Express News:
2025-04-22@14:12:04 GMT

ٹینکر یا موت کے سوداگر

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

(تحریر: سہیل یعقوب)

موت برحق ہے اور ہم سب یہ مانتے اور جانتے ہیں کہ موت کا ایک دن مقرر ہے، مگر یہ کبھی نہ سوچا تھا کہ موت ٹینکروں کی صورت میں کراچی کی سڑکوں پر انتظامیہ کی آشیرباد سے یوں دوڑنے لگے گی۔

ایک خبر کے مطابق 2024 میں کراچی میں ٹریفک کے حادثات میں 482 افراد اپنی جان سے گئے۔ ایک دوسری خبر کے مطابق یہ تعداد 601 افراد کی ہے اور نئے سال کے گیارہ دنوں میں 27 لوگ ٹریفک کے حادثات میں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ اگر یہ سلسلہ اسی اوسط سے چلتا رہا تو اللہ نہ کرے 2025 کی تعداد یقیناً 2024 سے زیادہ ہوجائے گی۔

کسی بھی مہذب معاشرے میں ٹریفک اس معاشرے کے عمومی رویے کی آئینہ دار ہوتی ہے اور ریاست کی ذمے داری ہوتی ہے کہ وہ اس کو قانون کے دائرے کے اندر رکھے۔ اس وقت ہماری سڑکوں پر ٹینکر موت بانٹتے پھر رہے ہیں اور ریاست ان کے آگے بےبس نظر آرہی ہے یا بےبس نظر آنا چاہتی ہے۔

دنیا کے کسی بھی بڑے شہر میں ہیوی ٹریفک کے اوقات مقرر ہوتے ہیں کہ جس میں وہ شہر سے گزر سکتے ہیں اور یہ عموماً رات سے لے کر علی الصبح تک ہوتے ہیں تاکہ روزمرہ کی شہری زندگی میں خلل نہ ہو۔ اب اگر انتظامیہ بغیر کسی متبادل کے پورے پورے شہر کا پانی دنوں نہیں بلکہ ہفتوں کےلیے بند کردے گی تو پھر یہ ٹینکر بھی دن بھر شہر کی سڑکوں پر پانی پہنچانے اور موت بانٹتے ہی نظر آئیں گے۔

یہ انتہائی درجے کی بدقسمتی بلکہ بے حسی ہے کہ ان ٹینکروں کے ڈرائیور کی ایک بڑی تعداد کم عمر ڈرائیوروں پر مشتمل ہوتی ہے اور زیادہ تر کے پاس تو سرے سے لائسنس ہی نہیں ہوتا اور وہ بغیر کسی لائسنس یہ ہیوی وہیکل چلا رہے ہوتے ہیں۔ ہاں اگر کوئی لائسنس ان کے پاس ہوتا ہے تو وہ لائسنس ٹو کل (licence to kill) ہوتا ہے جو انگریزی فلموں میں صرف جیمس بانڈ کے پاس ہوتا ہے اور وہ بھی اس کو خاصی تربیت کے بعد ملتا ہے جبکہ ان ٹینکروں کے ڈرائیور یہ کام بھی بغیر لائسنس کے کررہے ہیں۔

کیا اس مسئلے کا کوئی حل بھی ہے؟ دنیا میں کوئی مسئلہ ایسا نہیں ہوتا کہ جس کا کوئی حل نہ ہو۔ سب سے پہلے تو حکومت کو اس بات کا تعین کرنا ہوگا کہ کیا وہ اس کو مسئلہ سمجھتی ہے اور کیا وہ واقعی اس کا حل چاہتی ہے؟ یقین مانیے کہ اگر اس سوال کا جواب خلوص دل سے ہاں ہے تو سمجھ لیجیے کہ آدھا مسئلہ تو ابھی ہی حل ہوگیا۔ اس سے پہلے کہ ہم باقاعدہ حل پر آئیں، کیونکہ حل کا مطلب ہوگا کہ موجودہ قوانین پر عمل درآمد کو سختی سے یقینی بنایا جائے اور کچھ نئے قوانین کا اجرا کیا جائے۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہونا چاہیے کہ رشوت کے نئے دروازے کھول دیے جائیں بلکہ اس کا مقصد لوگوں کی جان و مال کو تحفظ دینا ہے۔ اس کےلیے درج ذیل تجاویز ہیں:


ٹینکروں کے شہر میں داخلے کے اوقات مقرر ہوں اور اس پر سختی سے عملدرآمد کروایا جائے۔

اسکول اور دفتر کے جانے اور آنے کے اوقات میں ٹینکروں کو سڑک پر آنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ اس وقت لوگ جلدی میں ہوتے ہیں اور حادثات کا تناسب ان اوقات میں زیادہ ہوتا ہے۔

تمام ٹینکر کے اداروں اور ٹھیکیداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ صرف لائسنس یافتہ ڈرائیوروں کو نوکری پر رکھیں گے اور نشے کے عادی افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی ہونی چاہیے۔

