مولا علی علیہ السلام علم و عرفان کا سمندر تھے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
جیکب آباد میں محفل جشن سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ امام علی علیہ السلام نے جنگ بدر، احد، خندق اور خیبر میں جس شجاعت و بہادری کا مظاہرہ کیا، وہ تاریخ انسانی میں بے مثال ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ امیرالمومنین امام علی علیہ السلام کا پانچ سالہ دور خلافت دنیا بھر کے حکمرانوں کے لئے مشعل راہ ہے۔ جن کی پوری زندگی دین اسلام کی بقاء اور ترویج کے لئے صرف ہوئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد میں گوٹھ اسد رند میں سالانہ جشن مولود کعبہ کی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے علامہ مقصود علی ڈومکی اور مولانا منور حسین سولنگی نے خطاب، اور معروف نوحہ خوان سعید علی کربلائی، عرفان علی درویش، وقار مہدی، محمد باقر و دیگر نے بارگاہ امامت میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
اس موقع پر جشن سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی سیرت طیبہ عالم انسانیت کے لئے مشعل راہ ہے۔ آپ علیہ السلام علم و حلم، سخاوت و شجاعت، زہد و تقویٰ سمیت تمام انسانی کمالات میں اعلیٰ ترین رتبہ پر فائز تھے۔ مولا علی علیہ السلام علم و عرفان کا سمندر تھے۔ اس بات پر آج بھی نہج البلاغہ گواہ ہے۔ آپ کی پوری زندگی دین اسلام کی بقاء اور ترویج کے لئے صرف ہوئی۔ آپ نے جنگ بدر، احد، خندق اور خیبر میں جس شجاعت و بہادری کا مظاہرہ کیا، وہ تاریخ انسانی میں بے مثال ہے۔ امام علی علیہ السلام کا پانچ سالہ دور خلافت دنیا بھر کے حکمرانوں کے لئے مشعل راہ ہے۔
علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ حضرت مالک اشتر (ع) کو مصر کا گورنر مقرر کرتے ہوئے امام علی علیہ السلام نے جو تحریری ہدایت نامہ دیا، وہ الٰہی نظام حکومت کا جامع منشور ہے۔ آپ نے دنیا کو تین طلاقیں دیتے ہوئے انتہائی زاہدانہ زندگی گزاری۔ آپ بحیثیت خلیفہ و امام المسلمین پیوند لگے کپڑے پہنتے تھے۔ آپ یتیموں کے باپ مظلوموں اور محروموں کے حامی تھے۔ انہوں نے کہا کہ مولا علی علیہ السلام نے اپنی آخری وصیت میں تاکید کی تھی کہ ہمیشہ ظالم کے دشمن اور مظلوم کے حامی رہو۔ اس وقت فلسطین مظلومت کی تصویر بنا ہوا ہے اور غاصب صیہونی ریاست کے ہاتھوں فلسطین میں 50 ہزار بے گناہ انسان شہید ہو چکے ہیں۔ اس لئے ہم علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے شیعہ عہد کرتے ہیں کہ ہم کبھی بھی فلسطین اور مظلومین فلسطین کو تنہاء نہیں چھوڑیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈومکی نے کہا علامہ مقصود کرتے ہوئے نے کہا کہ کے لئے
پڑھیں:
کورونا وبا: انسانیت بیچین تھی لیکن سمندری مخلوق نے سکھ کا سانس لیا
دنیا بھر میں کورونا عالمی وبا کے پیش نظر سنہ 2020 کے لاک ڈاؤن کے دوران عالمی شپنگ تقریباً رک گئی تھی اور سمندر میں انسانی شور پہلی بار نمایاں طور پر کم ہوگیا تھا۔ اس غیر معمولی خاموشی نے سائنس دانوں کو یہ سننے کا موقع دیا کہ سمندر دراصل کیسا لگتا ہے جب اس میں صرف قدرتی آوازیں موجود ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وبا کے باعث دنیا میں اوسط عمر کتنی گھٹ گئی؟
