لاس اینجلس آگ مزید بے قابو، ہلاکتیں 25، نقصان 275 ارب ڈالر تک پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
لاس اینجلس: لاس اینجلس میں تیز ہواؤں کے باعث جنگلات میں لگی آگ نے خوفناک صورتحال اختیار کر لی ہے۔ اب تک 40 ہزارایکڑ سے زائد رقبہ جل کر راکھ ہو چکا ہے، جبکہ 12 ہزار3 سوعمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں۔
حکام نے نقصان کا ابتدائی تخمینہ 275 ارب ڈالر لگایا ہے۔ آگ کے نتیجے میں 25 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ 30 افراد لاپتہ ہیں۔ ریسکیو ٹیمیں متاثرہ افراد کی مدد کے لیے سرگرم عمل ہیں۔
آگ نے شمال مغربی وینٹورا کاؤنٹی کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جہاں ہزاروں گھرانے بجلی سے محروم ہو چکے ہیں۔
صورتحال کے پیش نظر حکام نے مزید 84 ہزارافراد کو علاقہ چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ انخلا کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے پولیس اور ریسکیو اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔
۔
امریکی میڈیا کے مطابق آگ لگانے کے شبہ میں تین افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے.
حکام عوام سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ محفوظ مقامات پر منتقل ہوں اور ہنگامی تدابیر اختیار کریں۔ اس بحران نے پورے علاقے کو شدید متاثر کر دیا ہے اور امدادی سرگرمیاں جاری ہیں-
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کوہ ہندوکش و ہمالیہ میں برف باری کم ترین سطح پر پہنچ گئی
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ایشیا کے سلسلہ کوہ ہندوکش-ہمالیہ میں برف باری کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے. جس سے تقریباً دو ارب افراد کی زندگی خطرے میں ہے۔
یورپی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی پیر کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ایشیا کے سلسلہ کوہ ہندوکش-ہمالیہ میں برف باری 23 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے. جس سے برف پگھلنے سے حاصل ہونے والے پانی پر انحصار کرنے والے تقریباً دو ارب افراد کی زندگی خطرے میں ہے۔ہندوکش-ہمالیہ کا سلسلہ کوہ، جو افغانستان سے میانمار تک پھیلا ہوا ہے، آرکٹک اور انٹارکٹکا کی حدود سے باہر برف اور پانی کے سب سے بڑے ذخائر کا حامل ہے اور تقریباً دو ارب افراد کے لیے تازہ پانی کی فراہمی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈیولپمنٹ ( آئی سی آئی ایم او ڈی ) نے کہا کہ محققین نے اپنی اسٹڈی کے دوران ’ ہندوکش ہمالیہ کے خطے میں موسمی برف میں نمایاں کمی پائی ہے. جہاں برف کے جمے رہنے کا دورانیہ (زمین پر برف کے موجود رہنے کا وقت) معمول سے 23.6 فیصد کم ہوگیا ہے۔ یہ شرح 23 سال میں سب سے کم ہے۔برف کی صورتحال کی رپورٹ میں ادارے نے کہا کہ ’ مسلسل تیسرے سال سے ہمالیہ میں برف باری میں کمی کا رجحان ہے جس سے تقریباً دو ارب افراد کے لیے پانی کی قلت کا خطرہ پید اہوگیا ہے۔ ’تحقیقی مطالعے میں’ دریائی بہاؤ میں ممکنہ کمی، زیر زمین پانی پر بڑھتا ہوا انحصار، اور خشک سالی کے خطرے میں اضافے’ کے بارے میں بھی خبردار کیا گیا ہے۔آئی سی آئی ایم او ڈی کی رپورٹ کے مصنف شیر محمد نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس سال جنوری کے آخر میں برف باری دیر سے شروع ہوئی اور موسم سرما میں اوسطاً کم رہی۔خطے کے کئی ممالک پہلے ہی خشک سالی کی وارننگ جاری کر چکے ہیں، اور آنے والی فصلوں اور ان آبادیوں کے لیے پانی کی فراہمی میں کمی کا خطرہ ہے جنہیں پہلے ہی گرمی کی طویل اور بار بار آنے والی لہر کا سامنا ہے ۔بین الحکومتی تنظیم آئی سی آئی ایم او ڈی رکن ممالک افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، چین، بھارت، میانمار، نیپال اور پاکستان پر مشتمل ہے۔آئی سی آئی ایم او ڈی نے خطے کے 12 بڑے دریائی طاسوں پر انحصار کرنے والے ممالک پر زور دیا کہ وہ ’ پانی کے بہتر انتظام، خشک سالی کی بہتر تیاری، بہتر ابتدائی انتباہی نظام اور علاقائی تعاون میں اضافے پر توجہ دیں۔’تحقیقی مطالعے میں کہا گیا ہے کہ میکونگ اور سالوین طاس ، جنوب مشرقی ایشیا کے دو طویل ترین دریا جو چین اور میانمار کو پانی فراہم کرتے ہیں ، اپنی تقریباً نصف برف کی تہہ کھو چکے ہیں۔آئی سی آئی ایم او ڈی کے ڈائریکٹر جنرل پیما گیامٹسو نے برف کی کم سطح سے نمٹنے کے لیے پالیسیوں میں طویل مدتی تبدیلیوں کا مطالبہ کیا ہے۔اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی تنظیم ( ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن) کے مطابق، ایشیا موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا خطہ ہے۔ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن نے گزشتہ ماہ اطلاع دی تھی کہ پچھلے چھ میں سے پانچ سالوں کے دوران گلیشیئروں کے پگھلنے کی رفتار تیز ترین رہی ہے۔