اپوزیشن رہنماؤں کا چیئرمین الیکشن کمیشن کی تقرری کے لیے کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ کر اس ضمن میں پارلیمانی کمیٹیکی تشکیل کا مطالبہ کیا ہے۔
https://twitter.com/OmarAyubKhan/status/1879418574479163722
اپنے خط میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 215 ایک کے تحت موجودہ چیئرمین الیکشن کمیشن آف پاکستان سکندر سلطان راجہ کی مدت ملازمت 26 جنوری 2025 کو ختم ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قوانین کو ہتھیار بنایا جارہا ہے جس کا نشانہ صرف عمران خان ہیں، عمر ایوب
’آئین کے آرٹیکل 213 2اے اور 2بی کی تکمیل کی غرض سے تحت آپ سے درخواست کی جاتی ہے کہ چیئرمین الیکشن کمیشن کی تقرری کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیں تاکہ چیئرمین الیکشن کمیشن کی بروقت آئینی تقرری ممکن بنائی جاسکے۔‘
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں عمر ایوب کا کہنا ہے کہ موجودہ چیئرمین الیکشن کمیشن سکندر سلطان راجہ کی مدت ملازمت 26 جنوری 2025 کو ختم ہو رہی ہے۔ ’وہ اپنے عہدے کی بدنامی کا باعث ہیں۔‘
مزید پڑھیں: وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو خراج تحسین کیوں پیش کیا؟
دوسری جانب پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فراز نے بھی اس ضمن میں چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کوخط لکھتے ہوئے الیکشن کمیشن کے سربراہ کے تقرر کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کی درخواست کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اپوزیشن لیڈر اسپیکر الیکشن کمیشن ایاز صادق چیئرمین سینیٹ سکندر سلطان راجہ شبلی فراز عمر ایوب خان قومی اسمبلی یوسف رضا گیلانی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اپوزیشن لیڈر اسپیکر الیکشن کمیشن ایاز صادق چیئرمین سینیٹ شبلی فراز عمر ایوب خان قومی اسمبلی یوسف رضا گیلانی اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے لیے
پڑھیں:
انتخابی نظام میں بہت کچھ گڑ بڑ چل رہا ہے، راہل گاندھی
پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہمارے لئے یہ بہت صاف تھا کہ الیکشن کمیشن سمجھوتہ کر چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس اور پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی امریکہ کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے بوسٹن پہنچنے کے بعد یہاں براؤن یونیورسٹی میں طلباء کے ساتھ ایک سیشن کیا۔ اس دوران انہوں نے بھارت میں انتخابی نظام میں "سنگین مسئلہ" کی بات کرتے ہوئے مہاراشٹر انتخاب کا معاملہ اٹھایا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ آسان لفظوں میں کہیں تو اسمبلی انتخابات میں مہاراشٹر میں نوجوانوں کی تعداد سے زیادہ ووٹنگ ہوئی ہے، یہ ایک حقیقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمیں شام 5:30 بجے تک کی ووٹنگ کا ڈاٹا دیا اور شام 5:30 سے 7:30 بجے کے درمیان جب ووٹنگ بند ہونی چاہیئے تھی، 65 لاکھ ووٹروں نے ووٹنگ کر دی۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سوال کیا کہ کیا ویڈیو گرافی ہو رہی ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ ہمارے لئے یہ بہت صاف تھا کہ الیکشن کمیشن سمجھوتہ کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت صاف ہے کہ نظام میں کچھ بہت گڑ بڑ ہے۔ مہاراشٹر انتخاب کی بات کی جائے تو گزشتہ سال نومبر کے مہینے میں ریاست میں اسمبلی انتخابات ہوئے تھے۔ اس میں بی جے پی کی قیادت والی "مہایوتی" نے سب سے زیادہ سیٹیں جیتی تھیں۔ این ڈی اے اتحاد کو 235 سیٹوں پر کامیابی ملی تھی جس میں 132 سیٹیں بی جے پی نے حاصل کی تھیں۔