور اس کے اداروں کے علاوہ دنیا بھر کے ممالک کو ایک خط بھیج کر امریکی جرائم پر بین الاقوامی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ اس ملک نے یمن پر ایک ہزار کے قریب وحشیانہ حملے کیے ہیں اور اس کا ہدف صیہونیوں اور ان کے جرائم کی حمایت کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایسے وقت جب امریکہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی شہریوں کے خلاف صیہونی رژیم کے جرائم کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے اور اس مقصد کے لیے یمن میں عام شہریوں اور شہری مراکز پر وحشیانہ جارحیت انجام دینے میں مصروف ہے اور حالیہ ہفتوں میں اس ملک کے سیکڑوں شہریوں کا قتل عام کر چکا ہے، یمنی وزیر خارجہ جمال عامر نے گذشتہ رات بین الاقوامی تنظیموں اور مختلف ممالک کے سربراہان مملکت کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں یمن کے خلاف وحشیانہ امریکی جارحیت کی مذمت کی گئی ہے اور ان سے اس جارحیت کو ختم کرنے کے لیے واشنگٹن پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ خط انسانی حقوق کونسل کے صدر، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق اور اس کونسل کے اراکین، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر، سلامتی کونسل کے صدر اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے علاوہ دنیا کے تمام ممالک اور بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کو بھیجا گیا ہے۔ ان خطوط میں یمنی وزیر خارجہ نے یمن کے عوام اور خودمختاری کے خلاف تمام امریکی جرائم کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد بین الاقوامی کمیٹی کے قیام پر زور دیا اور تاکید کی: "امریکہ نے اب تک یمن کے خلاف تقریباً ایک ہزار فضائی حملے کیے ہیں جن میں خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں بے گناہ افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔"
یمن کے وزیر خارجہ جمال عامر نے اپنے خط میں مزید لکھا: "امریکہ نے یمن میں درجنوں شہری بنیادی ڈھانچوں بشمول بندرگاہیں، ہوائی اڈے، فارمز، صحت کی سہولیات، پانی کے ذخائر اور تاریخی مقامات کو بھی فضائی جارحیت نشانہ بنایا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال راس عیسی کی بندرگاہ کو نشانہ بنانا تھا جس کے نتیجے میں 80 شہری شہید اور 150 زخمی ہوئے۔" اس یمنی عہدیدار نے مزید لکھا: "اس کے علاوہ، امریکہ جان بوجھ کر امدادی کارکنوں اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنا رہا ہے جن میں دارالحکومت صنعا کے شعوب محلے میں واقع فروہ فروٹ مارکیٹ بھی شامل ہے جو اتوار کی رات مجرمانہ امریکی جارحیت کا نشانہ بنا اور اس کے نتیجے میں 12 شہری شہید اور 30 دیگر زخمی ہو گئے۔" انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا: "یمن کے خلاف امریکی وحشیانہ جارحیت پر عالمی برادری کی خاموشی امریکیوں کو خونریزی جاری رکھنے اور یمنی قوم کے وسائل اور سہولیات کو تباہ کرنے میں مزید گستاخ بنا رہی ہے۔ یمن کے خلاف امریکی جارحیت کا مقصد بحیرہ احمر میں کشتی رانی کی حفاظت نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد غاصب صیہونی رژیم اور معصوم شہریوں کے خلاف اس کے مجرمانہ اقدامات کی حمایت کرنا ہے۔" یمنی وزیر خارجہ جمال عامر نے اپنے خط کے آخری حصے میں لکھا: "یمن کے خلاف امریکہ کی وحشیانہ جارحیت صیہونی رژیم کے خلاف یمن کے محاصرے کو توڑنے اور فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کے مجرمانہ اہداف کے حصول اور ان کے منصفانہ مقصد کو تباہ کرنے میں اس رژیم کی حمایت کی کوششوں کا حصہ ہے اور یمنی عوام کو غزہ میں فلسطین قوم کی حمایت پر مبنی دینی اور اخلاقی موقف سے ہٹانے کی مذبوحانہ کوشش ہے۔"