ضلع اٹک اور راولپنڈی کے مابین نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی حدود کا معاملہ حل
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
راولپنڈی:
نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ فنکشنل ہونے کے بعد ضلع اٹک اور راولپنڈی کے مابین علاقائی حدود کا معاملہ حل کرلیا گیا۔
نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کے رن وے، اے ایس ایف کالونی، پارکنگ و مرکزی ٹرمینل بلڈنگ سمیت اطراف سے تین کلو میٹر کے فنل ایریا سمیت پٹوار کے پانچ موضع جات کو تھانہ نصیر آباد راولپنڈی کی حدود میں شامل کردیا گیا، ہوم ڈیپارٹمنٹ نے کمشنر و آر پی او راولپنڈی سمیت ڈپٹی کمشنر و پولیس سربراہان کو بھی مراسلے ارسال کردیے۔
نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ جس کو وفاقی دارالحکومت کا پہلا گرین فیلڈ ایئرپورٹ بھی قرار دیا جاتا راولپنڈی اسلام آباد اور اٹک کے تین اضلاع کی حدود میں واقع ہے۔
ایئرپورٹ آپریشنل ہونے کے بعد علاقائی حدود تین اضلاع میں پھیلی ہوئی ہونے سے قانونی مسائل سامنے آتے تھے جس پر ایئرپورٹ ٹرمینل بلڈنگ و رن وے وغیرہ کو عارضی طور پر اٹک کے تھانہ نیو ایئرپورٹ کی حدود میں شامل رکھا گیا۔
تاہم اضلاع کی انتظامیہ کی جانب سے مستقل حل کے لیے کیس پنجاب حکومت کو بھی ارسال کیا گیا، گزشتہ دنوں پنجاب کابینہ کی امن و امان سے متعلقہ قائمہ کمیٹی نے حدود کے مسئلہ حل کرنے کی منظوری دی جس کے بعد ہوم ڈیپارٹمنٹ نے چیف سیکرٹری سمیت کمشنر و آر پی او راولپنڈی و ڈی سی و ڈی پی او اٹک و سی پی او راولپنڈی سمیت پولیس سربراہ کو مراسلہ ارسال کردیا ہے۔
مراسلے میں تحریر ہے کہ کابینہ کی قائمہ کمیٹی کی منظوری کے بعد "رن وے، اے ایس ایف کالونی، پارکنگ ایریا، مین ٹرمینل اور اس کا فنل ایریا جو پہلے تھانہ نیو ایئرپورٹ، اٹک کے علاقائی دائرہ اختیار میں تھے اب آئندہ سے تھانہ نصیر آباد، راولپنڈی کے دائرہ اختیار میں رہیں گے۔
کابینہ کمیٹی کی منظوری کے بعد گورنر پنجاب نے بھی احکامات جاری کردیے جس کے بعد فیصلے پر عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیو اسلام آباد کی حدود کے بعد
پڑھیں:
ثناء یوسف قتل کیس میں مزید دو گواہان کے بیانات ریکارڈ
اسلام آباد:
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس میں پراسکیوشن کے مزید دو گواہان کے بیانات ریکارڈ کر لیے۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے کیس کی سماعت کی۔ سرکاری وکیل راجہ نوید حسین عدالت میں پیش ہوئے۔
وکلاء صفائی کی جانب سے آج گواہان پر جرح نہیں ہو سکی۔ عدالت نے ملزم عمر حیات پر ناجائز اسلحہ کیس میں بھی فردِ جرم عائد کر دی۔
کیس میں مجموعی طور پر 16 گواہان کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ رواں سال 2 جون کو اسلام آباد میں 17 سالہ سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کو ان کے گھر میں گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔
پولیس نے ثنا یوسف کے قتل کا مقدمہ انکی والدہ فرزانہ یوسف کی مدعیت میں سمبل پولیس اسٹیشن میں دفعہ 302 کے تحت درج کرکے ملزم عمر حیات کو گرفتار کیا تھا۔
17 سالہ ٹک ٹاکر اپنی سوشل میڈیا سرگرمیوں کے لیے مشہور تھیں، ان کے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر تقریباً 8 لاکھ فالوورز اور انسٹاگرام اکاؤنٹ پر تقریباً 5 لاکھ فالوورز تھے۔
TagsShowbiz News Urdu