تمام ٹینکروں کی وقتاً فوقتاً جانچ پڑتال ہونی چاہیے تاکہ ان کے بریک اور دیگر پرزوں کی کارکردگی کو جانچا جاسکے۔

سڑکوں کی حالت بھی بہتر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ بھی حادثات کی ایک بڑی وجہ ہے۔

ٹریفک پولیس کی تربیت بھی ضروری ہے تاکہ وہ قانون کی عملداری کو یقینی بنائے۔

ٹینکر کسی بھی ادارے کے ہوں اور ان کے مالکان کوئی بھی ہوں، انھیں کسی بھی قسم کا کوئی استثنیٰ نہیں ہونا چاہیے۔

یہ صرف چند تجاویز ہیں، اگر ان پر عملدرآمد کروایا جائے تو ان حادثات میں واضح کمی کی جاسکتی ہے۔ آخر میں ہم موٹر سائیکل چلانے والوں اور ان کے گھر والوں کو بھی کچھ تجاویز دینا چاہیں گے اور اسی پر اس تحریر کا اختتام ہے۔

موٹر سائیکل چلانے والوں کے والدین سے درخواست ہے کہ اگر آپ کے بچوں نے خود سے موٹر سائیکل لی ہے یا آپ نے انھیں خرید کر دی ہے لیکن اب اس پر نظر رکھنا آپ کی اولین ذمے داری ہے۔ صرف موٹر سائیکل دلوانے سے فرض ادا نہیں ہوتا بلکہ ان کی تربیت کیجیے اور انھیں اپنی اور دیگر لوگوں کی زندگی کی اہمیت باور کروانا بھی آپ ہی کی ذمے داری ہے۔ آج کل عموماً نوجوانوں کی موٹر سائیکل میں روشنی کا سرے سے انتظام ہی نہیں ہوتا یا وہ خراب ہوتا ہے۔ بریک کے حالات بھی عموماً ناگفتہ بہ ہوتے ہیں۔ بس یوں سمجھ لیجیے کہ یہ موٹر سائیکل کسی بھی حادثے کےلیے بالکل تیار ہوتی ہے۔ والدین کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ اس بات کا خیال رکھیں کہ ان کے بچوں کی موٹر سائیکل تکنیکی لحاظ سے سواری کے قابل ہو تاکہ حادثات سے بچا جاسکے۔

آخر میں ان نوجوانوں کےلیے کچھ پیغام جو موٹر سائیکل چلاتے ہیں۔ مانا کہ اسپیڈ میں تھرل بہت ہے مگر موت بھی ہے۔ قانون توڑنا بہادری نہیں بلکہ قانون پر عمل کرنا بہادری ہے۔ بہادری ایک حد میں رہے تو خوبی ہے ورنہ بہادری کی انتہا حماقت ہے۔ خدارا بے جا رفتار سے خود کو بچائیے اور اپنی زندگی کی قدر و منزلت کو جانیے۔ آپ اپنے گھر والوں اور ملک کا مستقبل ہیں اور اسے یوں تھوڑی سی عجلت کےلیے برباد مت کیجیے۔

ہمت کرکے ایک دن اس بات کا تصور کیجئے کہ آپ کی لاش کسی ٹریفک حادثے کے نتیجے میں آپ کے گھر لائی گئی ہے اور پھر خود دیکھیے کہ آپ کے گھر والوں پر کیا  بیتی ہے اور ان کا کیا حال ہوتا ہے؟ اگر آپ نے ایک دفعہ تصور میں ہی اس کو دیکھ لیا تو اگلی دفعہ آپ کا ہاتھ ایک مخصوص اور قانونی رفتار سے آگے نہیں جائے گا۔
 

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: موٹر سائیکل نہیں ہوتا ہوتے ہیں کسی بھی ہیں اور ہوتا ہے اور اس ہے اور اور ان

پڑھیں:

نئے پوپ کا انتخاب کیسےکیا جاتا ہے؟

پوپ فرانسس کا پیر کی صبح 88 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا جس کے بعد اب ان کے جانشین کی تقرری کا معاملہ درپیش ہے۔

یہ بھی پڑھں:

وہ 12 سال پوپ کے منصب پر فائز رہے جس کے بعد ان کا انتقال ہوا اور اب اس بارے میں نئے سوالات پیدا ہوگئے ہیں کہ ایک ارب 39 کروڑ پیروکاروں کے کیتھولک چرچ کے رہنما کی حیثیت سے ان کی جگہ کوئی دوسری شخصیت کب لے گی۔

اگلے پوپ کا انتخاب سینیئر کیتھولک پادریوں پر مشتمل کالج آف کارڈینلز کرے گا۔ اہل ہونے کے لیے امیدوار کا مرد رومن کیتھولک ہونا ضروری ہے۔

دنیا بھر میں 240 سے زیادہ کارڈینلز موجود ہیں جن کا عہدہ تاحیات ہوتا ہے۔

نئے پوپ کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟

پوپ کے انتقال یا استعفے کی صورت میں 80 سال سے کم عمر کے کارڈینلز نئے پوپ کے لیے ووٹ ڈالتے ہیں۔

