ضلعی حکومتوں کو تحلیل کرنے سے متعلق جواب نہ جمع کرانے پر عدالت حکومت پنجاب پر برہم
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
لاہور:
لاہور ہائی کورٹ نے ضلعی حکومتوں کو تحلیل کرنے سے متعلق حکومت پنجاب کی جانب سے جواب نہ جمع کرانے پر اظہار برہمی کیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں ضلعی حکومتوں کو تحلیل کرنے کےخلاف کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس شجاعت علی خان نے سماعت کی۔
درخواست گزار کرنل مبشر کے وکیل ملک اویس خالد نے دلائل دیے اور مؤقف اپنایا کہ حکومت پنجاب نے کسی قانونی جواز کےبغیر ضلعی حکومتیں تحلیل کئیں، عدالت ضلعی حکومتیں بحال کرنے کا حکم دے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رانا شمشاد عدالت پیش ہوئے، عدالت نے سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کوتحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔
عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت پر تحریری جواب نہ آنے پر سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کوذاتی حیثیت میں طلب کیا جائے گا، تحریری جواب جمع کرانے کی مہلت دی جائے۔
عدالت عالیہ نے سماعت 12 فروری تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر جتنی کرنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار
لاہور(خبر نگار )لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان میں کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر جتنی کرنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے فہمید نواز کی درخواست پر سماعت کی جس میں انہوں نے اس درخواست کو ناقابلِ سماعت قرار دیا۔جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دئیے کہ درخواست قابلِ سماعت نہیں، یہ اخباروں میں خبریں لگانے کی جگہ نہیں ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان میں کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر کے برابر مقرر کرنے کی آئینی درخواست کو ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔درخواست کی سماعت بدھ کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کی، جنہوں نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کو برقرار رکھتے ہوئے درخواست کو داخل دفتر کرنے کا حکم جاری کیا۔سماعت کے دوران عدالت نے واضح کیا کہ درخواست گزار کی جانب سے اٹھائے گئے نکات ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے۔چیف جسٹس نے کہا کہ رجسٹرار آفس نے درست اعتراضات اٹھائے ہیں اور درخواست میں شامل کچھ معاملات ایسے ہیں جنہیں ہائیکورٹ میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے قرار دیا کہ قانون کے مطابق ایسی درخواست کو داخل دفتر کرنے کے لیے باقاعدہ حکم جاری کرنا ضروری ہوتا ہے۔درخواست ایڈووکیٹ فہمید نواز انصاری نے دائر کی تھی، جس میں وزیراعظم سمیت متعلقہ حکام کو فریق بنایا گیا تھا۔درخواست گزار کا موقف تھا کہ پاکستان ماضی میں برطانوی کالونی رہا ہے اور اسی بنیاد پر یہاں کی عدلیہ امریکی اور برطانوی عدالتوں کے فیصلوں کو اہمیت دیتی ہے۔درخواست گزار کے مطابق پاکستان میں بھی برطانیہ اور امریکہ کے طرز پر لیبر قوانین نافذ ہونے چاہئیں۔درخواست میں یہ موقف بھی پیش کیا گیا کہ امریکہ اور برطانیہ میں کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر مقرر ہے، اس لیے عدالت پاکستان میں بھی کم از کم تنخواہ اتنی ہی مقرر کرنے کا حکم جاری کرے۔تاہم عدالت نے قرار دیا کہ اس نوعیت کے فیصلے عدالتی نہیں بلکہ حکومتی اور پالیسی سطح کے معاملات ہیں، جن کا تعین متعلقہ ادارے ہی کر سکتے ہیں۔سماعت مکمل ہونے پر عدالت نے درخواست کو ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