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اس موقعے پر مچھلیوں کی کلکاریاں، جھینگوں کی چہلیں اور مختلف جانداروں کا ’قدرتی آرکسٹرا‘ سمندر کی دنیا میں ایک جشن کی سی کیفیت ظاہر کرتا تھا۔
میرین بایولوجسٹ اسٹیو سمپسن کے مطابق معمول کے دنوں میں سمندروں میں انسانوں کے پیدا کردہ شور، کارگو شپ، تیز رفتار کشتیوں اور صنعتی سرگرمیوں نے سمندری حیات کی بنیادی حرکات جیسے بات چیت، افزائش اور خوراک تلاش کرنے کے عمل میں شدید خلل ڈالا ہوا ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے سائنس دان سنہ 2010 سے ’خاموش سمندر‘ کا تجربہ کرنا چاہتے تھے مگر عالمی سطح پر ایسا کرنا ناممکن تھا۔ کورونا وبا نے یہ موقع خود ہی فراہم کر دیا۔
’قدرت کا گلوبل ایکسپیریمنٹ‘کوویڈ 19 عارضے کے باعث لاک ڈاؤن کے دوران عالمی میرین ٹریفک میں 70 فیصد تک کمی ہوئی اور 6 فیصد تک شپنگ شور کم ہوا جسے ماہرین نے ’قدرت کا گلوبل ایکسپیریمنٹ‘ قرار دیا۔
دنیا بھر میں پہلے سے نصب 200 سے زائد ہائیڈروفونز نے اس دوران سمندری آوازوں میں آنے والی تبدیلیوں کا ریکارڈ رکھا۔ نیوزی لینڈ میں تو محض 12 گھنٹے میں سمندری شور ایک تہائی رہ گیا جس سے ڈولفن اور مچھلیوں کے ایک دوسرے سے رابطے کا دورانیہ 65 فیصد تک بڑھ گیا۔
مزید پڑھیے: کورونا کا خدشہ: چمگادڑ پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں، نئی تحقیق
آواز سمندری دنیا کی بنیادی زبان ہے۔ اندازاً 20 ہزار میں سے 2 تہائی مچھلیاں آوازیں پیدا کرتی ہیں جبکہ وہیلز ہزاروں کلومیٹر دور تک گفتگو کر سکتی ہیں۔ مگر بڑھتا ہوا انسانی شوربشمول جہاز رانی، سونار، ڈرلنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی قدرتی ہنگامہ خیزی سمندری زندگی کے لیے خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔
کچھ تحقیقی رپورٹس کے مطابق شور وہیلز اور مچھلیوں میں تناؤ اور کم افزائش حتیٰ کہ ساحل پر پھنسنے تک کی وجوہات میں شامل ہے۔
سنہ 2020 کے ڈیٹا نے واضح کیا کہ محض کشتیوں کی تعداد میں معمولی کمی سے بھی سمندری شور نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی میں پھیلنے والی وبا کورونا یا کچھ اور؟
اسی تحقیق کی بنیاد پر سمندر کی بحالی کے لیے ایک نئی تکنیک بھی سامنے آئی کہ تباہ شدہ ریفز میں ’صحت مند ریف‘ کی آوازیں بجا کر مچھلیوں کو واپس لانا جسے سائنس دان مذاقاً فالس ایڈورٹائزنگ‘ کہتے ہیں۔
ان تجربات کے تسلسل میں سنہ 2023 میں پہلا ورلڈ اوشن پاسِو اکوسٹکس مانیٹرنگ ڈے منایا گیا جس میں دنیا بھر سے ماہرین نے پانی کے اندر ریکارڈ کیے گئے صوتی مناظر شیئر کیے۔
یہ بھی پڑھیے: کورونا وائرس ممکنہ طور پر لیب سے پھیلا، امریکی کانگریس کمیٹی کا انکشاف
سائنس دانوں نے اسے سمندر کے ایک پوشیدہ جہان میں جھانکنے کا ’جادوئی لمحہ‘ قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سمندر کا آرکسٹرا کورونا اور سمندر کورونا کی عالمی وبا کورونا وبا کوویڈ 19