کارڈینلز کا اجلاس مکمل راز داری کے ساتھ سسٹین چیپل میں منعقد کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کون تھے؟

اگرچہ عام طور پر انتخاب کنندگان کی تعداد 120 پر کی جاتی ہے لیکن اس وقت 138 اہل ووٹرز موجود ہیں۔ اراکین خفیہ بیلٹ کے ذریعے حق رائے دہی استعمال کرتے ہیں اور اس عمل کی نگرانی ان ہی میں سے چنے گئے 9 کارڈینلز کرتے ہیں۔

روایتی طور پر نئے پوپ کو منتخب کرنے کے لیے 2 تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے  اور جب تک یہ شرط پوری نہیں ہوجاتی اس وقت تک ووٹنگ جاری رہتی ہے۔

ہر راؤنڈ کے بعد بیلٹ پیپرز جلائے جاتے ہیں جس سے سیاہ یا سفید دھواں پیدا ہوتا ہے۔ سیاہ دھواں اشارہ کرتا ہے کہ کوئی فیصلہ نہیں ہوا جبکہ سفید دھویں مطلب ہوتا ہے کہ نئے پوپ منتخب ہوگئے۔ جب پوپ کا انتخاب کرلیا جاتا ہے تو ٹاپ کارڈینل سینٹ پیٹرس باسیلیکا سے کامیاب امیدوار کے نام کا اعلان کردیتے ہیں۔

انتخاب کب ہوگا؟

عام طور پر پوپ کے انتقال یا مستعفی ہوجانے کے 2 یا 3 ہفتوں کے بعد نئے پوپ کے انتخاب کا عمل شروع ہوتا ہے۔ اس سے 9 دن کے ماتم کے لیے اور کارڈینلز کو دنیا بھر سے ویٹیکن جانے کا وقت مل جاتا ہے۔

نیا پوپ منتخب کرنے میں کتنا وقت لگتا ہے؟

اس عمل میں دن، ہفتے یا اس سے بھی زیادہ وقت لگ سکتا ہے اور یہ اس پر منحصر ہے کہ کارڈینلز کی رائے کتنی منقسم ہے۔

ہر دن کانفرنس ووٹنگ کے 4 دور چلائے جاسکتے ہیں تاکہ مطلوبہ 2 تہائی اکثریت کو حاصل کرنے کی کوشش کی جاسکے۔ اگر 33 راؤنڈ کے بعد بھی کوئی فیصلہ نہ ہوسکے تو سرفہرست 2 امیدواروں میں سے ایک کا ووٹنگ کے ذریعے انتخاب کرلیا جاتا ہے۔

آخری 3 پوپ کے انتخابات نسبتاً جلدی یعنی کچھ ہی دنوں میں ہوگئے تھے۔

عبوری دور میں ویٹیکن کا کیا ہوتا ہے؟

پوپ کی نشست خالی رہنے کے دوران ایک سینیئر کارڈینل جنہیں کیمر لینگو کہا جاتا ہے وہ پوپ کی موت کی تصدیق کرتے ہیں اور عارضی طور پر ویٹیکن کے مالی معاملات اور انتظامی امور کا چارج سنبھال لیتے ہیں۔ تاہم ان کے پاس چرچ کے نظریے کو تبدیل کرنے یا اہم فیصلے کرنے کا اختیار نہیں ہوتا۔

مزید پڑھیں: پوپ فرانس غزہ میں اسرائیلی مظالم پر ایک بار پھر بول پڑے

موجودہ کیمر لینگو آئرلینڈ میں پیدا ہونے والے کارڈینل کیون فیرل ہیں۔ وہ ویٹیکن کی سپریم کورٹ کے صدر بھی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

کارڈینلز نئے پوپ کا انتخاب نئے پوپ کے انتخاب کا طریقہ نئے پوپ کے لیے ووٹنگ

متعلقہ مضامین

  • شہباز شریف بلوچستان میں موٹر وے کا افتتاح ضرور کرینگے، بنے گی نہیں: مفتاح اسماعیل 
  • کراچی: تیز رفتار آئل ٹینکر موٹر سائیکل سوار کو روند دیا
  • نئے پوپ کا انتخاب کیسےکیا جاتا ہے؟
  • امرود
  • حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
  • کسی صوبے کا دوسرے صوبے کے پانی پر ڈاکا ڈالنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: احسن اقبال
  • کراچی: پانی کا ٹینکر الٹ گیا، ڈرائیور زخمی
  • شوہر کے ظالمانہ طرزعمل پر خلع لینے والی خاتون کا حقِ مہر ساقط نہیں ہوتا، لاہور ہائیکورٹ
  • کراچی: بلدیہ سیکٹر 8 میں واٹر ٹینکر کی ٹکر سے ایک شخص جاں بحق
  • کراچی میں نماز کیلیے جانے والے بزرگ کو واٹر ٹینکر نے کچل دیا